• news

قصور سکینڈل: ایڈیشنل آئی جی‘ ڈی پی او‘ 2 ڈی ایس پی تبدیل

لاہور+ قصور (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) حکومت پنجاب نے ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ پنجاب ڈاکٹر عارف مشتاق کو او ایس ڈی بنا دیا، انکو فوری طور پر چارج چھوڑنے کا حکم دیدیا گیا۔ ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ڈاکٹر عارف مشتاق کو سانحہ قصور میں ناقص انٹیلی جنس رپورٹس دینے پر او ایس ڈی بنایا گیا۔ دریں اثنا انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے ڈی پی او قصور رائے بابر سعید، ڈی ایس پی سٹی قصور سرکل حسن فاروق اور ڈی ایس پی سپیشل برانچ قصور کو بھی سانحہ قصور میں ناقص حکمت عملی اپنانے پر اوایس ڈی بنا دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بھی ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ ڈی پی او قصور رائے بابر سعید کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ترجمان پنجاب حکومت کے مطابق ڈی پی او قصور رائے بابر اور ڈی ایس پی سٹی حسن فاروق کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔ ڈی ایس پی سپیشل برانچ قصور کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ تینوں پولیس افسروں کو وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے حکم پر ہٹایا گیا۔ علاوہ ازیں قصور سکینڈل کی تحقیقات کیلئے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے کام شروع کر دیا۔ ڈپٹی کمانڈنٹ پنجاب کانسٹیبلری ابوبکر خدا بخش جے آئی ٹی کے کنوینئر مقرر کئے گئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق ٹیم میں ایس ایس پی خالد بشیر چیمہ، ڈی ایس پی لیاقت علی اور حساس ادارے کے دو افسران بھی شامل ہیں۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تمام واقعہ کی ازسرنو تفتیش کرے گی۔ جے آئی ٹی کے ارکان ملزموں کی اصل تعداد اور زیادتی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد کے بارے میں بھی تفتیش کرے گی۔ جے آئی ٹی اس بارے میں بھی تفتیش کرے گی۔ زمین کا تنازع بچوں سے زیادتی کے واقعات میں کیسے تبدیل ہوا اور واقعہ کے پیچھے علاقے کی سیاسی شخصیات نے کیا کردار ادا کیا۔ جے آئی ٹی کے ارکان قصور کا دورہ کرکے مقامی افراد سے بھی پوچھ گچھ کریں گے تاکہ واقعہ کی تفصیلی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجی جا سکے۔
لاہور+ کراچی (اپنے نامہ نگار سے+ وقائع نگار خصوصی) لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قصور میں بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے مقدمے میں گرفتار 5 ملزمان کو چار ہفتے کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیدیا۔ اب تک پولیس نے 7 مختلف مقدمات درج کئے اور 13 افراد کو گرفتار کیا۔ باقی ملزموں کو آج انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ کیس کے حوالے سے وکیل آفتاب باجوہ نے حساس نوعیت کا معاملہ ہونے پر اور عوام الناس کی طرف سے معاشرے کی بہتری کیلئے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں اس مقدمے کو فوجی عدالت میں بھیجنے سے متعلق درخواست دائر کی جس پر انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حکومت کو نوٹس جاری کردیا۔ گزشتہ روز پانچ ملزموں یحییٰ، وسیم ، تنزیل الرحمن، عتیق الرحمن اور عبیدالرحمن کو لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ قبل ازیں پانچوں ملزموں کی جانب سے عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست پیر کو مسترد کردی گئی تھی جس کے بعد پولیس نے اِنہیں حراست میں لیا۔ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے نہ صرف اسلحہ اور متاثرہ بچوں کے ورثا سے بلیک میل کرکے حاصل کی گئی رقم بلکہ ویڈیو کلپ بھی برآمد کئے ہیں جو اْنہوں نے بچوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنانے کے دوران بنائے۔ سرکاری وکیل نے دعویٰ کیا کہ ان ملزمان نے ویڈیو کلپ بیرون ممالک فروخت کرکے کروڑوں روپے کمائے۔ گرفتار ہونے والے ملزمان میں ایک محکمہ صحت کا ملازم ہے جو نشہ آور ادویات بچوں کو پلاتا تھا۔ دلائل سننے کے بعد فاضل جج نے پانچ ملزموں کو 28 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔ پولیس نے 30 روزہ ریمانڈ حاصل کرنے کی استدعا کی تھی۔ ادھر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے قصور واقعے کا مقدمہ فوجی عدالت میں بھیجنے کی درخواست پر حکومت اور مقدمے کے ملزمان کو نوٹسز جاری کر دئیے۔ ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ کی جانب سے درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا تھا کہ قصور میں گواہان اور مدعی کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے اس مقدمے میں نامزد ملزمان سزا سے بچ سکتے ہیں لہٰذا عدالت مقدمے کو فوری طور پر فوجی عدالت میں چلانے کا حکم جاری کرے۔ عدالت نے درخواست پر حکومت اور مقدمے کے ملزمان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔ دوسری جانب قصور پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کا اضافہ کر دیا۔ ادھر قصور سکینڈل کے چار نئے مدعیوں نے بھی تھانہ گنڈا سنگھ والا میں اندراج مقدمہ کیلئے درخواستیں جمع کرا دی ہیں۔ اشرف، محمد یار، طاہر اور ندیم کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواستوں میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزموں نے گن پوائنٹ پر انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بھی بنائی۔ قبل ازیں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس منظور احمد ملک نے قصور میں بچوں سے زیادتی کا کیس انسداد دہشتگری عدالت منتقل کرنے سے متعلق درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے ہوم سیکرٹری پنجاب، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آج طلب کر لیا۔ درخواست گزار ثناء مراد و دیگر تین درخواست گزاروں کے وکیل آفتاب باجوہ نے موقف اختیار کیا کہ قصور میں بچوں سے زیادتی انسانیت سوز ہے۔ پورا ملک بالخصوص قصور دہشت میں مبتلا ہے۔ دہشت پھیلانا اور بھتہ خوری دہشتگردی کے زمرے میں آتے ہیں اسلئے اس کیس کا ٹرائل عام عدالت میں نہیں ہو سکتا لہٰذا عدالت اس کیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم جاری کرے۔ دریں اثناء سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی رکن خیر النساء نے قصور واقعہ پر مذمتی قرار داد جمع کرا دی۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کا مقدمہ فوجی عدالت میں چلایا جائے۔ زیادتی کے شرمناک واقعے کی ہر سطح پر مذمت کی جا رہی ہے۔ گینگ میں 25 سے زائد لوگ شامل ہیں۔ ادھر سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ پیپلز پارٹی کی رکن خیرالنساء نے ایوان میں قصور واقعہ پر مذمتی قرار داد جمع کروائی۔ قرارداد میں بچوں کے ساتھ زیادتی کے اندوہناک واقعہ کی بھر پور مذمت کی گئی۔ چکوال سے نامہ نگار کے مطابق ایس ایس ڈی کے زیر اہتمام قصور میں کمسن بچوں کے ساتھ ہونے والی جنسی زیادتی کے واقعات کے خلاف چکوال پریس کلب کے ہائیڈ پارک میں مظاہرہ گیا جس میں چکوال سول سوسائٹی اور این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔

ای پیپر-دی نیشن