پنجاب سندھ کی فاضل گندم برآمد کرنے میں 30 ستمبر تک توسیع‘ چوکر پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) اقتصادی رابطہ کمیٹی نے سندھ اور پنجاب کی طرف سے فاضل گندم برآمد کرنے کی میعاد میں 30 ستمبر تک توسیع کردی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پنجاب کو 8 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت دی تھی جس کے لئے 55 ڈالر فی میٹرک ٹن ٹرانسپورٹ ریبیٹ بھی دینے کی منظوری دی تھی۔ سندھ کو 4 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کی اجازت کے علاوہ 45 ڈالر فی میٹرک ٹن ٹرانسپورٹ ریبیٹ دینے کی منظوری دی تھی۔ تاہم گندم اب تک برآمد نہیں کی جاسکی جس کی میعاد میں 30 ستمبر تک توسیع کرنے کی منظوری دی گئی۔ فلور ملز ایسوسی ایشن نے بھی اس کی درخواست کررکھی تھی۔ ای سی سی نے گندم کے چوکر پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کا استثنیٰ بھی دیدیا ہے۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کی۔ چیئرمین ایف بی آر نے موقف اختیار کیا کہ گندم کے آٹا پر سیلز ٹیکس نہیں جبکہ ذیلی پراڈکٹ چوکر پر 5 فیصد جی ایس ٹی تھا جو درست نہیں اس لئے یہ ٹیکس ختم کرنا ضروری ہے۔ اجلاس میں کے کے ایچ فیز ٹو اور کراچی لاہور موٹروے منصوبوں کے لئے چینی حکومت کی سفارش کردہ فرموں کو انجینئرنگ ڈیزائن پروکیورمنٹ، کنسٹرکشن کے ٹھیکے دینے کے بارے میں تجویز پر غور کیا اور اس سے اتفاق رائے کیا کہ ایسے منصوبوں کا میکانزم چین اور پاکستان کے دستخط کردہ معاہدے کے اندر موجود ہے۔ اجلاس میں پاور سیکٹر کے لئے 7.487 بلین روپے کی ساورن گارنٹی فراہم کرنے کی بھی منظوری دی گئی۔ حکومت افغانستان کی طرف سے پاسکو کو ادائیگی کے معاملے پر غور کیا گیا۔ ای سی سی نے پاسکو کے کلیم گندم کی ترسیل کے اخراجات عبداللہ خان اور عمران خان کو ادا کرنے کی منظوری دی۔ پاکستان اور افغانستان نے 2008ء میں 50 ہزار میٹرک ٹن گندم کی برآمد کا معاہدہ کیا تھا۔ اجلاس میں آٹو پالیسی اور ٹیلی کمیونی کیشن پالیسی 2015ء پر غور کیا گیا۔ متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی ہے کہ اجلاس میں پیش کی جانے والی تجاویز کی روشنی میں دونوں پالیسیاں دوبارہ پیش کی جائیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی کے منصوبوں پر 7ارب روپے سے زائد کے غیر ملکی قرضوں پر ریاستی گارنٹی فراہم کرنے کی منظوری دی،گندم کی برآمد میں 30ستمبر تک توسیع کر دی، چوکر پر عائد 5فیصد سیلز ٹیکس ختم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔کمیٹی نے مواصلات پالیسی 2015اور آٹو پالیسی2015/2020کا تفصیلی جائزہ لیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی دونوں پالیسیوں کو منظوری کیلئے پیش کرنے سے قبل اقتصادی رابطہ کمیٹی اور دیگر سٹیک ہولڈروں کی سفارشات شامل کریں۔