عمران خان کے گھر میں دھرنا۔ ریحام خان صدر پاکستان
یہ میں نے نہیں کہا۔ بھابھی ریحام خان نے کہا ہے کہ اگر عمران میری بات نہیں مانے گا اور اچھے لوگوں کی بات پر عمل نہیں کرے گا تو گھر میں دھرنا ہو گا۔ تو کیا یہ دھرنا بھابھی ریحام خان اکیلے دے گی یا اپنے بچوں کو بھی شامل کرے گی۔ جمائما کے بچوں کو بھی شامل کر لیا جائے تو اچھا ہے۔ شاید اپنی سہیلیوں کو بھی بلا لیا جائے اور کچھ بلکہ بہت سے کارکن بھی اس کے ساتھ شامل ہو جائیں۔ اس سے پہلے عمران کے گھر کے سامنے تو لوگوں نے دھرنا دیا تھا مگر اس دھرنے سے خود عمران خان نے خطاب کیا۔ مطالبات مان لئے اور دھرنا ختم۔ پیسہ ہضم۔
بھابھی ریحام خان صحافی ہیں۔ اینکر پرسن ہیں۔ ہمارے قبیلے کی خاتون ہیںان کے ساتھ صحافیوں کا رابطہ آسان ہے۔ اس لئے عمران خان کو ڈرنا چاہئے۔ اپنی بیوی سے ہر شریف آدمی ڈرتا ہے مگر شریف اور نواز شریف میں فرق ہے۔ یہ تو مجھے پتہ ہے کہ وہ کلثوم نواز کی بہت عزت کرتے ہیں۔ محبت سے عزت کرنے میں بھی ایک ڈر ہوتا ہے اور یہ ڈر بہت مزیدار ہوتا ہے۔ نواز شریف مریم نواز سے بھی محبت کرتے ہیں۔ یہ ان کی قابل بیٹی ہے۔ وہ ہم سب کی بیٹی ہے۔ مجھے ان کی شخصیت پسند ہے۔ ابھی تک ان کے لئے کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ سیاسی حوالے سے وہ بہت کلین ہیں۔ وہ واقعی شریف ہیں۔
اب لوگوں نے ریحام اور مریم نواز کا موازنہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ مگر ریحام خان کے لئے یہ خیال تھا کہ وہ سیاست میں اس طرح نہیں آئے گی کہ خبریں بن جائیں مگر ان کے لئے خبریں آ رہی تھیں جبکہ وہ سیاست میں بھرپور حصہ نہیں لے رہی تھیں۔ جمائما خان کا انجام دیکھ کر میرے دل میں تھا کہ ریحام خان ایک گھریلو خاتون بن کر رہ جائے گی مگر لندن میں ہمیشہ رہنے والی اور کبھی کبھار رہنے والی خواتین گھر میں کیونکر بیٹھیں گی۔
جمائما خان کو وہ ماحول نہ ملا جو ریحام خان کے لئے تیار ہے۔ مجھے ذاتی طور پر جمائما خان پسند ہے اس کا یہ مطلب نہیں کہ مجھے ریحام خان ناپسند ہے۔ میرے خیال میں دونوں میں فرق یہ ہے جمائما شادی کے بعد جمائما خان ہوئی مگر شادی سے پہلے ہی ریحام خان تھی؟جمائما خان مغربی معاشرے کی خاتون ہو کر بھی مشرقی تہذیب کی عورت لگتی تھی۔ وہ شرمیلی بھی تھی۔ میں ایک محفل میں تھا جہاں عمران خان کے اعزاز میں کچھ ہو رہا تھا۔ کمپیرنگ محترمہ عطیہ عنایت اللہ کر رہی تھیں۔ اس نے جمائما کو وہاں دیکھ کر اسے دعوت دے دی کہ وہ بھی سٹیج پر آ کے کچھ عمران خان کے لئے کہے۔ وہ آمادہ ہوئی۔ اٹھ کر سٹیج پر جانے لگی تو عمران خان نے اسے بازو سے پکڑ کر بٹھا لیا۔ وہ بیٹھ گئی۔ ایک بے بسی اور افسردگی اس کے خوبصورت ملائم چہرے پر تھی۔ نجانے عمران خان کو کیا خوف تھا کہ وہ نجانے کیا کہہ دے۔ بلکہ وہ عمران کے لئے سب سے اچھی بات کرتی۔ مگر اب ریحام خان اس کے ساتھ پشاور کئی بار گئی ہیں میڈیا کا دھیان اس کی طرف بھی تھا۔ سلیم صافی کو اس نے انٹرویو بھی دیا۔ اس میں سلیم صافی نے پہلے سے ریحام خان سے روابط کو اپنا اعزاز قرار دیا۔ کھلی ڈھلی باتیں ہوئیں۔ ایک انٹرویو بذات خود ریحام خان نے بھی عمران خان سے کیا۔ وہاں اتنی کھلی ڈھلی باتیں نہ ہوئیں۔ ریحام ایک اینکر پرسن اور ایک بیوی صاحبہ کے یکساں روپ میں نظر آئیں۔ عمران خان یہاں بھی صرف سیاستدان نظر آئے مگر اس وقت وہ صرف سیاستدان نہ تھے جب پہلی بار اینکر پرسن ریحام خان نے ان کا انٹرویو کیا تھا؟ یہ اس کی کامیابی ہے کہ ایک ہی انٹرویو میں عمران خان جیسے عورتوں کے محبوب آدمی کو گھائل کرکے خود کو عمران خان کی محبوب بنا لیا اور پھر وہ ان کی محبوبہ بن گئی۔ اب لگتا ہے کہ ان کی محبوب بیوی ہے۔ اب تک تو یہی لگتا ہے۔ جب عمران خان نے بجلی کے بل ریحام خان کے کہنے پر ادا کر دئیے تو ثابت ہوتا تھا کہ وہ اور بھی کئی باتیں منوا لیں گی۔ اللہ کرے وہ یہ بات بھی منوا لے کہ وہ نوجوانوں محبت کرنے والی عورتوں اور اسے ہیرو سمجھنے والے لوگوں کو مایوس نہ کریں اور وہی تبدیلی لے کے آئیں جو وہ چاہتے ہیں۔ وہ تبدیلی نہیں جو عمران چاہتا ہے۔ چلیں اتنا تو ہو کہ جو تبدیلی ریحام خاں چاہتی ہے ۔ اللہ کرے یہ سب تبدیلیاں ایک ہو جائیں۔
اس کے لئے بھی ریحام خان نے تحریک شروع کر دی ہے۔ اس نے ہری پور میں انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اردو ہندکو اور پشتو زبان میں خطاب کیا۔ اس کا شکریہ کہ اس نے انگریزی میں خطاب نہ کیا۔ یہ اس کے محب وطن سیاستدان ہونے کی گواہی ہے۔ اس نے کہا نوجوانو! سیاسی طاقت بنو۔ اپنی بھابھی کو شرمندہ نہ کرو ۔ یہ عمران خان کے لئے چیلنج ہے۔ اگر نوجوان طاقت بن کر ریحام خان کے آس پاس آ گئے تو عمران کو اس کی بات ماننا ہو گی۔ وہ جان گئے ہیں کہ اب ریحام خان کی بات ماننا پڑے گی۔
ریحام نے یہ بھی کہا کہ عمران نے کوئی پابندی نہیں لگائی۔ وہ میری خودداری کو پسند کرتے ہیں۔ عمران خود بھی خوددار آدمی ہیں۔ مجھے اور بھی امید لگی ہے کہ اب چودھری سرور نے بھی عمران خان کو جائن کیا ہے۔ چودھری سرور ریحام خان کا بھی ساتھ دیں۔ وہ تحریک انصاف میں گروپنگ کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ کئی لوگ عمران کا نمبر دو بننے کی کوشش میں ہیں۔ عمران کے بغیر تحریک انصاف ،ختم ہو جائے گی۔ ریحام خان نے نوجوانوں سے یہ بھی کہا کہ مجھے شرمندہ نہ کرنا۔ اگر ہری پور میں تحریک انصاف جیت گئی تو ریحام خان سرخرو ہو جائے گی۔ یہ ریحام خان کے لئے تحفہ ہو گا تو انہوں نے کہا کہ میں خیبر پختونخواہ میں اس کا تحفہ دوں گی۔ تحفہ خریدنے کے لئے وہ لوگوں کو نیا پختون خواہ بنا دیں پھر نیا پاکستان بھی بنے گا۔ نیا پاکستان سے مراد یہ پاکستان نہیں جو پیشہ ور سیاستدانوں کی جاگیر بن چکا ہے ایک بات اور بہت اچھی اور بھی آفریں ہے۔ ریحام خان نے کہا کہ میں عمران خان کو جھکنے نہیں دوں گی۔ خان صاحب نے اس ”لڑکی“ سے شادی کی ہے جو انہیں چھپنے نہیں دے گی۔ جھکنے اور چھپنے میں کیا فرق ہے عمران نے عوام کے مسئلے حل نہ کئے تو گھر میں مسئلے ہوں گے۔ اور اگر اس نے اپنی بیوی کی بات نہ مانی تو کہا جائے گا۔ ریحام خان کی بات قابل غور ہے کہ عمران نے اس کے ساتھ بلا چون و چرا شادی کی جبکہ ہزاروں لڑکیاں اور عورتیں اس کے ساتھ شادی کے لئے بالکل تیار تھیں پچاس فیصد کام تو اب بھی ہو چکا ہے عمران ہاں کر دے تو 100 فیصد پورے ہو جائیں گے۔ ریحام خان نے عمران خان سے شادی کر لی ہے تو وہ اور بھی بہت کچھ کر سکتی ہے اس سے گزارش ہے کہ اس ملک میں عورتوں کے مسائل فوراً حل ہوں پھر مردوں کے بھی مسئلے حل ہو جائیں گے۔ اب تک سیاستدانوں نے ان کا کوئی مسئلہ حل نہیں کیا۔
ریحام خان نے ثابت کر دیا ہے کہ وہی عمران خان کی جانشیں ہے اگر اس حوالے سے کوئی غلط فہمی کسی کے دل میں ہے تو وہ نکال دے۔ تحریک انصاف کی جو تعریف ریحام خان نے کی ہے وہ اس کے ارادوں کی عکاسی ہے۔ تحریک انصاف کے پاس خان ہے۔ نوجوان ہیں اور بھابھی بھی ہے۔ ایسی بھابھی جو کسی کے پاس نہیں۔ یہ پیغام عمران خان کے گرد گھیرا تنگ کرنے والے دوستوں کے لئے ہے۔ انہیں اب پہلے ریحام خان کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ اس مقابلے میں جیت ریحام خان کی ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کے الیکشن لڑنے کی خبریں دم توڑ چکی ہیں۔ وہ اس ملک کی صدر بنیں گی۔ بیک وقت ”صدر“ زرداری بھی ہوں گی اور صدر ممنون بھی ہونگی۔ اندازہ لگائیے کہ ان دونوں کا امتزاج کیا ہو گا۔ ہمیں ایسے مزاج کے صدر کی ضرورت ہے جو حکام سے بڑا حاکم اور مختلف حاکم نہ ہو اور ایسا محکوم بھی نہ ہو جو پارلیمانی سیاست کے لئے معاون ہو انتظار کریں کہ یہ نعرہ بھی تحریک انصاف میں سنائی دینے لگے۔ ریحام خان صدر پاکستان۔