اشرف غنی پھر بھارت کی زبان بولنے لگے
کابل کے ائرپورٹ کے داخلی راستے پر طالبان کے خودکش کار بم دھماکہ سے 4 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 5 افراد ہلاک اور17زخمی ہوگئے۔ افغان صدر اشرف غنی نے ملک میں تشدد کی حالیہ لہر پر پاکستان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے ملک کو امن کی امید تھی لیکن پاکستان سے کابل کو جنگ کے پیغامات مل رہے ہیں۔ اشرف غنی نے ائیرپورٹ پر خودکش حملے کا براہ راست ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کابل جیسے حملے کے فیصلے اسلام آباد میں ہورہے ہونگے تو کیا ردعمل ہوگا؟ دہشتگردوں سے سمجھوتے کی گنجائش نہیں۔
پاکستان اور افغانستان کے مابین تعلقات میں بہتری کے جب بھی امکانات پیدا ہوتے ہیں تو ایسا کوئی نہ کوئی سانحہ رونما ہو جاتا ہے جس سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں کشیدگی در آتی ہے۔ ایک مضبوط اور پرامن افغانستان سب سے زیادہ پاکستان کے مفاد میں ہے۔ کچھ ممالک کیلئے پاکستان کے مفادات ناقابل برداشت ہیں۔ اشرف غنی اپنی عقل سلیم کو بھی استعمال کریں۔ کابل دھماکے سے کس کے مقاصد پورے ہوئے؟ ان قوتوں کے جو پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو بہتر ہوتے نہیں دیکھ سکتیں۔ جس میں بھارت سرفہرست ہے۔ ادھر دھماکہ ہوا ادھر اشرف غنی اپنے بھارتی دوستوں کی زبان بولنے لگے۔ بھارت پاکستان دشمنی میں اندھا ہے۔ اسکے ہاں جو بھی دہشت گردی یا تخریب کاری ہو اس کا بلاتحقیق پاکستان پر الزام لگانا اس کی فطرت ہے یہی رویہ اشرف غنی نے اپنا لیا ہے۔ پاکستان نے واضح کیا کہ اسکے ہاں اچھے اور برے طالبان کی کوئی تخصیص نہیں۔ ہر ہتھیار بند گروہ یا گروپ دہشت گرد ہے اور اس کیخلاف کارروائی بھی ہو رہی ہے۔ اشرف غنی پاکستان اور افغانستان میں تعلقات کو ایسے بیانات سے کشیدہ نہ کریں۔ حقائق کو مدنظر رکھیں وہ جب تک بھارت پر تکیہ کرینگے، اس کو اپنی سرزمین مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرنے دینگے‘ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں بہتری نہیں آ سکتی پاکستان سے پائیدار تعلقات کیلئے افغانستان کو بھارت سے لاتعلقی اختیار کرنا ہو گی۔