جسٹس ناصر الملک ریٹائر، جواد ایس خواجہ آج چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے
اسلام آباد (اے این این) چیف جسٹس ناصرالملک ریٹائر ہو گئے ہیں اور جسٹس جواد ایس خواجہ آج چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، نئے چیف جسٹس صرف 23روز تک عہدے پر رہنے کے بعد 9 ستمبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوگی جس میں صدر ممنون حسین نئے چیف جسٹس سے حلف لیں گے۔ تقریب حلف براداری میں وزیراعظم نواز شریف، وفاقی وزرائ، ارکان پارلیمنٹ، مسلح افواج کے سربراہ، سبکدوش چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے ججز اور وکلا کی بڑی تعداد شریک ہو گی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ کے 23ویں چیف جسٹس ہونگے۔ عدلیہ کی آزادی پر غیر متزلزل یقین رکھنے والے نامزد چیف جسٹس جواد ایس خواجہ 10دسمبر 1950 کو وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے 1971میں ایف سی کالج لاہور سے گریجوایشن کی۔ 1973 میں پنجاب یونیورسٹی لا کالج سے ایل ایل بی کیا۔ 1975 میں یونیورسٹی آف کیلی فورنیا برکلے سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی۔ 1975میں لاہور ہائی کورٹ میں وکالت شروع کی۔ 1985میں سپریم کورٹ کے وکیل بنے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ 1999ء میں لاہور ہائی کورٹ کے جج بنے۔ انہوں نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو 9 مارچ 2007 کو عہدے سے معطل کرنے پر احتجاجاً ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے 21اپریل کو استعفیٰ دے دیا تھا اور لاہور کالج آف مینجمنٹ سائنسز میں بطور پروفیسر آف لا شعبہ تعلیم سے منسلک ہو گئے تھے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ 5 جون 2009 ء کو سپریم کورٹ کا جج بننے تک لمز میں قانون کی تعلیم دیتے رہے۔ جسٹس جواد خواجہ این آر او، جنرل پرویز مشرف کے 3 نومبر 2007کے اقدامات کو غیر آئینی قرار دینے، آئین توڑنے پر ان کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ چلانے سمیت کئی اہم فیصلے دینے میں شامل رہے۔ وہ سپریم کورٹ کے ان 6 ججز میں شامل ہیں جنہوں نے فوجی عدالتوں کے قیام کی اکیسویں آئینی ترمیم بحال رکھنے کے فیصلے میں اختلافی نوٹ بھی لکھا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے لاء اینڈ جسٹس کمشن کا اجلاس آج سپریم کورٹ میں طلب کر لیا ہے جس میں مقدمات نمٹانے اور دیگر اہم ترین معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔ اجلاس میں پانچوں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس، اٹارنی جنرل اور دیگر شریک ہوں گے۔ جواد ایس خواجہ آج میڈیا کمشن، پولیس افسروں کیخلاف کارروائی، مارگلہ ٹنل کیس کی سماعت کرینگے جبکہ اٹھارہ اگست کو اردو کے نفاذ، غیرقانونی تلور کا شکار، علی ظفر توہین عدالت سمیت کئی اہم مقدمات کی سماعت کرینگے۔ چیف جسٹس پاکستان ناصر الملک کے دور میں ملکی تاریخ کے اہم ترین فیصلے ہوئے۔ چیف جسٹس ناصر الملک نے موجودہ وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دینے، عام انتخابات 2013 کو دھاندلی کی بنیاد پر کالعدم قرار دینے کی درخواستوں کو ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کیا۔ چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں جوڈیشل کمشن نے عام انتخابات 2013ء میں منظم دھاندلی کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ فوجی عدالتوں اٹھارہویں اور اکیسیویں آئینی ترامیم کے خلاف درخواستیں خارج کی گئیں۔ جسٹس ناصر الملک نے بطور جج سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا۔ بطور چیف جسٹس دور میں مجموعی طور تقریبا ساڑھے پندرہ ہزار مقدمات نمٹائے، ساڑھے 18 ہزار نئے مقدمات کا اندراج ہوا۔