اٹلی: بحیرہ روم میں 40 افریقی تارکین وطن کشتی میں د م گھٹنے سے ہلاک
روم (بی بی سی+اے ایف پی) اٹلی کی نیوی کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں تارکین وطن سے بھری ہوئی کشتی میں 40تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔ تقریباً 320 دوسرے افراد کو لیبیا کے قریب کشتی کو روک کر بچا لیا گیا۔ امدادی جہاز کے کپتان کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے تارکین وطن کشتی کے نچلے حصے سے ملے ہیں۔ ایک اخبار کے مطابق خیال کیا جا رہا ہے کہ شاید وہ کشتی کے انجن سے نکلنے والے دھوئیں کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں۔ یورپی حکام کا کہنا ہے کہ بدحال تارکین وطن افراد میں سے رواں سال اب تک تقریباً ڈھائی لاکھ اس براعظم میں کشتی کے ذریعے داخل ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق رواں برس دو ہزار سے زیادہ تارکین وطن سمندر عبور کرکے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ روم میں بی بی سی کے نامہ نگار جیمز رینالڈز کا کہنا ہے کہ یہ دنیا کے تارکین وطن کیلئے سب سے خطرناک سفر بن گیا ہے۔ ماہی گیر کشتی کو بظاہر پانی میں جا رہی تھی اسے لیبیا کے ساحل سے 39 کلومیٹر دور اور اطالوی جزیرے لامپیدوسا سے دیکھا گیا۔ وزیر داخلہ انجلینو ایلفانو نے کہا ہے کہ تقریباً 320 افراد کو بچا لیا گیا ہے لیکن مزید افراد کی تلاش بھی جاری ہے۔ بچائے جانے والوں میں دس خواتین کے ساتھ ساتھ بچے بھی شامل ہیں۔ امدادی کاموں میں شامل بحری جہاز کے کمانڈر کا کہنا ہے کہ جب ان کے اہلکار ماہی گیر کشتی پر سوار ہوئے تو انہوں نے انتہائی تکلیف دہ مناظر دیکھے۔ ماسیمو توزی نے بتایا کہ انہیں کشتی کے نچلے حصے میں مرنے والوں کی نعشیں ملیں، ایندھن اور انسانی فضلا ملا۔ یونانی جزیرے کاؤس پر کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ سنیچر کو انہوں نے کئی چھوٹی کشتیوں میں سے دو سو سے زائد افراد کو بچایا۔ بچ جانے والوں نے بتایا مرنے والے افریقی تارکین وطن تھے۔ خبررساں ادارے روئیٹرز کے مطابق ایک بحری جہاز کو کاؤس بھیجا گیا ہے جسے 2500 پناہ گزینوں کیلئے رجسٹریشن اور رہائشی سنٹر کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ تاہم اس جہاز کو پہنچے ہوئے 24 گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی اس پر کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔ یورپ کو دوسری جنگ عظیم کے بعد تارکین وطن کے بدترین بحران کا سامنا ہے۔