نقاب پہننے پر طالبہ داخلے سے محروم، گورنمنٹ کالج لاہور، ایچ ای سی جواب دیں: ہائیکورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے پردہ کرنے والی طالبہ کو بی اے اپلائیڈ مینجمنٹ سائنسز میں داخلہ کیلئے نااہل قرار دینے پر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور محکمہ ہائرایجوکیشن کمشن سے 10 ستمبر تک تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ سوشل میڈیا پر زیر بحث رہنے کے بعد طالبہ کو نقاب کی بنیاد پر داخلے سے محروم کرنے کا معاملہ لاہور ہائیکورٹ پہنچ گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ مہرین شفق کی درخواست پر سماعت کی۔ طالبہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ درخواست گزار نے جی سی یو میں بی اے اپلائیڈ مینجمنٹ سائنسز کیلئے درخواست دی اور تحریری امتحان بھی پاس کیا۔ انٹرویو کے وقت ڈائریکٹر مینجمنٹ سائنس ڈیپارٹمنٹ اور انٹرویو کمیٹی کے رکن اسسٹنٹ پروفیسر نے شناخت کرنے کیلئے انہیں نقاب اتارنے کا حکم دیا تاہم طالبہ نے استدعا کی اسکی شناخت انٹرویو کمیٹی کی کوآرڈینیٹر عاصمہ سے کرا لی جائے کیونکہ وہ ایک پردہ دار لڑکی ہے اور کسی مرد کے سامنے اپنا نقاب نہیں اتار سکتی تاہم نجف یاور نے درخواست گزار طالبہ کا موقف مسترد کرتے ہوئے انہیں داخلہ کیلئے نااہل قرار دیدیا اور کہا کہ گورنمنٹ کالج میں پردہ کرنے والی لڑکیوں کو داخلہ نہیں دیا جا سکتا کیونکہ پردہ کرنے والی لڑکیوں کی وجہ سے پہلے ہی یونیورسٹی میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صرف نقاب نہ اتارنے کی بنیاد پر کسی طالبہ کو تعلیم سے محروم نہیں کیا جا سکتا لہٰذا جی سی کالج کو طالبہ کو داخلہ دینے کا حکم دیا جائے اور اسے امتیازی سلوک کا نشانہ بنانے پر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔