سیلاب، میانوالی، عیسیٰ خیل کے 100 دیہات متاثر، وزیراعظم کو اصل متاثرین سے دور رکھا گیا
میانوالی (نامہ نگار) وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے ضلع میانوالی کی قدیم، تاریخی اور پاکستان کی سب سے پسماندہ تحصیل عیسیٰ خیل کا ڈیڑھ گھنٹہ دورہ کیا۔ دورہ مکمل طور پر ضلعی انتظامیہ، ڈی سی او میانوالی، اے سی عیسیٰ خیل کے زیرنگرانی نظر آتا تھا جہاں عوام کو پَر مارنے کی اجازت تک نہ تھی۔ ہیلی پیڈ سے ڈگری کالج عیسیٰ خیل کے خودرو ایک ایک فٹ والے گھاس کے گراؤنڈ میں لایا گیا جہاں مسلم لیگ (ن) کے عیسیٰ خیل کے ایم پی اے امانت اللہ شادی خیل گروپ کے ایک ڈیڑھ سو لوگ صبح سے (تقریب تقسیم امداد برائے متاثرن سیلاب) کرسیوں پر براجمان تھے اور کرسیوں کی اگلی قطار میں ضلعی سرکاری محکمہ جات کے افسران بٹھائے گئے تھے اور کوئی ایک ڈیڑھ درجن مصنوعی قسم کے سیلاب متاثرین تقریب کے ایک کونے میں سکیورٹی کے حصار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے عیسیٰ خیل اور میانوالی کے میڈیا کو دورہ کی پریس کوریج کیلئے کوئی دعوت نہیں دی گئی بلکہ مقامی اور میانوالی کے میڈیا پر مکمل پابندی تھی۔ ایسی تقریبِ بے ترتیب کو ڈی سی او اور اے سی عیسیٰ خیل کی طرف سے وزیراعظم نوازشریف کو ماموں بنانے کی خوبصورت تقریب قرار دیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کو عوامی نمائندہ کی بجائے ایک سرکاری افسر ڈی سی او میانوالی نے یہ بریفنگ دیتے ہوئے بتایا یہاں 12924 ایکڑ اراضی بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوئی۔ 45 دیہات اور 55000 آبادی متاثر ہوئی جبکہ کچے پکے 2500 مکانات متاثر ہوئے۔ اس سلسلے میں ریلیف اور امدادی کیمپ لگائے گئے جن میں امدادی سامان متاثرین کو فراہم کیا گیا۔ بارشوں سے واپڈا کا انفراسٹرکچر بھی بری طرح متاثر ہوا۔ سیلاب اور بارشوں سے 7 افراد جاں بحق ہوئے۔ ایک لحاظ سے ڈی سی او میانوالی نے وزیراعظم کو حالیہ بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا اچھا خاصا منظرنامہ پیش کیا۔ جن لوگوں کے مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے، کھڑی فصلیں سیلاب اور بارش کے پانی کی نذر ہوگئیں انکی حکومتی سطح پر امداد اور ریلیف کیلئے وزیراعظم نے کوئی خاص اعلان نہیں کیا۔ یوں تو ضلع میانوالی کے علاقے بن حافظ جی نمل لکی، چکرالہ، کمرمشان کچہ، موچھ کچہ، چشمہ کندیاں، اباخیل، موسیٰ خیل، چھدرو، واں بچھراں کے بیسیوں دیہات تباہ ہوئے ہیں، انکے بارے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کو کسی نے بتایا تک نہیں۔ تحصیل عیسیٰ خیل اور عیسیٰ خیل شہر کے اردگرد کم از کم 100 دیہات سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ خاص طور پر قصبہ حیات آباد، جہاں وزیراعظم انتظامیہ کے ہمراہ کچھ لمحات کیلئے جائزہ لینے کیلئے گئے وہاں عوام کے اُبلتے جذبات تھے۔ وزیراعظم کو اندازہ ہو جانا چاہئے تھا کس طرح انکو اصل متاثرین سے دور رکھا گیا ہے۔ عیسیٰ خیل کے لوگوں نے وزیراعظم کے اس دورے کو عوام کے ساتھ ایک کھلا مذاق قرار دیا ہے۔