• news
  • image

یوں دی ہمیں آزادی کہ …!!!

پاکستان رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں افضل ترین دن 27 رمضان المبارک کو وجود میں آیا اور اسلام کے نام پر دنیا کی تاریخ میں دوسری ہجرت قیام پاکستان کیلئے ہوئی۔ پاکستان جب معرض وجود میں آیا تو اس وقت بھی دنیا حیران ہوگئی کہ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے کس طرح پرامن سیاسی تحریک آزادی کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔
پاکستانی قوم کی یہ بدقسمتی کہ اﷲ رب العزت نے قائداعظم محمد علی جناحؒ کو مختصر زندگی دی اور انکی رحلت کے بعد پاکستان جاگیرداروں اورپھر سرمایہ داروں کے چنگل میں پھنس گیا اور پاکستان میں ایسی ایسی مثالیں قائم ہوئی کہ دنیا بار بار حیران ہوئی۔ سیاستدانوں کے بقول ’’ڈکٹیٹر‘‘ فیلڈ مارشل ایوب خان نے منگلا ڈیم‘ تربیلا ڈیم سمیت آبی ذخائر کی تعمیر‘ نہروں کی پختگی سمیت کاشتکاری نظام پر انقلابی کام کیا اور پاکستان کو دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام دیا۔ منگلا اور تربیلا ڈیم سمیت آبی ذخائر پر ان کی خدمات کے باعث آج پاکستان میں قدرے آبی ذخائر موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے انکے بعد کسی نے بھی آبی وسائل سے استفادہ کیلئے کوئی کام نہیں کیا۔ بھٹو صاحب نے تمام تر معاشی مشکلات‘ دنیا کی مخالفت کے باوجود بھارت کے ایٹمی دھماکوں کے جواب میں ایٹمی قوت کے حصول کا اعلان کیا تو ایک بار پھر دنیا حیران ہوگئی لیکن اس کیخلاف تمام سازشوں کو ناکام بناکر جب پاکستان نے 1998ء میں ایٹمی دھماکے کئے تو دنیا حیران و پریشان ہوگئی اور اسلامی دنیا میں پاکستان کو رشک و قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ پاکستان کا یہ کارنامہ اسلامی دنیا کیلئے امید افزاء تھا اور ہماری تاریخ کا سب سے پرمسرت دن بھی۔ پاکستان دشمنوں کی تمام تر سازشیں‘ دھونس اور دھمکیاں ناکام ہوئیں۔
پھر بھارت نے میزائلوں کی دوڑ شروع کردی لیکن پاکستان نے تمام تر معاشی مشکلات کے باوجود بھارت سے ہر ہر سطح پر مقابلہ جاری رکھا۔ بھارت نے جب کبھی میزائل ٹیسٹ کیا‘ اسکے فوری بعد پاکستان نے اس سے زیادہ دور مار اور خطرناک میزائل فائرکرکے بھارت سمیت دنیا بھر کو حیرت زدہ کردیا۔ دفاع کے معاملے میں ہم نے ہمیشہ ثابت کیا کہ ہم دنیا کو حیرت زدہ کرنے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں۔
دنیا اس پر بھی حیرت زدہ ہے کہ پاکستان اپنے آبی وسائل سے آخر استفادہ کیوں نہیں کر رہا؟ اور وہ حیران ہیں کہ دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو آبی وسائل سے استفادہ اور سستی ترین بجلی پیدا کرنے کے مخالف ہیں لیکن دنیا کو پتہ ہے کہ ہم واقعی ’’آزاد‘‘ قوم ہیں۔ ہمارے ملک میں جمہوریت کے نام پر جو نظام رائج ہے‘ پولیس کے نام پر لٹیرے بیٹھے ہیں‘ قاتل معتبر اور شریف آدمی بے وقعت ہے‘ انصاف لینے کیلئے 200 سال کی عمر درکار ہے‘ جہاں سب پارٹیاں کہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے لیکن جوڈیشل کمیشن کہے کہ الیکشن درست تھے‘ ماڈل ٹائون میں درجنوں بے گناہوں کا قتال کردیا جائے لیکن کسی کو موردالزام ہی نہ ٹھہرایا جاسکے‘ رینٹل پاور کے اسکینڈل میں ملوث شخص کو وزیراعظم‘ دنیا میں کرپشن میں پاکستان کو سرفہرست درجہ دلانے والا صدر‘ قرضے معاف کرانیوالے وزیراعلیٰ اور وزیراعظم بن جائیں‘ یہاں مجرم پکڑنے والے کی سزا موت مقرر ہو‘ 46 قتل کے مقدمات میں ملوث شخص ضمانت پر آزاد ہو ‘ فوج کوکھلے عام دھمکیاں دینے والا ’’محب وطن‘‘ کہلائے‘ سی آئی اے سے مدد مانگنے والا سفیر لگ جائے‘ حکمران بخار کا علاج کرانے بھی بیرون ملک جاتے ہوں‘ حکمرانوں کی اولادیں بیرون ملک تعلیم حاصل کرتی ہوں‘ آدھا ملک سیلاب میں ڈوبا ہو لیکن سب سے بڑے شہرمیں عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہوں‘ لیکن پھر بھی حکمران کہیں کہ پاکستان ترقی کی جانب گامزن ہے اور دنیا انکے بیانات پر حیرت زدہ رہ جاتی ہے۔
ہم ایسی آزاد قوم ہیں جہاں بیرون ملک سے ایسے شخص کو بلواکر وزیراعظم بنادیا جاتا ہے جس کا پاکستانی شناختی کارڈ بھی نہ ہو‘ ہم ایسا اسلامی ملک ہیں جہاں بابا بلھے شاہ کے شہر میں سینکڑوں بچوں سے سالہا سال وحشیانہ درندگی کا سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن پولیس مقدمہ ہی درج نہیں کرتی بلکہ مقدمہ درج کرانے کے خواہشمند متاثرہ والدین کو دھمکیاں دیکر خاموش کراتی ہے‘ ہم ایسی آزاد قوم ہیں جہاں پولیو سے بچائو کی مہم کے رضاکاروں کو قتل کردیا جاتا ہے‘ بچوں سے عصمت دری کو حکومت زمین کا تنازعہ اور معمولی واقعہ قرار دیتی ہے‘ رنگ‘ نسل‘ فقہ اور لسانیت کی بنیاد پر قتل عام ہوتا ہے‘ ان پڑھ حکمران اور پڑھے لکھے بے روزگار ہیں۔ وفاقی وزراء قومی اسمبلی میں فوج کیخلاف تقاریر کرتے ہیں‘ سابق صدر فوج کو دھمکیاں دیتے ہیں‘ ایک ایک خاندان کے 11-11 افراد اراکین پارلیمنٹ اور وزیر ہیں۔ سیاسی جماعتوں میں وراثت کا قانون ہے۔ جمہوریت کی حمایت صرف اقتدار میں ہوتے ہوئے‘بلدیاتی نظام کے بغیر عوام کے مسائل حل کرنے کے بلندبانگ دعوے۔ ہماری حالت پر دنیا حیران ہے کہ ان تمام خصوصیات کے باوجود یہ ملک ماشاء اﷲ قائم ہے اور ناقابل تسخیر ہے۔
ہم اس لئے آزاد ‘خودمختار اور ناقابل تسخیر ہیں کیونکہ ہم پر اﷲ رب العزت کا خصوصی کرم ہے جس نے ہمیں دنیا کی بہادر ترین فوج عطا کی ہے جس نے ملک کو ہر مشکل گھڑی میں سنبھالا ہے۔ جنرل راحیل شریف نے قوم کو امن‘ ترقی اورخوشحالی کے راستے پر گامزن کردیا ہے۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے بھی عسکری قیادت سے مکمل ہم آہنگی کے ساتھ اب تک ملک میں دہشت گردی کے خاتمے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔ اب پاکستان ہر گزرتے دن کے ساتھ دہشت گردوں‘ بھتہ مافیا‘ ٹارگٹ کلرز‘ معاشی دہشت گردوں‘ کرپٹ ٹولے اور چائنا کٹنگ والوں سے نجات حاصل کرتا چلا جارہا ہے اور عوام نے سکھ کا سانس لیا ہے۔حالات کی بہتری میں حکومت کے ساتھ ساتھ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل رضوان اختر کا بہت بڑا کردار اور انتھک محنت شامل ہے اور اس انقلابی بہتری پر دنیا کی حیرانگی کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام بھی پرمسرت اور حیرت زدہ ہیں کہ اس قدر تیزی سے حالات میں بہتری کی توقع نہیں کی جارہی تھی۔ اب پوری قوم ایک نئے جذبے سے جشن آزادی منارہی ہے اور جشن آزادی پر لوگوں نے اپنی گاڑیوں اور عمارتوں پر قوم پرچموں کے ساتھ ساتھ جنرل راحیل شریف کی تصاویر آویزاں کی ہیں ۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن