کرپشن قوم کی جڑوں میں بیٹھ گئی‘ بادی النظر میں ملزموں کی پشت پناہی کرنیوالا نیب کچھ نہیں کرتا : چیف جسٹس
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں متفرق مقدمات کی سماعت کے دوران عدالت نے چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وسائل کے استعمال سے متعلق وضاحت طلب کر لی۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ملک سے کرپشن ختم ہو جائے توعوام کی زندگیاں آسان ہو جائیں۔ عوام کی نظریں نیب معاملات پر لگی ہوئی ہیں، عدالت کسی بدعنوانی میں ملوث شخص کو نہیں چھوڑے گی۔ ملزموں کے خلاف عدم کارروائی پر نیب کے خلاف بھی کیس بنتا ہے۔ نیب عوام پر رحم کرے۔ 50 نیب مقدمات ایسے ہیں جن کا پہلے نیب نے کہا کہ رپورٹ میں لکھنا بھول گئے۔ عدالت نے لائحہ عمل، ویلیو تخمینہ پروگرام تیار کروا کر دیا تو نیب میں کچھ حرکت پیدا ہوئی اگر چئرمین نیب اور افسر کسی معاملے میں ملزمان کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔ کرپشن قوم کی جڑوں میں بیٹھ چکی ہے مگر نیب کچھ نہیں کرتا۔ اشتہاری مفرور ہو کر بیرون ملک ان ممالک میں چلے گئے جن کے ساتھ پاکستان کے ملزموں کی تبدیلی کے معاہدے ہی نہیں ہوئے۔ نیب قومی دولت کی ریکوری ضرور کرے مگر کسی نجی بینک کے ریکوری افسر کا کردار ادا نہ کرے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ نیب اربوں کی کرپشن کرنے والوں کو چھوڑ دیتا ہے لیکن چھوٹے لوگوں سے ریکوری کر کے سمجھتا ہے کہ بہت بڑا تیر مار لیا ہے۔ نیب نجی بینک کے خلا خود کارروائی کیسے کر سکتا ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نیب آرڈیننس کے مطابق نیب سٹیٹ بینک کی اجازت کے بغیر کسی نجی بینک کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا، جس پر چیف جسٹس نے کہا اگر ایسی بات ہے تو نیب آرڈیننس کی خلاف ورزی پر نیب کے خلاف بھی کیس بنتا ہے۔ سرکار کو نظر نہیں آ رہا کوئی ایکشن نہیں لیا جا رہا فیورٹ ازم انتہا کو پہنچ چکا ہے۔ اٹارنی جنرل نے وقفے کے بعد عدالت میں ایک نیب آرڈیننس پیش کےا جس کے مطابق کسی بینک کے خلاف ایس بی پی کی اجازت کے بغیر کارروائی عمل میں نہیں لاسکتا تھا۔ جسٹس جواد نے کہا کہ یہ آرڈیننس ان کے سامنے پہلی بار آ رہا ہے یہ چھپا کر کیوں جاری کےا گےا، بادی النظر میں نیب ملزمان کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
چیف جسٹس / نیب