فضل الرحمن نے حکومت کو متحدہ کی جائز شکایات کے ازالے کا مشورہ دیا
اسلام آ باد ( محمد نواز رضا۔وقائع نگار خصوصی) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے قومی اسمبلی اور سےنٹ سےکرٹرےٹ نے متحدہ کے ارکان کے استعفوں کی منظوری مےں عجلت کا مظاہرہ کرنے کی بجائے انہےں واپس لےنے کا آپشن دےنے کا فےصلہ کےا ہے اس سلسلے مےں اےم کےو اےم کے طرز عمل کا انتظار کےا جائے گا قو می اسمبلی کے سپےکر نے استعفے ”پراسیس “ مےں ڈال دئےے ہےں جب چیئرمین سینٹ کو تاحال استعفے نہیں بھجوائے جا سکے ہیں۔ سینٹ سیکرٹریٹ میں ضابطے کی کارروائی مکمل رہا ہے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزےر خزانہ اسحاق ڈار نے فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی مولانا فضل الرحمنٰ نے حکومت کو مشورہ دےا ہے کہ اےم کےو اےم کی جائز شکاےات کا ازالہ کےا جائے ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے ایوان میں واپسی کےلئے حکومت کو الطاف حسین کی تقریر ٹی وی پر براہ راست ٹےلی کاسٹ کرنے،کراچی آپریشن کی نگرانی کےلئے مانےٹرنگ کمیٹی قائم کرنے،کارکنوں کی ٹارگٹ کلنگ روکنے، زیر حراست افراد کو قانون کی عدالت میں پیش کرنے اور لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کی شرائط حکومت کو پیش کر دی ہےں۔ فضل الرحمن نے فاروق ستار سے رابطہ کیا تو انہیں استعفے واپس لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جس پر انہےں کہا گےا کہ ایم کیو ایم کے استعفوں کی واپسی کےلئے الطاف بھائی سے رابطہ کےا جائے۔ فضل الرحمن اس بات کا انتظار کر رہے ہےں کہ اسٹےبلشمنٹ اےم کےو اےم کے کس حد تک مطالبات تسلےم کرتی ہے اس بارے مےں وہ حکومت سے مےنڈےٹ لے کر الطاف حسےن سے ملاقات کر کے جانا چاہتے ہےں قومی اسمبلی اور سےنےٹ مےں آئےنی ماہرےن سر جوڑ کر بےٹھے ہے استعفوں کے بارے مےں کتنی گنجائش مل رہی ہے انفرادی تصدےق اس معاملے کو زےر التوا رکھا جا سکتا ہے اےم کےو اےم، تحرےک انصاف، پختونخوا ملی عوامی پارٹی اور مسلم لےگ ( ن ) کے 90 سے زائد استعفے اس وقت کی متحدہ حزب اختلاف کے پانچ قائدےن نے سپےکر چےمبر مےں پےش کئے تھے جنہےں اس وقت کے سابق سپےکر قومی اسمبلی چوہدری امےر حسےن اسی وقت قبول کر لےا تھا۔
فضل الرحمن/ مشورہ