• news

قصور سکینڈل: مرکزی ملزم کا بھائی مبینہ پولیس تشدد سے ہلاک، ورثا کا مظاہرہ

لاہور/ قصور (سٹاف رپورٹر/ نامہ نگار/ این این آئی) قصور سکینڈل کے مرکزی ملزم تنزیل کے بھائی محمد شفیع کی مبینہ پولیس حراست میں تشدد سے ہلاکت کیخلاف متوفی کے ورثاء نے وزیراعلیٰ ہائوس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پولیس کیخلاف نعرے لگائے جبکہ پولیس کا کہنا ہے متوفی نہ ہی پولیس کی حراست میں تھا اورنہ ہی پولیس تشدد سے ہلاک ہوا۔ احتجاج کی اطلاع ملتے ہی اعلیٰ پولیس افسران وزیراعلی ہائوس پہنچ گئے اور احتجاج کرنیوالوں سے مذاکرات کرتے رہے۔ مظاہرین نے وزیراعلیٰ پنجاب سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین میں22 خواتین اور25 مرد شامل تھے مظاہرین کا کہنا تھا شفیع پولیس حراست میں تھا اور پولیس نے تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ہلاک کر دیا۔ پولیس کاکہنا ہے 14اگست کی رات متوفی شفیع فیروز پور روڈ پر موٹر سائیکل پر جا رہا تھا کہ ٹریفک حادثے میں شدید زخمی ہو گیا۔ ریسکیو ٹیموں نے جنرل ہسپتال منتقل کیا جہاں وہ دم توڑ گیا۔ اطلاع ملنے پر اے ایس آئی مشتاق جنرل ہسپتال گیا اور نعش مردہ خانے بھجوا دی گئی۔ این این آئی کے مطابق تنزیل الرحمن اور رمضان عرف جانا نامی ملزم مفرور ہیں۔قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق جنسی زیادتی کے مقدمات میں نامزد ملزموں محمد یحییٰ، سلیم اختر شیرازی ،عتیق الرحمن، تنزیل الرحمن کا بھائی محمد شفیع گھر سے لاپتہ تھا۔ گزشتہ روز اسکی نعش لاہور کے علاقہ نشتر ٹائون سے برآمد ہوئی۔ محمد شفیع کے ورثاء نے الزام لگایا چند دن قبل پولیس نے مقدمات میں مفرور ملزمان محمد شفیع، بھائی تنزیل الرحمن اور اسکے بھتیجے وسیم عابد کے عوض اسے گھر سے اٹھا کر روپوش کر دیا تھا اور پولیس تشدد سے محمد شفیع ہلاک ہوگیا۔ قصورپولیس کے ذرائع کے مطابق محمد شفیع کو 14اگست کو چھوڑ دیا تھا اور اسے کہا تھا وہ اپنے بھائی تنزیل الرحمن اور بھتیجے وسیم عابد کی گرفتاری کیلئے پولیس کی مدد کرے۔ معلوم ہو اہے دو روز قبل محمد شفیع کے ورثاء نے ایڈیشنل ڈسٹر کٹ اینڈ سیشن جج قصور ثمینہ حیات کی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ محمد شفیع کو مدعیان کے مین سپورٹر مبین غزنوی نے اغوا کر لیا ہے اور عدالت سے مبین غزنوی کے خلاف مقدمہ کے اندراج کی استدعا کی جس کی آج 17 اگست کو پیشی ہے۔ جے آئی ٹی پانچویں روز بھی شواہد جمع کرتی رہی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق قصور زیادتی کیس کے مرکزی ملزم جیسم عامر کے چچا کے مبینہ قتل کے الزام میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق محمد شفیع کی نعش نشتر کالونی کے علاقے سے ملی۔ پولیس پہلے ٹریفک حادثہ قرار دیتی رہی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے احتجاج پر مقدمہ درج کیا گیا۔ محمد شفیع کے مبینہ قتل میں دو پولیس انسپکٹرز سمیت 6 ملزم نامزد ہیں۔ انسپکٹر سی آئی اے قصور غلام فرید اور ایس ایچ او ڈیفنس اے ڈویژن ملک طارق کے نام ملزموں میں شامل ہیں جبکہ دیگر ملزموں میں قصور زیادتی کیس کا مدعی مبین غزنوی، سلطان رضا، ماسٹر احمد دین اور ابراہیم شامل ہیں۔ مقدمہ قتل کی دفعات کے تحت تھانہ نشتر کالونی میں درج کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق قصور سکینڈل اور مرکزی کرداروں کو دبانے کیلئے لاہور پولیس نے قصور پولیس سے ملکر یہ اقدام کیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن