پندِ رسالت
امام جلال الدین سیوطیؒ نے تفسیر درمنشور میں ان نصیحتوں کو نقل کیا ہے جو حضور نبی اکرمﷺ نے حضرت زبیر بن عوامؓ کو فرمائیں، یہ نصیحتیں ایک بندئہ مومن کے تابندہ اور روشن کردار کی وضاحت کرتی ہیں: حضرت زبیرؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضورہادی عالمﷺ کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا، میں آپکے سامنے مودب بیٹھا ہوا تھا، آپ نے (تاکید کے طور پر) میرے عمامے کا کنارہ پکڑ کر فرمایا: اے زبیر! میں اللہ کا فرستادہ ہوں تمہاری طرف خاص طور پر اورتمام انسانوں کیطرف عام طور پر بھیجا گیا ہوں تمہیں خبر ہے کہ اللہ رب العزت نے کہا فرمایا ہے؟ میں نے عرض کی، اللہ اوراس کا رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، آپ نے فرمایا: اللہ کریم جب اپنے عرش پر جلوہ فرما تھا تو اس نے اپنے بندوں کیطرف نظر کرم فرمائی، اور ارشاد فرمایا: اے میرے بندو! تم میری مخلوق ہو، میں تمہارا پروردگار ہوں، تمہارا رزق میرے اختیار میں ہے، تم اپنے آپکو ایسی مشقت میں نہ ڈالو جس کا ذمہ خود میںنے لے رکھا ہے اپنا رزق (کسب حلال کے ذریعے) مجھ سے طلب کرو، اے بندے تو لوگوں پر خرچ کر، میں تجھ پر خرچ کروں گا، تو دوسروں پر فراخی کر میں تجھ پر فراخی کروں گا، تو دوسروں پر تنگی نہ کر میں تجھ پر تنگی نہیں کروں گا۔ آپ نے مزید فرمایا: رزق کا دروازہ سات آسمانوں کے اوپر کھلا ہوا ہے، جو عرش کریم سے متصل ہے، اور نہ رات کو بند ہوتا ہے، اور نہ دن میں اللہ رب العزت اس دروازے سے ہر شخص پر رزق اتارتا ہے، ہر شخص کی نیت اورحوصلے کے مطابق زیادہ سخاوت کرنیوالے کیلئے زیادہ اورکم سخاوت کرنیوالے کیلئے کمی کردی جاتی ہے، اے زبیر خود بھی کھائو اور دوسروں کو بھی کھلائو، نہ باندھ رکھو نہ سنبھال کر، تاکہ تمہارے لیے بھی اسطرح ہو، اے زبیر! اللہ جل شانہٗ سخاوت کرنے کو پسند کرتا ہے، اوربخل کو ناپسند، سخاوت (اللہ پر) یقین سے ہوتی ہے اور بخل (اس کی رحمت بے پایاں پر) شک سے پیدا ہوتا ہے، جو اللہ پر یقین رکھتا ہے وہ جہنم میں داخل نہ ہو گا جو شک کرتا ہے وہ جنت میں نہیں جائیگا، اے زبیر اللہ سخاوت کو پسند کرتا چاہے وہ کجھور کا ایک ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو اور اللہ تعالیٰ بہادری کو پسند کرتا ہے چاہے وہ (ایذا دینے والے) سانپ اور بچھوکے مارنے میں ہی کیوں نہ ہو، اے زبیر! اللہ تعالیٰ زلزلوں (اور مصیبتوں) کے وقت صبر کو محبوب رکھتا ہے، اور شہوتوں کے غلبہ کے وقت ایسے یقین کو پسند کرتا جو پورے وجود میں سرایت کر جائے، (اور دین میں) شبہات پیدا ہونے کے وقت عقل کامل کو محبوب رکھتا ہے، اور حرام اور ناپاک اشیاء کے سامنے تقویٰ کو پسند کرتا ہے، ا ے زبیر! اپنے بھائیوں کی تعظیم کرو اورنیک اور پارسا افراد کی عظمت و توقیر کو بڑھائو، اچھے انسانوں کا اعزاز کرو اور پڑوسیوں کیساتھ حسن سلوک کرو، فاسق و (فاجر) لوگوں کیساتھ راستہ بھی نہ چلو، (یاد رکھو) جو شخص ان باتوں کا اہتمام کریگا وہ (اللہ کے فضل وکرم سے) بغیر عذاب و حساب کے جنت میں داخل ہو گا، یہ اللہ کی نصیحت ہے میری ذات کیلئے اور میری نصیحت ہے تمہارے لیے۔ (تفسیر درمنشور)