• news

جنرل حمید گل عجب آزاد مرد تھا

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور ممتاز دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل (ر) حمید گل انتقال کر گئے وہ فیملی کے ہمراہ مری میں مقیم تھے۔ ہفتے کی شب برین ہیمبرج کے حملے پر انہیں سی ایم ایچ پہنچایا گیا جہاں وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
حمید گل 20نومبر 1936ء کو سرگودھا میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے فوج میں کمشن حاصل کیا۔ وہ ضیاء الحق کے اولین نظریاتی لوگوں میں شامل ہوئے۔ 5جولائی کو جب جنرل ضیاء نے اقتدار سنبھالا تو حمید گل بریگڈیئر تھے۔ مارچ 1987ء میں جنرل اختر عبدالرحمن کو جب آٹھ برس تک آئی ایس آئی کی سربراہی کے بعد چیئر مین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے عہدے پر ترقی دی گئی تو افغان جنگ کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے حمید گل کو ڈی جی آئی ایس آئی بنایا گیا۔ روس کے افغانستان سے بوریا بستر گول کرنے کے بعد حمید گل نے مجاہدین کو اکٹھا کیا اور تادم مرگ آپ مجاہدین کی سرپرستی کرتے رہے۔ 17؍اگست 1988ء کو صدر ضیاء الحق اور جنرل اختر عبدالرحمن سمیت کئی اعلیٰ افسروں کی فضائی ہلاکت کے نتیجے میں غلام اسحق خان نئے آرمی چیف اسلم بیگ اور حمید گل کی سٹریٹیجک تکون وجود میں آئی اور انہوں نے دائیں بازو کے مخالفین کو نواز شریف کی قیادت میں اسلامی جمہوری اتحاد آئی جے آئی میں پرو دیا، حمید گل نے ہمیشہ سینہ ٹھونک کر کہا کہ یہ اتحادانہوں نے تکون کے دیگر دو کونوں کو اعتماد میں لے کر تشکیل دیا تھا۔ آپ نے دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے لیے آواز اٹھائی، نظریہ پاکستان کے محافظ کا کردار ادا کیا۔ بھارتی سازشوں کو بے نقاب کرنے کے لیے آپ ہمہ وقت چوکس رہے۔ دفاع پاکستان کونسل میں آپ کا کلیدی کردار رہا۔ ریٹائرڈفوجیوں کی تنظیم ایکس سروس مین سوسائٹی کے صدر تھے۔ دفاعی اور جنگی امور پر آپ اتھارٹی کا درجہ رکھتے تھے۔ آپ ان چند جرنیلوں میں سے تھے جو آخر ی وقت تک انتہائی فعال تھے۔ اللہ رحم فرمائے، عجب آزاد مرد تھا۔

ای پیپر-دی نیشن