قصور کا واقعہ شرمناک‘ مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے: سیاسی‘ مذہبی رہنما‘ وکلاء
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ خبرنگار+ خصوصی نامہ نگار) سیاسی قائدین اور وکلاء نے قصور کے شرمناک واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے قصور میں درندگی کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیصلہ کیا ہے کہ اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو واقعہ کی نگرانی کے ساتھ ساتھ مظلوم افراد کو مفت قانونی امداد فراہم کرے گی۔ اس بات کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ بار کے جنرل ہائوس کے اجلاس میں کیا گیا۔ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن محمد احمد قیوم نے قصور میں نابالغ بچوں کے ساتھ زیادتی کو حیوانیت، درندگی اور بربریت قرار دیتے ہوئے مکروہ دھندہ کی پرزور مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی دل ہلا دینے والا واقعہ ہے۔ اس میں ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ رانا عبدالشکور سابق ممبر پنجاب بار کونسل اور آمنہ اجمل ایڈووکیٹ ہائیکورٹ نے کہا کہ عرصہ سات آٹھ سال سے مکروہ دھندہ چل رہا تھا جس کا اہل علاقہ، معززین اور اکابرین کو علم تھا۔ چوہدری رمضان ممبر پاکستان بار کونسل و چیئرمین فری لیگل ایڈ کمیٹی نے قصور کے واقعہ پر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو پاکستان بار کونسل کے بھرپور تعاون کی پیشکش کی۔ پیپلزپارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ قصور میں معصوم بچوں کی زندگیوں سے گھنائونے جرم کا لرزہ خیز کھیل پنجاب حکومت اور مقامی انتظامیہ کی شرمناک ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پیپلزپارٹی پنجاب اور اس کی قیادت اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے جس سے پاکستان کی دنیا بھر میں رُسوائی ہوئی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس جرم کی پاداش میں سیاسی اور انتظامی سروں کی قربانی ہونی چاہیے۔ اس سنگین جرم میں ملوث افراد کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ اس طرح کے واقعے دوبارہ رونما نہ ہوں۔ پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر اور سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے سکینڈل کے منظر عام پر آنے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کے چہرے پر بدنما داغ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ انکوائری کروا کر مجرموں اور اس واقعہ میں ملوث انتظامیہ کے اہلکاروں کو نشان عبرت بنایا جائے۔ وزیر داخلہ ایوان میں وضاحت دیں کہ خدمت کا دعویٰ کرنے والے خادم اعلیٰ پنجاب کی ناک کے نیچے انسانیت سوز عمل کس طرح اور کن کی سرپرستی میں ہوتا رہا ہے ان کے خلاف مقدمات کا اندراج ہی کافی نہیں انہیں سزا دلانا بھی حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے۔ کیس فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔ پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے قصور سکینڈل کو ملکی تاریخ کا بدترین اور شرمناک واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اور حکومتی سرپرستی کے بغیر کوئی جرم نہیں ہوسکتا۔ ظلم کے خلاف بولنے والوں پر پولیس گولیاں اور لاٹھیاں برساکر انہیں خوفزدہ کرتی ہے۔ وزیراعلیٰ نیا کمشن تشکیل دینے سے پہلے سانحہ ماڈل ٹائون پر بننے والے کمشن کی رپورٹ شائع کریں اور قوم کو بتائیں کہ ایک سال سے اس رپورٹ کو کیوں چھپا کر رکھا گیا ہے؟ قصور سکینڈل فوجی عدالت میں زیرسماعت آنا چاہیے۔ جماعت اسلامی اور ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے قصور کے بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کا شکار متاثرہ خاندانوں کے وفد سے ملاقات کے موقع پر کہاکہ گنڈا سنگھ کے گائوں حسین والا میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد، بلیک میلنگ ہمارے معاشرے کی اخلاقی پستی اور اسلامی اقدار کی تباہی کا شاخسانہ ہے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ نے نوٹس تو لیا لیکن گزشتہ دو ماہ سے حقائق معلوم ہونے کے باوجود صوبائی حکومت، ضلعی انتظامیہ اور پولیس مصلحتوں کا شکار رہی۔ حکمران جماعت کے کارندے مجرموں کے پشتیبان بنے رہے۔ یہ المناک واقعہ دعوت دے رہا ہے کہ سیاسی، دینی، سماجی حلقے معاشرہ کے اخلاقی زوال کی فکر کریں اور سوسائٹی کو سیکولر ، بے دین ، بے راہ روی کی بجائے اسلامی نظریہ پر مستحکم کیا جائے۔ واقعہ کے اہم مکروہ کردار کو عبرتناک سزا دی جائے، حکومت تمام مصلحتوں سے بالاتر ہو کر اقدامات کرے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری نے قصور واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قصور کا واقعہ ملکی بدنامی کا باعث بنا ہے، ملزم کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے۔سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی، عوامی مسلم لیگ کے رہنما شیخ رشید احمد، اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے بھی قصور کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔