سانحہ اٹک: ملک بھر کی فضا سوگوار‘ پرچم سرنگوں‘ خیبر پی کے اسمبلی میں مذمتی قرارداد
راولپنڈی+ لاہور (اے این این + این این آئی + صباح نیوز + خصوصی نامہ نگار) پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ پر خودکش حملہ کی انسداد دہشت گردی کے ادارے (سی ٹی ڈی) میں نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے۔ تھانہ رنگو کے ایس ایچ او غلام شبیر کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں مقدمہ ایکسپلوسیو ایکٹ کی دفعہ بھی لگائی گئی ہے۔ 7 اے ٹی اے، 427، 436، 324، 302 کی دفعات لگائی گئیں، مقدمے میں تحفظ پاکستان کی دفعہ 16 بھی لگائی گئی ہے، ایف آئی آر میں بتایا گیا 18 افراد شہید ہوئے، دو کی شناخت نہیں ہوسکی۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے نام بھی اس میں شامل ہیں۔ تحقیقاتی اداروں نے اٹک خود کش دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے ہیں، عینی شاہدین سے بھی پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ شجاع پر خود کش حملے کی تحقیقات مختلف ادارے کررہے ہیں۔ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی پانچ رکنی ٹیم نے دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا اور شواہدا کٹھے کیے، دیگر اداروں نے بھی عینی شاہدین سے واقعے سے متعلق معلومات حاصل کی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق حملہ دن گیارہ بجے کیا گیا، پولیس حکام نے امکان ظاہر کیا ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد دو تھی، ذرائع کے مطابق ڈی ایچ کیو اٹک میں اب تک دو لاشوں کی شناخت نہیں ہوئی جو ممکنہ طور پر حملہ آوروں کی ہوسکتی ہیں۔ اٹک میں خودکش بم دھماکے کی تحقیقات کیلئے حساس اداروں، پولیس اور سپیشل برانچ کے نمائندوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔ تحقیقاتی ٹیم علاقے کی جیوفینسنگ کرکے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو رپورٹ پیش کرے گی۔ ٹیم میں آئی ایس آئی، پولیس اور سپیشل برانچ کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ٹیم نے فوری اپنا کام شروع کردیا ہے۔ اٹک دھماکہ کے دو خودکش بمباروں کے ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے لئے گئے ہیں۔ نادرا کی جانب سے فنگر پرنٹس اور دیگر ریکارڈ بھی حاصل کیا گیا ہے، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈ کرنا شروع کر دیئے ہیں، بم ڈسپوزل سکواڈ کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں ڈیرے کی چھت گرنے سے ہوئیں۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق شجاع خانزادہ پر حملے میں تین کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ پنجاب پر حملے کی کال بھی پکڑی گئی تھی۔ اب تک 16افراد کی نعشوں کی شناخت ہو چکی ہے۔شجاع خانزادہ کی شہادت پر لاہور سمیت ملک بھر کی فضاء سوگواررہی، پنجاب اسمبلی اور ہائیکورٹ سمیت سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ لاہور میں پی ڈی ایم اے آفس میں کرنل شجاع کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ صوبائی وزیر کوآپریٹو ملک اقبال اور وزیر سوشل ویلفیئر سید ہارون احمد نے اپنے دفاتر میں کرنل شجاع خانزادہ کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی اور دعائے مغفرت کی۔ گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، حافظ آباد سمیت صوبے بھر میں سوگ کا عالم رہا۔ تمام سرکاری دفاتر اور عمارات پر قومی پرچم سرنگوں رہا سانحہ اٹک کے شہیدوں کے درجات کی بلندی کیلئے دعائیں بھی کی گئیں۔ شجاع خانزادہ کی شہادت پر بلوچستان بھر میں ایک روزہ سوگ رہا۔ سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ اطلاعات کے مطابق شجاع خانزدہ کے ڈیرہ پر سی سی ٹی وی کیمرے تھے نہ ہی سکیورٹی کے انتظامات۔ خیبر پی کے اسمبلی نے شجاع خانزادہ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے خلاف قرارداد مذمت منظور کی ہے۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما محمود الرشید اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر سید وسیم اختر نے مذمتی قراردادیں جمع کرا دی ہیں۔ گورنر خیبر پی کے سردار مہتاب نے شجاع خانزادہ کے گھر آکر لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ دریں اثناء اٹک خود کش دھماکے کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو پیش کر دی گئی ہے جس کے مطابق2دہشت گردوں نے بیک وقت خود کش حملہ کیا، دھماکوں میں 10 سے 20 کلو بارود استعمال کیا گیا۔ ڈیرے کی پچھلی گلی میں ہونے والے دھماکے سے ڈیرے کی چھت گر گئی۔ دہشت گردوں نے پہلے حملے کے 5سے 10منٹ بعد دوسرا حملہ کرنا تھا لیکن اس کے برعکس ہوا، دونوں ایک ہی وقت میں پھٹ گئے۔ داخلی دروازے والے دہشت گرد نے 11سے13کلو وزنی جیکٹ پہن رکھی تھی جبکہ عقبی دروازے والے نے 14سے 16کلو وزنی جیکٹ پہن رکھی تھی، منصوبے کے مطابق گلی میں موجود دہشت گرد نے دیوار اور چھت کو گرانا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حملہ آور نے شجاع خانزادہ سے ہاتھ ملایا اور ستون کے پاس جاکر دھماکہ کردیا۔ ڈیرے کے اندر دھماکے میں چار کلو سے زیادہ بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ ڈیرے کی پچھلی سڑک پر حملہ آور نے دس کلو بارودی مواد سے دھماکہ کیا۔ شجاع خانزادہ اور ان کے تین ساتھیوں کے جسم جھلس گئے تھے۔ شجاع خانزادہ کے اوپر چھت کا آٹھ ٹن وزنی حصہ گرنے سے جسم کچلا گیا جسم کچلے جانے سے پوسٹمارٹم نہیں کیا جاسکا۔ دہشت گردی کے حملہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے پاکستان کمشن برائے انسانی حقوق نے وفاقی اور پنجاب حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اپنی حکمت عملی کا ازسرنو جائزہ لیں۔ اٹک خودکش حملہ آوروں کے اعضا راولپنڈی منتقل کئے گئے ہیں جہاں ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا ہے۔ ایک خودکش حملہ آور کی نعش مکمل جلی ہوئی تھی۔ مبینہ خودکش حملہ آور کا خاکہ تیار کیا جائے گا۔ شہید ہونے والے ڈی ایس پی سید شوکت علی شاہ گیلانی کو پیر کے روز ان کے آبائی گائوں ہرکہ روات میں سپردخاک کردیا گیا۔