قصور سکینڈل : پولیس پر لوگوں کو ہراساں کرنیکا الزام‘ جے آئی ٹی کے بائیکاٹ کی دھمکی
لاہور/ قصور (سٹاف رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ نامہ نگار+ نمائندہ نوائے وقت) قصور سکینڈل کے حوالے سے گذشتہ روز ایک خاتون سمیت 10 افراد کا طبی معائنہ مکمل کرلیا گیا جس کی رپورٹ جے آئی ٹی میں جمع کرائی جائیگی۔ ادھر پولیس پر لوگوں کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ طبی معائنہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال قصور میں کرایا گیا جن کا طبی ملاحظہ ہوا، ان کے نام ارسلان، اعجاز، محمد اسلم حافظ یاسر، شرجیل، ولید، عظیم، محمد ارسلان تنزیل اور شادی شدہ عورت ثریا بی بی ہیں۔ دریں اثناءحسےن خان والا جنسی سکےنڈل کے متاثرےن پولےس کےخلاف پھٹ پڑے، متاثرین نے الزام لگایا ملزمان کو بھرپور سپورٹ فراہم کی جارہی ہے جبکہ نامزد ملزموں کو ابھی تک گرفتار نہےں کےا جا رہا اور گنڈا سنگھ ، تھانہ بی ڈوےژن مےں انہےں وی آئی پی پرٹوکول دےا جارہا ہے۔ ان خےالات کا اظہار وکےل چودھری محمد لطےف سراءاےڈووکےٹ، مبےن غزنوی سمےت دےگر نے پرےس کانفرنس مےںکےا۔ لطیف سرا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ایسے افراد کے گھروں پر چھاپے مار رہی ہے جو جنسی زیادتی کیس میں ملوث نہیں ہیں۔ پولیس نے بے گناہ افراد کے گھروں میں داخل ہو کر توڑ پھوڑ کی اور خواتین سے بدتمیزی کی۔ لطیف سرا نے کہا کہ جنسی زیادتی کیس کے وہ متاثرین جو کہ پہلے خوف کے باعث خاموش تھے اور اب شکایات درج کروا رہے ہیں ایسے اقدامات سے وہ مزید خوف زدہ ہوں گے اور آنے والے دنوں وہ اپنے موقف پر قائم نہیں رہ سکیں گے۔ جے آئی ٹی نے 20سے زائد متاثرین کے بیانات قلمبند کر لئے ہیں اور اب تک کل 24 مقدمات درج ہو چکے ہیں۔ دریں اثناءآر پی او شیخوپورہ رینج صاحبزادہ محمد شہزاد سلطان نے کہا ہے کہ قصورواقعہ پر تشکیل دی جانےوالی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم میں سائبر کرائم ماہرین کو بھی شامل کر دیا گیا۔ پولیس کسی کو ہراساں نہیں کر رہی، ہر درخواست پر ایف آئی آر درج کی جار ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کو جے آئی ٹی پر مکمل اعتماد کرنا چاہئے ۔ متاثرہ خاندانوں کو ہراساں نہیں کیا جا رہا۔ دریں اثناءہائی کورٹ مےں سانحہ قصور کی تحقیقات کےلئے کمشن تشکےل دئےے جانے کےلئے درخواست دائر کر دی گئی۔ جوڈےشل اےکٹےوازم پےنل نے درخواست مےں موقف اختےار کےا ہے کہ قصور جےسے سانحہ کو روکنے کےلئے وفاقی اور صوبائی سطح پر کوئی مربوط قانون موجود نہےں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ اےسا کمشن تشکےل دےا جائے جس مےں وکلائ، رےٹائرڈ ججز، پولےس افسران، ڈاکٹرز، نفسےات کے ماہر، ٹےکنوکرےٹس جو اےسے سانحوں کو روکنے کےلئے پولےس کے نظام مےں بہتری لانے کےلئے اور کرےمنل جسٹس سسٹم مےں بہتری لانے کےلئے تجاوےز دے اور پولےس کے نظام کو اندراج مقدمہ سے معاملات سلجھانے تک بہتری کر سکے۔ دریں اثناءمتاثرین کے نمائندوں نے جے آئی ٹی کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دیدی۔ متاثرین نے الزام لگایا کہ پولیس مقدمات واپس لینے کیلئے دباﺅ ڈال رہی ہے، متاثرین کے نمائندوں نے الزام لگاا ہے کہ بےگناہوں کو پکڑا جا رہا ہے۔ سکینڈل کا ایک اور ملزم رمضان عرف جانا بھی گرفتار کر لیا گیا۔ دریں اثناءعلی ناصر رضوی کو ڈی پی او قصور تعینات کر دیا گیا ہے۔ جنسی سکینڈل کے وکلا کی ایس پی انویسٹی گیشن سید ندیم عباس کے خلاف پریس کنفرنس کے بعد ان کو قصور سے ٹرانسفر کر دیا گیا جبکہ او ایس ڈی بننے والا ڈی ایس پی سٹی سرکل حسن فاروق گھمن کی جگہ نئے تعینات ہونے والے ڈی ایس پی سٹی سرکل سلیم وڑائچ نے چارج سنبھال کر اپنے فرائض کی ادائیگی شروع کر دی۔