• news

آٹھ منتخب باتیں (۲)

حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے استادو مربی حضرت شفیق بلخی رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے ان سے اخذ کردہ آٹھ مسئلوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا:
(۴) میںنے ساری دنیا کو دیکھا کوئی شخص مال ودولت کی طرف رجوع کرتا ہے ، کوئی نام ونسب پر اتراتا ہے اورکوئی تفاخر کے دیگر اسباب کی طرف متوجہ ہوتا ہے میں نے قرآنِ مقدس میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی دیکھا ’’بے شک اللہ تعالیٰ کے نزدیک تم میں سے زیادہ اکرام والا وہ ہے جو سب سے بڑھ کرتقویٰ اختیار کرنیوالا ہے ۔‘‘(الحجرات )اس بنا پر میںنے تقویٰ اختیار کرلیا، تاکہ فانی دنیا اوراہل دنیا کے معیار پر پورا اترنے کی بجائے اپنے پاک پروردگار کے نزدیک شریف اورمکرم بن جائوں کیونکہ اس کا معیار مال ودولت ، جاہ منصب ، شہرت ونامور ی نہیں بلکہ صرف اورصرف تقویٰ ہے، اورصاحبان تقویٰ اسکی ہی جناب میں محترم ہیں ، اوراسے محبوب ہیں۔(۵)میں نے لوگوں کو بغور دیکھا کہ وہ ایک دوسرے پر طعن کرتے ہیں، ایک دوسرے کی عیب جو ئی میں مشغول رہتے ہیں ،، ایک دوسرے کو برا بھلا کہنے سے بھی نہیں چوکتے ہیں اورایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے ہر قسم کی سازشوں اورحربوں میں مصروف رہتے ہیں، میں اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ سب کچھ ایک دوسرے کے حسد میں مبتلاہونے کا شاخسانہ ہے۔ یعنی ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ دوسرے کی نعمت چھین جائے اوراسے حاصل ہوجائے، پھر میںنے قرآن پاک میں اللہ تبارک وتعالیٰ کا یہ ارشاد گرامی ملاحظہ کیا، ’’دنیوی زندگی میں ان کا رزق ہم نے ہی تقسیم کررکھا ہے(اوراس تقسیم میں )ہم نے ایک کو دوسرے پر فوقیت دے رکھی ہے تاکہ (اس وجہ سے )ایک دوسرے سے کام لیتا رہے ‘‘(زخرف )یعنی اسباب صلاحیتوں اوروسائل میں اس حکیم پروردگار نے تفاوت اور فرق اس لیے رکھا ہے کہ انسانوں کو ایک دوسرے کی احتیاج رہے اور اس طرح حیات کا، کاروبار اپنی بوقلونیوں کے ساتھ آگے بڑھتا رہے، میںنے اس آیت پاک کی وجہ سے حسد سے بالکل کنارہ کشی اختیار کرلی اورتمام مخلوق سے بے نیاز ہوگیا، میںنے اچھی طرح جان لیا کہ ہر نعمت کی تقسیم توصرف اور صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے اختیار میں ہے وہ جسے جتنا چاہے گا اورجیسا چاہے گا ، عطاء فرمادے گا، اس لیے میں نے انسانوں کی عداوت ترک کردی اوریہ سمجھ لیا کہ اسباب، وسائل اورصلاحیتوں کے تفاوت میں اللہ کی حکمت کا رفرما ہے اس میں لوگوں کے افعال کا عمل دخل نہیں اس لیے مجھے اب کسی پر کوئی غصہ نہیں آتا ، نہ میں کسی سے حسد کرتا ہوں۔(۶)میں نے دیکھا کہ ہر شخص کی کسی نہ کسی سے کوئی مخاصمت یا لڑائی ہے جبکہ اللہ نے فرمایا ہے کہ ’’بے شک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے ،پس میںنے اپنی دشمنی مخاصمت اوراختلاف کیلئے اسی کو چن لیا ہے ، میں اپنے جیسے دوسرے انسانوں سے دشمنی سے گریز کرتا ہوں،جبکہ شیطان سے ہر ممکن دوررہنے کی کوشش کرتا ہوں۔

ای پیپر-دی نیشن