• news

بھارتی حکومت، عوام کو راہداری منصوبہ کشمیر سے گزارنے پر تحفظات ہیں: ٹی سی راگھوان کی درفنطنی

لاہور (سپیشل رپورٹر) پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان نے کہا ہے کہ کشمیر کے علاقے سے گزارنے جانے پر پاک چین اکنامک کوریڈور کے منصوبے پر صرف بھارتی حکومت ہی نہیں وہاں کی عوام کو بھی تحفظات ہیں، پاکستان بھارت تعلقات میں سب سے زیادہ بنیادی مسئلہ اعتماد کی کمی ہے، مسئلہ کشمیر کا حل اس لیے جلد ممکن نہیں کیونکہ کشمیر پر ہمارا اپنا مؤقف ہے۔ بلوچستان اور کر اچی میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کی مداخلت محض ایک پروپیگنڈا ہے اس کے کوئی ثبوت موجود نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پلڈاٹ کے زیر اہتما م سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ٹی سی اے راگھوان نے کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں کو غربت، ثقافت، تعلیم، صحت، زراعت، سائنس کے شعبوں سمیت تمام شعبوں میں چیلنجز درپیش ہیں۔ ان دونوں ملکوں کے پاس ان تمام شعبہ جات میں تعاون کرنے کے برابر مواقع بھی موجود ہیں۔ پاک بھارت کے مابین جس طرح کے تعلقات چل رہے ہیں یہ دنیا سے الگ تھلگ نہیں۔ تمام ممالک سے تعلقات ایک جیسے نہیں ہوتے۔ پاکستان اور بھارت کے ما بین بہتر تعلقات کیلئے مختلف قسم کے بے شمار معاہدے ہو چکے ہیں لیکن ہمارے درمیان یکطرفہ نہیں بلکہ دونوں طرف سے ہی اعتماد کی کمی ہے۔ جب تک اعتماد کی کمی کی وجوہات کا خاتمہ نہیں کیا جائے گا تب تک ان معاہدوں پر موثر طورپر عمل درآمد نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں تاثر ہے کہ پاکستان کا میڈیا بھارت کے حوالے سے بہت منفی ہے اور پاکستان میں یہ تاثر ہے کہ بھارتی میڈیا پاکستان کے حوالے سے منفی جذبات بھڑکا تا ہے۔ یہا ں دہشت گردی کے حوالے سے ہم پر طرح طرح کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ یہاں بیسیوں مرتبہ بلوچستان اور کر اچی میں تخریب کا ری کے واقعات کا ذمہ دار بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کو ٹھہرا یا گیا جو کہ محض ایک پروپیگنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحد پر سیزفائر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات بھی بھارت پر لگائے جاتے ہیں کہ بھارت ہمیشہ پہل کرتا ہے لیکن بالکل اسی طرح کے خیالات بھارت میں پائے جا تے ہیں کہ اس معاملے میں پاکستان پہل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو پاک چائنہ اکنامک کوریڈور کے منصوبے پر کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں کیونکہ ہمارا ہمسایہ ملک مضبوط ہوگا تو ہم مضبوط ہونگے لیکن اس منصوبے میں بھارت کی حکومت تو کیا سول سوسائٹی کو بھی صرف اس بات پر تحفظات ہیں کہ اسے کشمیر کے متنازعہ علاقے سے گزارا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خوشحال اور مستحکم ہوگا تو اس کے ہمسایہ ممالک سے تعلقات بہتر ہوں گے۔ تقریب میں سابق وزیر داخلہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ معین الدین حیدر، سابق سیکرٹری خارجہ شمشاد احمد خان، سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی، نذیر احمد جنجوعہ اور فاروق چوہان نے بھی شرکت کی اور بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کے خلاف سوال بھی اُٹھایا۔ بھارتی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان بھارت کے درمیان جو بھی اختلافات ہیں ان کا حل بات چیت سے نکالا جانا چاہیے دونوں ملکوں کے سیاست دانوں میں اہلیت ہے کہ وہ مسائل کو حل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پر جتنے پاکستانی جذباتی ہیں اتنے ہی بھارت میں لوگ کشمیر کے حوالے سے جذباتی ہیں تاہم کشمیر ایشو دونوں ملکوں کے درمیان کور ایشو ہے اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔

ای پیپر-دی نیشن