الیکشن کمشن حلقہ بندیاں‘ بلدیاتی انتخابات کرائیگا: قومی اسمبلی میں بل منظور
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) قومی اسمبلی نے الیکٹورل رولز اور حلقہ بندیاں ایکٹ میں ترمیم کے بلز کی منظوری دیدی، پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف نے شدید مخالفت کی، بلز کی منظوری کے بعد حلقہ بندیوں اور بلدیاتی انتخابات کرانے کا اختیارالیکشن کمشن کو دیدیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی نے حفاظتی اقدامات (ترمیمی بل) تلافی محصولات بل، فہرست ہائے انتخابی (ترمیمی) بل، انسداد اغراق محصولات بل اور قومی ٹیرف کمشن بل کی بھی منظوری دیدی ہے۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ حلقہ ہائے انتخاب کی حد بندی (ترمیمی) بل 2015ء زیر غور لایا جائے۔ سید نوید قمر نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے معاملے پر کمیٹی کام کر رہی ہے جس میں تمام امور تفصیل سے زیر بحث لائے جا رہے ہیں، کمیٹی کی سفارشات سے قبل بل پیش کرنے کا جواز نہیں بنتا، حلقہ بندیوں کا کام وفاقی حکومت یا الیکشن کمشن کے دائرہ کار میں نہیں آتا، یہ ذمہ داری صوبوں کی ہے، یہ اختیار کسی اور کو نہیں دیا جا سکتا۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی ان امور کو باریک بینی سے دیکھ رہی ہے۔ تاہم انہوں نے تجویز دی کہ صوبائی الیکشن کمشن کا حد بندیوں میں کردار رہنا چاہیے۔ شازیہ مری نے کہا کہ اس بل کی منظوری سے صوبائی خود مختاری چیلنج ہو گی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد حلقہ بندیوں کے حوالے سے آرڈیننس نافذ ہو چکا ہے، اس مرحلے پر بل روکنا اس لئے مناسب نہیں ہے کیونکہ الیکشن کمشن کو پہلے ہی کام سونپا جا چکا ہے، انتخابی اصلاحات کمیٹی کی سفارشات سے مستقل حل نکل آئے گا۔ زاہد حامد نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی تمام الیکشن قوانین کا جائزہ لے رہی ہے، حد بندیوں کے حوالے سے بھی سفارشات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے، بل کو منظور کرنے میں کوئی حرج نہیں ہو گا۔ ڈپٹی سپیکر نے بل کے حوالے سے تحریک رائے شماری کے لئے ایوان میں پیش کی۔ ارکان کے مطالبہ پر ایوان میں گنتی کرائی گئی۔ تحریک کے حق میں 83 جبکہ مخالفت میں صرف 40 ارکان نے رائے دی۔ اس طرح تحریک کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ جماعت اسلامی اور فاٹا کے ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ تلافی محصولات بل 2015ء سینٹ کی منظور کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے۔ ایوان نے تحریک کی منظوری دیدی۔ ڈپٹی سپیکر نے یکے بعد دیگرے بل کی تمام شقوں پر منظوری حاصل کی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ حفاظتی اقدامات (ترمیمی) بل 2015ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔ڈپٹی سپیکر نے یکے بعد دیگرے بل کی تمام شقوں پر منظوری حاصل کی۔ وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے تحریک پیش کی کہ تلافی محصولات بل 2015ء منظور کیا جائے۔ قومی اسمبلی نے بل کی منظوری دیدی۔ قومی اسمبلی میں چار مختلف قائمہ کمیٹیوں کی معیادی رپورٹس پیش کر دی گئیں۔ بدھ کو قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے چیئرمین اسد عمر نے قائمہ کمیٹی کی دسمبر 2013ء تا دسمبر 2014ء تک معیادی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے چیئرمین شیخ روحیل اصغر نے کمیٹی کی جنوری 2015ء تا جون 2015ء تک کی معیادی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ میر اعجاز جھاکھرانی نے قائمہ کمیٹی برائے بندرگاہیں و جہاز رانی کی 9 دسمبر 2013ء تا 30 دسمبر 2014ء تک کی معیادی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ کی طرف سے پٹہ پر دی گئی زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کی تجویز پر غور کیا جائے گا، ننکانہ میں پٹہ پر دی گئی سازی زمین نہری ہے اس زمین کے حوالے سے سابق چیئرمین نے تمام فیصلے سیاسی بنیاد پر کئے جبکہ ڈپٹی سپیکر نے ہدایت کی کہ اس حوالے سے توجہ مبذول نوٹس دوبارہ جمع کرایا جائے۔ ڈاکٹر شذرہ منصب علی خان کے متروکہ وقف املاک بورڈ کی جانب سے ننکانہ برجی کے تحت پٹہ پر دی گئی اراضی کے ضمن میں وصول کی جانے والی 6 گنا اضافی گندم سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کاجواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری جارج خلیل نے کہا کہ اس علاقہ میں زیادہ تر زمین نہری ہے، 1974ء سے لوک زمین پر قابض ہیں جو لوگ 1975ء کے پٹہ کے حوالے سے قانون پر عمل نہیں کرتے ان کی الاٹمنٹ منسوخ کی جاتی ہے۔ صباح نیوز کے مطابق وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف نے بتایا ہے کہ صوبہ خیبر پی کے سمیت جس صوبے کا سسٹم جتنا لوڈ اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے، ہم بجلی فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں، صوبہ خیبر پی کے کو اگر ہمارے ڈسٹری بیوشن سسٹم پر اعتراض ہے تو وہ پیسکو خرید لے ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ صوبہ خیبر پی کے بجلی کی فراہمی میں سے بھی پوری استعمال نہیں کر پا رہے۔ بعد ازاں اجلاس (آج) 13 اگست بروز جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے ہدایت کی ہے کہ قانون سازی کے دوران قواعد و ضوابط کے تحت مروجہ طریقہ کار کے تحت ہی ترامیم لائی جا سکتی ہے، ایوان کے ڈیکورم کا خیال رکھنا ہر رکن کی ذمہ داری ہے۔ گزشتہ روز قانون سازی کے دوران پی ٹی آئی کی رکن شیری مرزاری، ڈاکٹر عارف علوی اور دیگر نے ا پنی نشستوں سے بعض اعتراضات اٹھائے جس پر رکن قومی اسمبلی رضا حیات حراج نے کہا کہ چیئر کا احترام ہم سب پر لازم ہے۔ مزید براں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی نے ہدایت کی ہے کہ آئندہ بل کی کاپیاں ارکان کو اردو میں فراہم کی جائیں۔ نکتہ اعتراض پر مولانا امیر زمان نے کہا کہ آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلہ کے تحت بل کی اردو میں کاپیاں فراہم کی جائیں جس پر ڈپٹی سپیکر نے ہدایت کی کہ آئندہ بل کی کاپیاں ارکان کو اردو میں فراہم کی جائیں۔