• news

ہائیکورٹ: سزائے موت کے قیدی کو فیئر ٹرائل کا حق نہ ملنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی طلبی

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ پولیس کا تفتیش کا نظام ناقص ہوچکا ہے۔ مقدمات میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت بیان ریکارڈ کرتے ہوئے پولیس کی جان جاتی ہے اور وہ تفتیش میں نااہلی دکھاتی ہے۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس مجرم مقبول حسین کی طرف سے اپنے ڈیتھ وارنٹ کیخلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران دیئے۔ فاضل عدالت نے سزائے موت کے قیدی کو فیئر ٹرائل کا حق دینے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کل طلب کرلیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس مظہر اقبال سدھو اور جسٹس ارم سجاد گل پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے مقبول حسین کو دفاع کا حق نہیں دیا اور اس کو پانچ افراد کے قتل میں موت کی سزا سنا دی۔ ان کے موکل کو سزائے موت پولیس کی ناقص تفتیش کے باعث ہوئی۔ عدالت نے ڈیتھ وارنٹ کیخلاف حکم امتناعی میں کل تک توسیع کرتے ہوئے قیدی کو فیئر ٹرائل کا حق نہ دینے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو کل آئینی نقطے پر بحث کیلئے طلب کرلیا۔ علاوہ ازیں ہائیکورٹ نے مختلف جرائم میں سزائوں کی معطلی کے اختیار کے قانونی نکتے پر بحث کیلئے محکمہ پراسیکیوشن کے ذمہ داران کو 17 اگست کو بحث کیلئے طلب کرلیا۔ فاضل عدالت نے قتل کے تین مجرموں کی اپیلوں کو بھی یکجا سماعت کیلئے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے تین مجرموں کی اپیلوں پر سماعت کی۔ مجرموں کے وکلاء نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکلین اپنی قید کا 70 فیصد حصہ کاٹ چکے اور اب ضمانت پر رہائی اور بری کئے جانے کے مستحق ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن