• news

اٹک: خودکش حملے میں وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت19 افراد شہید

اٹک+ حضرو (نمائندہ نوائے وقت+ رپورٹنگ ٹیم) اٹک میں صوبائی وزیر داخلہ کے ڈیرے پر خودکش حملے کے نتیجے میں کرنل (ر) شجاع خانزادہ، ڈی ایس پی حضرو سید شوکت شاہ گیلانی سمیت 19 افراد شہید اور 20 شدید زخمی ہوگئے۔ آئی جی پنجاب کے مطابق حملہ آور 2 تھے۔ اتوار کے روز اپنے آبائی علاقے اٹک کے علاقے شادی خان گاﺅں میں وزیر داخلہ پنجاب کرنل (ر) شجاع خانزادہ اپنے ڈیرے پر مقامی افراد کے ایک جرگے کھلی کچہری میں عوام کے مسائل سن رہے تھے۔ خود کش حملہ آور ڈیرے میں داخل ہوا اور خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا جس سے ڈیرے کی چھت زمین بوس ہوگئی۔ ملبے تلے دب کر کرنل (ر) شجاع خانزادہ سمیت 15 افراد موقع پر ہی شہید ہو گئے۔ دھماکے کے بعد مقامی پولیس، پاک فوج کی کوئیک ری ایکشن فورس اور ریسکیو 1122 کے اہلکاروں کی بڑی تعداد پہنچ گئی۔ امدادی سرگرمیوں کیلئے کرین طلب کی گئی اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے کیلئے ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کر لی۔ واقعہ کے بعد اٹک سمیت راولپنڈی، اسلام آباد کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ مقامی افراد کے مطابق خودکش بمبار کو روکنے کی کوشش بھی کی گئی حملے کے بعد پنجاب بھر میں سکیوٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔ ملک بھر میں سوگ کی کیفیت رہی۔ تحریک طالبان جماعت الاحرار نے اٹک میں پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی اور کہاکہ حکمران جماعت اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کا سلسلہ جاری رہیگا۔ ذرائع کے مطابق تحریک طالبان جماعت الاحرارکے ترجمان احسان اللہ احسان نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ شجاع خانزادہ کو پنجاب کی ساتھی عسکریت پسند تنظیم کے ذریعے نشانہ بنایا ہے۔ اس سے قبل ایک ٹی وی کے مطابق لشکر جھنگوی نے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ وزیر داخلہ پنجاب کے بھتیجے سہراب خانزادہ نے بتایا کہ وہ چائے لینے باورچی خانے گیا تو دھماکا ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق شادی خان نواحی علاقہ ہونے کے باعث فوری طور پر امدادی سرگرمیاں نہیں ہو سکیں، نعشیں اور زخمی گھنٹوں ملبے تلے دبے رہے۔ کمشنر راولپنڈی زاہد سعید کے مطابق خود کش حملہ میں پوری عمارت زمیں بوس ہو گئی۔ کرنل شجاع خانزادہ اتوار کے روز اپنے آبائی گاﺅں شادی خان آئے جہاں انہوں نے زیرتعمیر جنازہ گاہ کا دورہ کیا۔ انہوں نے پائندہ میں ایک شادی میں شرکت بھی کرنا تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ خود کش تھا جبکہ مقامی لوگوں نے میڈیاکو بتایا کہ خود کش حملہ آور کے پاس ایک گائے بھی تھی اس نے ڈیرے کے باہر اپنے آپ کو بم سے اُڑا دیا جبکہ بعض اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے انکے قریب پہنچ کر خود کو اڑایا۔ حملے میں صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ، ڈی ایس پی سرکل حضرو سید شوکت شاہ گیلانی، سب انجینئر نوید مشتاق ، بشیر ، عثمان خان، فیاض خان، آصف خان، مرسلین ، محمد اجمل ، نصیرخان، حاجی زمرد، خیر الوری، سردار خان، رومن، غریب نواز، قیوم خان شہید ہوئے جن کی نعشیں ملبے سے نکال لی گئیں جبکہ زخمیوں میں یامین، طاہر، خان زمان، بلال خان، مہر خان، شاہد زمان، سلطان بہادر، ساجد کانسٹیبل پولیس، حامد خان، حاجی امریز ، زاہد خان، محمد زمان، ظاہر خان، خیر زمان، حاجی عبدل، آغا خان شامل ہیں۔ اس موقع پر رقعت انگیز مناظر دیکھنے کو ملے کثیر تعداد میں لو گ دھاڑے مار مار کر روتے رہے۔ قانون نافذ کر نے والے اداروں کو خود کش حملہ آور کا سر اور دھڑ بھی مل گیا۔ واقعہ کے بعد پاک آرمی کے نوجوانوں نے پورے علاقے کی سکیورٹی سنبھال لی جبکہ وزیراعلیٰ خیبر پی کے بھی شادی خان موقع پر آئے اور نماز جنازہ میں شرکت کی۔ خوش قسمتی سے ان کے صاحبزادے جہانگیر خانزادہ جو چند منٹ قبل ہی ڈیرے سے اُٹھ کر گئے تھے، حملے میں محفوظ رہے۔ آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں صوبائی وزیر داخلہ پر خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو اس حملے میں ملوث افراد کو پکڑنے میں مدد کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کرنل (ر) شجاع ایک بہادر افسر تھے۔ ذرائع کے مطابق صوبہ پنجاب کے انسداد دہشت گردی کے محکمے کے ایک اہلکار کے مطابق صوبے بھر میں کالعدم اور شدت پسند تنظیموں کے جاری آپریشن کو تیز کرنے کے بعد صوبائی وزیر داخلہ کرنل ریٹائرڈ شجاع خانزادہ کو دھمکیاں زیادہ ملنا شروع ہوگئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ چند ہفتے قبل جنوبی پنجاب کے علاقے مظفر گڑھ میں کالعدم تنظیم کے رہنما ملک اسحاق اور دیگر تیرہ افراد کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد صوبائی وزیر داخلہ کو مزید محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اہلکار کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ نے اپنے آبائی علاقے میں کالعدم تنظیموں کے متحرک ہونے کے بارے میں بھی انسداد دہشت گردی کے محکمے کو آگاہ کیا تھا جس کے بعد محکمے کے ذمہ داران افراد نے اس علاقے میں کارروائی کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کرنا شروع کر دیا تھا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے دہشت گردوں کو خبردار کیا ہے کہ ان کی بزدلانہ کارروائیاں حکومت اور ریاستی اداروں کو دہشت گردی کے خلاف کارروائی سے روک نہیں سکتیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نیشنل ایکشن پلان کو ہرصورت کامیاب بنائے گی، دہشت گردوں کو ان کی کمین گاہوں سے ڈھونڈ کر ختم کریں گے، قانون نافذ کرنے والے ادارے آخری دہشت گرد کے خاتمے تک اپنا کام جاری رکھیں، شجاع خانزادہ قوم کے بہادر سپوت تھے، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی، قربانی رائیگاں نہیں جائےگی۔ بلوچستان اور آزاد کشمیر حکومت نے ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور ممکنہ طور پر دو تھے، ایک خود کش حملہ آور کی نعش مل گئی ہے، دوسرے کے اعضاءملنے کی اطلاع ہے۔ گورنر پنجاب ملک محمد رفیق رجوانہ نے بھی گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شجاع خانزادہ ہمارے قریبی ساتھی تھے جو کہ نہ صرف محنتی بلکہ ایک دلیر انسان بھی تھے۔ آزاد کشمیر کے صدر سردار محمد یعقوب، وزیراعظم چودھری عبدالمجید، چیئرمین سینٹ رضا ربانی، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، ڈاکٹر عبدالمالک، پرویز خٹک، مہتاب خان عباسی، ڈاکٹر عشرت العباد، خواجہ آصف، پرویز رشید، سعد رفیق، اسحاق ڈار، شاہد خاقان، رانا تنویر حسین، ریاض حسین پیرزادہ، شیخ آفتاب، انجینئر بلیغ الرحمن، خرم دستگیر خان، عبد القادر بلوچ، آصف زرداری، بلاول بھٹو، مولانا فضل الرحمن، شجاعت حسین، پرویز الٰہی، خورشید شاہ، سراج الحق، اسفند یار ولی، جی جی جمال، الطاف حسین، فاروق ستار، عمران خان سمیت متعدد سیاسی ومذہبی رہنماﺅں نے دھماکے کی مذمت کی۔ میاں محمود الرشید، پنجاب کابینہ کے وزراءاور ارکان اسمبلی نے بھی حملے پر افسوس کا اظہار کیا اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ملک سے دہشتگردی کے ناسور کے خاتمے کےلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ رانا ثناءاللہ، راجہ اشفاق سرور، چوہدری محمد شفیق، رانا مشہود، ندیم کامران، میاں یاور زمان، ڈاکٹر فرخ جاوید، ملک تنویر، چودھری شیر علی، سید ہارون، ذکیہ شاہنواز، حمیدہ وحید الدین، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن، زعیم حسین قادری، بلال یاسین، خواجہ سلمان رفیق، عمران نذیر، رانا بابر، راشدہ یعقوب، زیب النساءاعوان، شازیہ طارق، ظل ہما، عظمیٰ زاہد بخاری، نگہت شیخ، سائرہ افتخار، میاں عرفان دولتانہ سمیت دیگر نے بھی خودکش دھماکے کی مذمت کی اور کہاکہ قوم ایک بہادر سپاہی سے محروم ہو گئی۔ حافظ طاہر محمود اشرفی، زاہد محمود قاسمی، مولانا ایوب صفدر، مولانا عبدالکریم ندیم، مولانا عبدالحمید وٹو، علامہ شبیر عثمانی اور حافظ محمد امجد نے بھی حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دہشت گرد اٹک جیسی کارروائیاں کر کے ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتے۔ معروف سکالر محمد راغب نعیمی، ساجد نقوی، شہریار خان، چودھری محمد سرور، حلیم عادل شیخ، صدیق الفاروق، آغا مظہر مشہدی، حافظ عاکف سعید، ڈاکٹر وسیم اختر، قاری محمد زوار بہادر، پروفیسر جاوید اعوان، رشید احمد رضوی، حافظ عبدالغفار روپڑی، مولانا شکیل، عبدالوہاب روپڑی، جمشید اقبال چیمہ، علامہ محمد ممتاز اعوان، سردار شیر علی گورچانی اور دیگر نے حملے کی مذمت کی ہے اور اسے قوم کیلئے بڑا نقصان قرار دیا ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اس بزدلانہ اور بہیمانہ حملے کی مذمت کے لئے الفاظ کافی نہیں۔ یہ حملہ دم توڑتے عسکریت پسندوں کی جانب سے ہے اور ایسے بزدلانہ حملے قوم کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کو آخری حد تک جاری رکھنے سے نہیں روک سکتے۔ منظور وٹو اور بیگم بیلم حسنین نے شجاع خانزادہ اور دیگر کی شہادت پر دلی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ریاض فتیانہ، چیف ریلیف کمشنر پنجاب ندیم اشرف، پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل جواد اکرم ، امیر جماعة العدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید، حافظ عبدالرحمن مکی اور مولانا امیر حمزہ ، رانا تنویر حسین، رکن قومی اسمبلی رانا افضال حسین، پیر محمد اشرف رسول، مولانا سمیع الحق، مولانا عبدالرﺅف فاروقی، مولانا محمد عاصم مخدوم، ڈاکٹر طاہر القادری نے مذمت کی اور ملوث دہشت گردوں اور انکے سہولت کاروں کو فوری طور پر گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کسان بورڈ پاکستان کے صادق خاں خاکوانی، ملک محمد رمضان، سرفراز احمد خاں، رضوان اللہ خاں، ڈاکٹر عبدالرزاق کھوسو، میر غلام رسول محمد شہی، حاجی محمد رمضان، ارسلان خاں خاکوانی، مولانا حنیف جالندھری، میاں محمد جمیل، شوکت بسرا، مجاہد کامران، مولانا عبیداللہ، سید سجاد اکبر کاظمی، ثمینہ خالد گھرکی، ملک محمود الحسن، صاحبزادہ حامد رضا، مفتی حبیب اور دیگر علامہ سبطین سبزواری اور دیگر رہنماﺅں نے بھی حملے کی مذمت کی اور قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مشتاق سکھیرا نے کہا ہے کہ حملے میں دو بمبار ملوث تھے۔ ایک باﺅنڈری وال کے باہر کھڑا رہا ¾ دوسرا اندر وزیر داخلہ سے ملنے گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشتاق سکھیرا نے بتایا کہ حملے میں دو خودکش بمبار ملوث تھے، ایک باو¿نڈری وال کے باہر کھڑا رہا جبکہ دوسرا اندر وزیر داخلہ سے ملنے گیا۔ انہوں نے بتایا کہ باہر ہونے والا خودکش حملہ اتنا شدید تھا کہ عمارت کی چھت وزیر اور وہاں موجود دیگر افراد پر گر پڑی۔ وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ شجاع خانزادہ کے ڈیرے سے ملنے والی ایک ناقابل شناخت نعش دہشت گرد کی ہو سکتی ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے صوبے میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ تمام اہم اور سیاسی شخصیات کو نقل و حرکت محدود کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔ پنجاب کابینہ کے ارکان، سینئر بیورو کریٹس نقل و حرکت سے متعلق پیشگی اطلاع دیں تمام اہم شخصیات کے دفاتر اور رہائش گاہوں پر سکیورٹی بڑھانے کا حکم دیا گیا ہے۔ جی او آر ون میں غیرمتعلقہ افراد کی آمدورفت پر پابندی عائد کر دی گئی۔دریں اثناءسانحہ اٹک میں شجاع خانزادہ کے 6 کزن بھی جاں بحق ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ان میں حافظ محمد اقبال، محمد عثمان، محمد زمان، فیاض، نصیر اور شہزاد خان شامل ہیں۔ جاں بحق ہونے والے افراد شجاع خانزادہ کے خالہ زاد اور ماموں زاد تھے۔
شجاع خانزادہ/ خودکش حملہ

ای پیپر-دی نیشن