ایسی جمہوریت اور آمریت پر لعنت ہو جن میں عوام کو کچھ نہ ملے: مشرف
اسلام آباد (صباح نیوز) آل پاکستان مسلم لیگ کے چیئرمین سابق صدر مملکت جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ایسی جمہوریت یا آمریت پر لعنت ہو جس میں عوام کو کچھ نہ ملے۔ 2008ء میں ملک کے اندرونی اور بیرونی قرضے 1500 ارب روپے تھے جو بڑھ کر 18 ہزار ارب تک پہنچ چکے۔ سب جانتے ہیں پنجاب میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کہاں سے ہو رہی ہے اور اس میں بعض حکومتی لوگ بھی شامل ہیں، بھارتی وزیر اعظم کی دھمکیوں پر نواز شریف کو ہاتھ جوڑ کر نہیں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی ناکام جبکہ تحریک انصاف اندرونی خلفشار کا شکار ہو کر تبدیلی سے مایوسی میں بدل چکی ہے۔ ملک کو تیسری سیاسی قوت کی اشد ضرورت ہے ، آل پاکستان مسلم لیگ اس خلاء کو پر کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو اور ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کیا۔ انہوں نے میرے دور حکومت کے بعد عوام کو خوشحالی ملی نہ بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کئے گئے، آمریت کو ختم کر کے جمہوریت لانے والے بتائیں عوام کو خوشحالی نہ ملے تو ایسی جمہوریت کا کیا فائدہ؟۔ انہوں نے کہا کہ ملک بیرونی خطرات سے بھی دوچار ہے، بھارتی وزیراعظم کا رویہ سب کے سامنے ہے، لائن آف کنٹرول پر بھارتی کارروائی اور بلوچستان میں خفیہ ہاتھ کا پوری طاقت سے مقابلہ کرنا اور اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہو گا۔ کمزور حکمرانی کی وجہ سے ملکی حالات خراب ہیں، ملک کی قیادت ٹھیک ہو تو سب ٹھیک ہو سکتا ہے، سب سے پہلے کرپشن ختم کرنا ہو گی۔ قرضے بڑھ رہے ہیں مگر عوام کے لئے کوئی بڑا پراجیکٹ نظر نہیں آ رہا ، میٹرو بس جیسے غیر ضروری منصوبے کے علاوہ عوام کو کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ پر خوش ہونے کی بجائے سوچنا ہو گا کہ 8 فیصد سود کون ادا کرے گا۔ یہ پیسہ مفت میں نہیں مل رہا، میرے دور میں ایک فیصد یا آدھے فیصد پر قرضہ لیا جاتا تھا، منصوبے کے خلاف نہیں مگر اسے خود پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہئے تا کہ عوام کو نوکریاں ملیں اور خوشحالی آئے ، چین کے ساتھ دوستی ضرور آگے بڑھنی چاہئے مگر پہلے اپنے ملک اور لوگوں کا سوچنا چاہئے۔ پرویز مشرف نے اپنے خطاب میں پارٹی کی تنظیم سازی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں اس وقت حصہ لیں گے جب ہر سطح پر تنظیم سازی مکمل ہو گی ، بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ وقت آنے پر کروں گا۔ اجلاس میں پارٹی آئین میں تبدیلی کے لئے چیئرمین کو مکمل اختیارات دینے سمیت کئی قراردادیں منظور کی گئیں۔