• news

قصور سکینڈل: ہائیکورٹ نے جسمانی ریمانڈ، دہشت گردی دفعات کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلیں

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ میں قصور سکینڈل کے ملزموں کو ممکنہ طور پر پولیس مقابلے میں ہلاک کرنے کیخلاف درخواست دائر کر دی گئی جبکہ لاہور ہائیکورٹ نے سکینڈل میں گرفتار ملزموں کے جسمانی ریمانڈ کیخلاف اور مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کیخلاف درخواستیں ابتدائی سماعت کیلئے منظور کرلی ہیں۔ قصور سکینڈل میں ملوث ملزم تنزیل الرحمان کے بھائی شفیق الرحمان کی بیوہ سکینہ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے پولیس نے اس کے شوہر کو مقابلے میں ہلاک کردیا۔ خدشہ ہے مقدمے کے دیگر ملزموں کو بھی پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا جائے گا۔ درخواست میں کہا گیا ہے ملزموں کو جان کا تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔آئین کے تحت ماورائے عدالت قتل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے مقتول شفیق الرحمن کے قتل میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی اور دیگر ملزموں کی جان کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے احکامات صادر کئے جائیں۔ جسٹس انوارالحق کے روبرو درخواست گزار کے وکیل جاوید اقبال قریشی نے موقف اختیار کیا دہشت گردی قوانین کے تحت ملزموں کو ایک وقت میں پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔ دہشت گردی عدالت کے جج نے قوانین کے برعکس پانچ ملزموں کو 28روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا مقدمے کے ایک ملزم کے بھائی شفیق الرحمن کو پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا ہے باقی ملزم کے بھی مقابلے میں مارے جانے کا خدشہ ہے لٰہذا عدالت ملزموں کی جان کے تحفظ کو یقینی بنانے کا بھی حکم دے جبکہ ملزموں کوپندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا جائے۔ جس پر عدالت نے رجسٹرار آفس کی جانب سے دائر اعتراض ختم کرتے ہوئے درخواست کو ابتدائی سماعت کے لئے منظورکر لیا۔علاوہ ازیں لہائیکورٹ کے جسٹس انوار الحق کے روبرو مقدمے کے ملزم سلیم اختر شیرازی کی اہلیہ صوبیہ کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا گنڈا سنگھ والا پولیس نے اس کے شوہر سلیم اختر کے خلاف جھوٹا اور بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے۔ اس کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ابتدائی طور پر پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے ان کا جسمانی ریمانڈ بھی حاصل کیا۔ بعد ازاں میڈیا اور سول سوسائٹی کے دباﺅ میں آ کر قصور سکینڈل کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی گئیں اور مقدمے کی سماعت خصوصی عدالت میں منتقل کر دی گئی۔ خصوصی عدالت نے اس کے شوہر سمیت دیگر ملزموں کو 28روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا ہے جبکہ خدشہ ہے انہیں پولیس مقابلے میں مار دیا جائے گا۔ لہٰذا اس مقدمے کو سیشن عدالت منتقل کرنے کا حکم جاری کیا جائے۔ فاضل عدالت نے درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے اسے دو رکنی بنچ کے روبرو سماعت کے لئے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔
ہائیکورٹ

ای پیپر-دی نیشن