’’سو فیصد پرامید ہوں متحدہ اسمبلیوں میں واپس آئیگی‘‘ فضل الرحمن: نائن زیرو پر آج مذاکرات ہونگے
کراچی (نیوز رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ بی بی سی) جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمن ایم کیو ایم کے استعفوں پر متحدہ کے رہنمائوں سے بات کرنے کیلئے کراچی پہنچ گئے۔ فضل الرحمان آج منگل کو صبح 11بجے نائن زیرو جائیں گے جہاں انکی ایم کیو ایم کے رہنمائوں سے ملاقات ہو گی جس میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ بھی موجود ہوں گے۔ بی بی سی کے مطابق اسلام آباد ائرپورٹ سے کراچی روانگی سے قبل فضل الرحمن نے کہا کہ 35 سال میں پہلی بار نائن زیرو جا رہا ہوں اور میں سو فیصد پُرامید ہوں کہ ایم کیو ایم ایوانوں میں واپس آ جائے گی اور استعفے واپس لے لے گی۔ ایم کیو ایم کے جو مطالبات ہوں گے اس سے وہ لمحہ بہ لمحہ وزیراعظم کو آگاہ کرتے رہیں گے۔ تمام ادارے بشمول رینجرز وزیراعظم کے ماتحت ہیں۔ الطاف حسین سے ان کی بات چیت ہوئی ہے اور انہیں کراچی میں آپریشن پر اعتراض نہیں وہ بھی چاہتے ہیں کہ آپریشن ہو مگر ایمانداری سے اور غیرجانبداری سے ہو۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مذاکرات میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی شرکت کی بھی مخالفت کر دی ہے۔ قبل ازیں متحدہ قومی موومنٹ نے فضل الرحمن سے گورنر ہاؤس میں ملاقات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کا اصرار تھا کہ ملاقات سرکاری گیسٹ ہاؤس میں ہو جبکہ روایت یہ رہی ہے کہ ایم کیو ایم سے بات چیت کے لئے آنے والے نائن زیرو پر آتے ہیں۔ ’ہر کسی کو نائن زیرو آمد پر خوش آمدید کہا جاتا ہے اور مولانا بھی نائن زیرو آئیں گے تو بات ہو گی۔‘ امین الحق نے بتایا کہ استعفوں کی واپسی کے لئے ایم کیو ایم نے جو شرائط رکھی ہیں ان پر حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر اسحاق ڈار اور مولانا فضل الرحمٰن ڈاکٹر فاروق ستار سے رابطے میں رہے ہیں تاہم اس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ ترجمان ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ فضل الرحمن کا نائن زیرو آمد پر روایتی استقبال کیا جائے گا۔ ظہرانے میں بہت کچھ ہو گا لیکن حلیم لازمی ہو گی۔ فضل الرحمن اور اکرم درانی کو گلدستے پیش کئے جائیں گے۔ کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ملک کا سیاسی استحکام عزیز ہے اس لئے ایم کیو ایم سے مذاکرات کرنے آیا ہوں۔ الطاف حسین سے گفتگو کی تھی جس سے کراچی آنے کا حوصلہ ملا اور پرامید ہوں کہ ایم کیو ایم کو استعفوں کی واپسی کے لئے رضامند کرلیا جائے گا۔ اسلام آباد نے کوئی پیشگی شرائط نہیں دیں کیونکہ پیشگی شرائط سے مذاکرات متاثر ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات کی کامیابی کی امید نہ ہوتی تو کراچی نہ آتا۔ کراچی آپریشن سے شہریوں کا تحفظ کا احساس ملا ہے۔ عوام کے جان و مال کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اسمبلی میں مثال موجود ہے کہ تحریک انصاف کے استعفوں کو قبول نہیں کیا گیا، ایم کیو ایم استعفے واپس لینے پر مان جائے گی۔ استعفوں کا معاملہ پارلیمانی ہے اس لئے آیا ہوں۔ ادھر نجی ٹی وی کے مطابق آج ایم کیو ایم اور فضل الرحمان کی نائن زیرو پر ملاقات میں بریک تھرو کا امکان ہے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے استعفوں کے معاملے پر لچک دکھانے کا امکان ہے۔دریں اثناء وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فضل الرحمن سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں متحدہ استعفوں کے معاملے پر بات کی گئی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت ایم کیو ایم کو پارلیمنٹ سے باہر نہیں دیکھنا چاہتی۔