ہفتہ‘ 29 شوال ‘ 1436ھ ‘ 15 ؍ اگست 2015ء
امریکی خاتون اول مشعل اوباما مریم نواز کے ساتھ مل کر تعلیم کا کام کرنے کی خواہاں
مریم نواز تعلیم کیلئے اب امریکی مشعل تھام کر باہر نکلیں گی، اس مشعل کو اوباما تھام کر امریکہ پر حکومت کررہے ہیں، اب مریم نواز اس کی روشنی میں آگے بڑھیں گی، اوباما تو کامیاب ٹھہرے ہیں،امید ہے مریم نواز بھی کامیاب ہوںگی۔ مشعل اوباما کی نظر بھی مریم نواز پر پڑی ہے، پاکستانیوں کی نظربھی مریم پر جا کر ہی ٹھہرتی ہے، اسد اللہ غالب نے بھی مایوس ہو کر کہا تھا…؎
ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی
حضرت غالب کے تخیل میں ابن مریم حضرت عیسیؑ تھے جبکہ ہم جس ابن مریم کی بات کررہے ہیں، وہ جنید صفدر ہی ہو سکتے ہیں، اپنی والدہ کی طرح اس نوجوان نے بھی دکھی انسانیت کی خدمت کو شعار بنا رکھا ہے، اپنی عمر سے بڑے کام ابھی سے کرنا شروع کردیئے ہیں۔ اب مریم نواز ہمارے دکھوں کی دوا کیسے کریں گی، یہاں تو ہر کوئی دکھی ہے اور زخموں سے چور ہے، کوئی مہنگائی کے دکھوں کا رونا رو رہا ہے تو کوئی اولاد کی پریشانیوں پر اشک بار ہے،کسی کو دوا نہیں مل رہی تو کسی کو دو وقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں۔
مشعل اوباما نے پاکستان میں انتخاب تو اچھا کیا ہے، اس انتخاب کا فائدہ یہ ہوگا کہ حکومتی مشینری ان کے ساتھ ہاتھ جوڑ کر تعاون کرے گی، ایک خاتون اول ہے تو دوسری کے دل میں تمنا ٹمٹا رہی ہے، غالب نے تو اپنی غزل کے آخر میں کہا تھا کہ جب توقع ہی اٹھ گئی تو کوئی کسی کا گلہ کیوں کرے، لگتا ہے مشعل اوباما نے بھی ہر طرف سے توقع اٹھ جانے کے بعد ہی مریم کی طرف مشعل تھامنے کا پیغام بھیجا ہوگا، ہماری نیک تمنائیں تو مریم نواز کے ساتھ ہیں لیکن یوں لگتا ہے جیسے یہ مشعل زیادہ دیر روشن نہیں رہ سکے گی، اس کی بہت ساری وجوہات ہیں کیونکہ جب تک دونوں کے خاندان اقتدار میں رہے تب تک تو ان کے پائوں کے نیچے بھی سرخ قالین بچھتے رہیں گے، جب اقتدار سے چھٹی ہوتی ہے تو پھر سارے دفتر بند ہو جاتے ہیں، ہمارے سسٹم کی یہی بڑی خرابی ہے ۔
٭…٭…٭…٭
پاکستان کے 69 ویں یوم آزادی پر گوگل نے بھی جشن منایا
پاکستان کے 18کروڑعوام کے ساتھ گوگل نے بھی جشن آزادی منا کر گلوں میں رنگ بھرے۔ گوگل نے اس موقع پر نیا ڈوڈل متعارف کروایا جو پاکستانیوں کے لئے اس کی طرف سے جشن آزادی کا خاص تحفہ تھا۔ ڈوڈل میں شاہی قلعہ کو نمایاں کیا گیا تھا۔ جیسے ہی آپ نیٹ اوپن کریں تو وہ آپ کو ویلکم اور خوش آمدید کہنے کے لئے بے تاب بیٹھا ہوتا ہے، قوم اپنے مستقبل سے مایوس نہیں اور وہ ہنستی کھیلتی رہتی ہے، شاعر نے کہا تھا…؎
ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ
پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ
پاکستان کے عوام امیدِ بہار رکھے ہوئے ہیں اور انشاء اللہ ہم اس بات سے مطمئن ہیں کہ ہمارا مستقبل درخشاں ہوگا گو کہ دھوکہ دینے والے کواکب ہمہ وقت تیار رہتے ہیں لیکن ہمارے جری جوانوں نے ان شاعروں کی سازشوں کو ناکام بنانے کا عزم کررکھا ہے اور ہم ایک مرتبہ پھر وعدہ کررہے ہیں کہ انشاء اللہ دشمن کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر ہی دم لیں گے۔
٭…٭…٭…٭
افغان ایجنسیوں نے ملا عمر کی قبر کی تلاش شروع کردی
افغان حکومت زندہ ملا عمر کو تو گرفتار نہیں کر سکی قبر کا کھوج لگانے میں کیسے کامیاب ہو گی طالبان نے تو ملا عمر کی قبر کو اس قدر خفیہ رکھا کہ ان کے دوست زندگی بھر کی محبت کا صلہ بھی نہیں دے سکے۔
بقول شاعر:۔
مٹھیوں میں خاک لیکر دوست آئے وقت دفن
زندگی بھر کی محبت کا صلہ دینے لگے
ملا عمر کے دوستوں کو تو مٹھی بھر خاک بھی ان کی قبر پر ڈالنے کا موقع نہیں ملا، ملا عمر چل بسے لیکن افغان ابھی باقی ہیں اور کہسار بھی وہیں ہیں۔ امریکہ نے ملا عمر کے سر کی قیمت ایک ارب روپے لگا رکھی تھی، افغان حکومت اب اس کوشش میں ہے کہ ہم ان کی قبر تلاش کر کے کم ازکم اس انعام کے مستحق تو ٹھہر جائیں، ایک ملا عمر پوری دنیا کو نہیں مل سکا لیکن اب اس کی قبر کیسے ملے گی، طالبان نے ملا عمر کی قبر کے نشانات بھی مٹا دیئے ہوں گے، ایسا ہی سعودی عرب نے کیا تھا، دو سال تک انتقال کی خبر چھپانے کے لئے فتویٰ حاصل کرنے والے طالبان اب قبر کے نشانات مٹانے کے بارے بھی کوئی فتویٰ حاصل کر چکے ہوں گے۔ افغان طالبان کو ملا عمر کی کوئی تصویر تو جاری کردینا چاہیے تھی تاکہ ساری افواہیں دم توڑ جاتیں، ابھی تک کچھ طالبان کو اس بارے کوئی علم نہیں اور وہ تذبذب کا شکار ہیں افغان حکومت نے قبر تلاش کرنے کا اس لئے تہیہ کیا ہوگا کیونکہ ان کی نظروں میں
’’وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں بدلیں‘‘
طالبان نے ہتھیار اٹھا رکھے ہیں تو اسی لئے افغان حکومت بھی چپ ہو کر بیٹھنے کا نام نہیں لے رہی۔