مشرف ڈاکٹر عبدالقدیر کو امریکہ کے حوالے کرنا چاہتے تھے، میں نے ایسا نہیں ہونے دیا: ظفر اللہ جمالی
حیدرآباد (این این آئی) سابق وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی نے کہا ہے کہ پرویز مشرف ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو امریکا کے حوالے کرنا چاہتے تھے مگر میں نے سیاسی توڑ نکال کر ایسا نہیں ہونے دیا، پرویز مشرف نے امریکہ سے فوج عراق بھیجنے کا بھی وعدہ کر لیا تھا جس کا مجھے علم نہیں تھا، جب میاں شہباز شریف سے 10 مئی کو ایئرپورٹ پر بدسلوکی کی گئی تو میں نے اسی روز استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا تھا تاہم مجھے خوشی ہے کہ میں نے چوہدری برادران کی طرف سے دی ہوئی وزارت عظمیٰ کی امانت انہیں لوٹا دی ۔وہ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف نے مجھے فون کیا اور میں ان کے کیمپ آفس چلا گیا جہاں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے سلسلے میں امریکا کا بڑا دباﺅ ہے جس پر میں نے کابینہ کا اجلاس بلایا اور اس میں طے کیا گیا کہ اگر خدانخواستہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا کوئی مسئلہ ہے تو انہیں امریکا کے حوالے نہیں کیا جائے گا صدر پرویز مشرف کو کہیں گے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے ہیرو ہیں انہیں معافی دے دیں تاکہ قصہ ختم ہو جائے اس طرح میں نے معاملے کو سیاسی طور پر ڈیل کیا اور پرویز مشرف میری بات مان گئے، پرویز مشرف کی طرف سے پاکستان کے بڑے کرنسی نوٹ پر اپنی تصویر شائع چھاپنے کی خواہش کے حوالے سے سوال پر میر ظفراللہ جمالی نے کہا کہ کئی چیزیں مملکت کا راز ہوتی ہیں جن کی حفاظت کرنا فرض ہے اس سوال پر کہ پرویز مشرف کا موقف ہے کہ انہوں نے ظفراللہ جمالی کو میرٹ پر ہٹایا تھا۔ میر ظفراللہ جمالی نے اس پر کہا کہ پرویز مشرف نے اپنی صوابدید پر کیوں وزیراعظم بنایا تھا میں نے تو خواہش کا اظہار نہیں کیا تھا، میں نے ان سے کوئی سوال نہیں کیا اور مسلم لیگ کا اجلاس بلا کر اپنے صدر چوہدری شجاعت حسین کو وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ پیش کر دیا۔
ظفر اللہ جمالی