• news

قصور میں متاثرہ خاندانوں سے ملاقات، وزیراعلیٰ نہیں آسکتے، ایکشن تو لیں: ریحام

قصور (نمائندہ نوا ئے وقت + نامہ نگار) تحریک انصاف کے قائد عمران خاں کی اہلیہ ریحام خان حسین خانوالا میں ویڈیو سکینڈل کے واقعہ کے متاثرین سے اظہار ہمدردی کیلئے خود پہنچ گئیں، پی ٹی آئی کے رہنما ندےم ہارون خاں، بےرسٹر شاہد مسعود خاں، چودھری سراج، ثانیہ کامران، ڈاکٹر جویریہ، مس روبینہ، قیصر ایوب، خان حسن علی خاں،خان ولی خاں، سر دار فاخر علی، مسز مسعود بھٹی و دیگر ان کے ساتھ تھے۔ ریحام خان نے متاثرین سے واقعہ کی تفصیل لی بعد ازاں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف متاثرین کے اظہار ہمدردی کیلئے ان کی آواز بن کرمعاملات پارلیمنٹ میں اٹھائے گی۔ اس واقعہ سے پاکستان کی پوری دنیا میں بدنامی ہوئی ہے، تحریک انصاف نہ صرف اس کی پر زور مذمت کرتی ہے انہوں نے یقین دلایا کہ ہم اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ملزموں کو نشان عبرت نہیں بنا دیا جاتا۔ کتنے دکھ اور افسوس کی بات ہے کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے اس کا کوئی ٹھوس نوٹس لیا اور نہ ہی وہ ان کے پاس داد رسی کیلئے پہنچے۔ انہوں نے متاثرین کو یقین دلایا کہ تحریک انصاف کی جماعت ان کے ساتھ ہے۔ متاثرین اور دیہاتیوں نے نوائے وقت گروپ کے چینل وقت نیوز نیشن اور نوائے وقت کے حق میں نعرے بازی کی اور خراج تحسین پیش کیا تو عمران خاں کی اہلیہ ریحام خان نے بھی نوائے وقت گروپ کے چینل وقت نیوز، دی نیشن کی سٹوری پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پورے گروپ کو مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اس گروپ نے ہمیشہ حق اور سچ کی آ واز اٹھائی ہے۔ بعدازاں ریحام خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زیادتی کرنے والے ہی نہیں ہم سب ذمہ دار ہیں، بچوں کے ساتھ انتہائی افسوس ناک واقعہ پیش آیا، وزیراعلیٰ شہباز شریف قصور آ نہیں سکتے ایکشن تو لیں، اس واقعے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، متاثرہ خاندانوں کے درد کو سمجھنے کی کوشش کریں، عوام کو تحفظ فراہم کرنا حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے، افسوس ہے کہ 4سال قبل پیش آنے والے واقعات پر اب کارروائی ہورہی ہے، قصور کے واقعے سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب پر بہت بھاری ذمہ داری ہے۔ اس واقعے کو شہ سرخی کے بعد پھیلایا نہ جائے ایسا کراچی، پشاور ہر جگہ ہو رہا ہے، غریبوں کو سڑکوں پر آکر احتجاج کرنا پڑا، چائلڈ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ اس معاملے میں فوری ایکشن لے۔زیادتی کے گھناﺅنے کرداروں کو عبرتناک سزا دلائی جائے، ملزموں سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں ہونی چاہیے ¾ تحریک انصاف قصورکے واقعہ پر پارلیمنٹ میں بھی اپنا کردار ادا کریگی۔ جب گواہوں اور ویڈیو کے ثبوت موجود ہیں تو کسی قسم کے جوڈیشل انکوائری کی کیا ضرورت ہے۔ بدقسمتی سے بچے ‘ بچیوں سے جنسی درندگی کے ملک کے تمام علاقوں میں واقعات ہوتے ہیں، ہم مسلمان ہیں اسلامی معاشرے میں رہتے ہیں ہمیں اس گھناﺅنے فعل کو ختم کرنے کےلئے ہر سطح پر اپنا اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ تحریک انصاف پارلیمنٹ میں بھی اپنا کردار ادا کریگی۔ ایف آئی آر کٹوانے کےلئے پولیس افسر نے بیس لاکھ روپے رشوت لی کتنے افسوس کی بات ہے کہ عوام کو اپنا حق لینے کےلئے سڑکوں پر آنا پڑا اور یہ گھناﺅنا فعل کئی سال سے ہورہاتھا مگر پولیس سیاسی اثرورسوخ کیوجہ سے اس ویڈیو سکینڈل پر توجہ نہیں دے رہی تھی۔ اب میڈیانے اس مسئلہ کو اُجاگرکیا اور عوام کے احتجاج کیا تو حکومت کو بھی ہوش آگئی۔ افسوس کی بات ہے کہ 4 سال قبل پیش آنے والے واقعات پر اب کارروائی ہورہی ہے، ان واقعات کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے اور متاثرہ خاندانوں کا درد سمجھنے کی کوشش کریں۔ ریحام خان نے کہا کہ قصورواقعات کو شہہ سرخی کے بعد بھلایا نہ جائے، ایسے واقعات کراچی اور پشاور سمیت ہر جگہ ہورہے ہیں، قصور واقعے کے مجرموں کو مثالی سزا دی جائے، ہمیں پورے پاکستان سے اس معاشرتی برائی کا خاتمہ کرنا ہے۔
ریحام خان

ای پیپر-دی نیشن