• news

پنجاب اور سندھ حکومتیں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر پر عوام سے معافی مانگیں: سپریم کورٹ

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + نوائے وقت رپورٹ) سپریم کورٹ نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے متعلق الیکشن کمیشن سے تجاویزاور درپیش مسائل پر مبنی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی آج پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ عدالت میں الیکشن مؤخر کرنے کی وجوہات آج پیش کی جائیں جبکہ مجوزہ شیڈول بھی پیش کیا جائے جس کے جائزے کے بعد عدالت حکم جاری کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں تاخیر پر پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتیں عوام سے معافی مانگیں۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد اور جسٹس مقبول باقر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سندھ اور پنجاب کے بلدیاتی انتخابات سے متعلق کیس کی سماعت کی تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نوید رسول نے عدالت کو بتایا کہ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ اگست ستمبر کے مہینے میں پنجاب میں سیلاب آتے ہیں، آرمی، نیوی کے افسران کی بڑی تعدا د سیلاب زدہ علاقوں میں بحالی کے کاموں میں مصروف ہے، چودہ پندرہ اکتوبر کو محرم کی سکیورٹی کے لیے افسران کو بھی تعینات کیا جانا ہے، بہت سے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں جبکہ سیلاب سے محفوظ علاقوں کے عوام نے بھی ہجرت کی ہے۔ الیکشن کمیشن کے وکیل منیر پراچہ نے کہا کہ پنجاب میں فورسز کی مصرفیت، امدادی سرگرمیوں کے باعث چاہتے ہیں تین یا دو مراحل میں الیکشن کروائے جائیں پہلے کچھ پُلوں ، پشتوں نے بھی دوبارہ تعمیر ہونا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ وہ زبانی نہیں بلکہ تحریری طور پر اپنی تجاویز اور درپیش مسائل عدالت میں جمع کروائیں عدالت ان کا جائزہ لیکر حکم جاری کرے گی۔ بلوچستان، خیبر پی کے میں تو بلدیاتی انتخابات ہو گئے مگر پنجاب اور سندھ گزشتہ 13سال سے حیل و حجت سے کام لے رہے ہیں۔ جسٹس دوست محمد کا کہنا تھا کہ محرم کے بعد کوئی مسلئہ پیدا ہوا تو کیا ہو گا دوسری جنگ عظیم کے دوران بھی جمہوری حکومتیں قائم تھیں اور کام کر رہی تھیں اور اسی دوران الیکشن بھی ہوئے تھے، ملک میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہوں گے۔ جب حکومت کو پتہ ہے سیلاب آتے ہیں تو حکومت اور این ڈی ایم اے نے کیا پالسیی بنائی اور کیا حفاظتی اقدمات اٹھائے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ پنڈی کے لئے ڈاڈوچا ڈیم کی تعمیر کا معاملہ تھا اس کا کیا بنا، نوید رسول نے جواب دیا کہ وہ بھی حکومت دیکھ رہی ہے کچھ سیاسی حالات بھی ہیں، جسٹس جواد نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن مؤخر کرنے کی وجہ بتائی جائیں، جائزہ لے کر حکم جاری کریں گے۔ 2009ء سے بلدیاتی انتخابات التواء کا شکار ہیں، حکومت آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے ، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، چھ سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے جس پر ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ میں اس بات پر معافی مانگ لیتا ہوں۔ جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ آپ کی معافی کی ضرورت نہیں معافی مانگنی ہے تو صوبائی حکومتوں کو عوام سے مانگنی چاہیے، سندھ اور پنجاب میں تسلسل سے یہ ہی حکومتیں کام کر رہی ہیں مگر بلدیاتی انتخابات نہیں ہوئے۔ جسٹس جواد نے کہا کہ سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک تو چھٹیوں پر بیرون ملک گئے ہوئے ہیں کیا سندھ میں اور کوئی وکیل نہیں؟ ایڈیشنل ایڈووکیٹ قاضی شہریار کہاں ہیں؟ سندھ کی حکومت کی جانب سے وکیل کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہا رکرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو بھی آج بروز بدھ طلب کر لیا ہے۔ آن لائن کے مطابق پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات تین مرحلوں میں کروانے کی تجویز دی ‘ سپریم کورٹ میں آج (بدھ) کو پیش کی جائے گی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق منگل کے روز پنجاب حکومت نے پنجاب بھر کے 9 ڈویژنوں میں بلدیاتی انتخابات تین مرحلوں میں کروانے کی تجویز دی ہے۔ جس کے تحت پہلے مرحلے میں راولپنڈی، گوجرانوالہ اور لاہور ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا آغاز 19 اکتوبر کو ہوگا جبکہ دوسرے مرحلے کا آغاز 11 نومبر کو ہوگا جس میں فیصل آباد‘ سرگودھا ‘ ساہیوال ڈویژن شامل ہیں۔ تیسرے اور آخری مرحلے کا آغاز دسمبر کے پہلے ہفتے میں کرانے کی تجویز دی گئی ہے تیسرے مرحلے میں‘ ملتان‘ ڈیرہ غازی خان اور بہاولپور ڈویژن کو شامل کیا گیا ہے۔ حکام کی جانب سے ان تجویز کی حتمی منظوری کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھجوائی جائے گی منظوری کے بعد ان تجاویز کو آج سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نوید رسول نے دوران سماعت کہا کہ عاشورہ کے باعث اکتوبر میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے کیونکہ اکتوبر میں محرم کے باعث فورسز مصروف ہوں گی۔ جسٹس جواد ایس اے خواجہ نے سوال کیا کہ یہ بتا دیں کہ 6 سال سے صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہوئے؟ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ الیکشن 6 سال سے نہیں ہوئے آپ پہلے کہاں تھے؟ ابھی سیلاب اور عاشورہ کے مسائل ہیں پھر کوئی اور مسئلہ آ جائے گا۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں انتخابات نہ کرانے پر معافی مانگ سکتا ہوں۔ جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ آرٹیکل 218 کے تحت یہ الیکشن کمیشن کا مینڈیٹ ہے۔ معاملہ صوبوں، الیکشن کمیشن میں والی بال میچ بنتا جا رہا ہے۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ سیلاب سے لوگوں کی نقل مکانی بھی ایک مسئلہ ہے۔ ستمبر میں شدید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت بلدیاتی انتخابات آئینی ضرورت ہے۔

ای پیپر-دی نیشن