کراچی: متحدہ کے رہنما رشید گوڈیل قاتلانہ حملے میں شدید زخمی، ڈرائیور جاں بحق
کراچی+ لندن+ اسلام آباد (تنویر بیگ+ آن لائن+ نمائندہ خصوصی+ خصوصی رپورٹر) کراچی کے علاقے نیو ٹائون بہادر آباد میں متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما رکن قومی اسمبلی رشید گوڈیل قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے۔ نامعلوم افراد کی فائرنگ سے انکا ڈرائیور جاں بحق ہوگیا۔ رشید گوڈیل مارکیٹ سے خریداری کے بعد گاڑی میں جا رہے تھے کہ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم افراد نے انکی گاڑی کو روک کر شناخت کے بعد فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔ رشید گوڈیل اور ان کا ڈرائیور عبدالمتین شدید زخمی ہوئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد کیلئے لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ڈرائیور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ رشید گوڈیل کی حالت بدستور تشویشناک ہے۔ ڈاکٹر انکو بچانے کیلئے کوشش کر رہے ہیں۔ رشید گوڈیل کو سینے اور گردن میں 6 گولیاں لگیں جبکہ انکی گاڑی پر 8 سے 9 گولیاں فائر کی گئیں۔ ڈاکٹر کے مطابق آئندہ 24 گھنٹے انکی زندگی کیلئے اہم ہیں۔ پولیس نے جائے وقوعہ سے گولیوں کے خول اکٹھے کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔ سینے میں لگنے والی گولی سے انکا پھیپھڑا شدید متاثر ہوا ہے اور انہیں انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں مصنوعی طریقے (وینٹی لیٹر) سے سانس دیا جارہا ہے۔ دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ رشید گوڈیل پر فائرنگ کیلئے نیا نائن ایم ایم پستول کا استعمال کیا گیا۔ عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیے جا رہے ہیں۔ واقعہ صبح ساڑھے 10 بجے کے قریب پیش آیا۔ وزیر صحت سندھ جام مہتاب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رشید گوڈیل کی حالت خطرے سے باہر ہے، سینے اور جبڑے سے گولیاں نکال لی گئیں ہیں۔ صدر، وزیر اعظم نے رشید گوڈیل کے قاتلانہ پر شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور حملہ کو گھنائونی سازش قرار دیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ دہشت گردی کے واقعہ میں ملزموں کی جلد از جلد گرفتاری یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے واقعہ کی رپورٹ بھی طلب کرلی۔ ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے رشید گوڈیل پر دہشت گردوں کی فائرنگ اور ان کے شدید زخمی ہونے کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ رشید گوڈیل کی زندگی کیلئے دعا کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے رشید گوڈیل پر فائرنگ کا نوٹس لیکر آئی جی غلام حیدر جمالی سے رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے فاروق ستار کو فون کرکے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مجرموں کو ہر صورت گرفتار کیا جائے گا۔ گورنر سندھ عشرت العباد، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، وزیر اطلاعات پرویز رشید، عمران خان، آصف زرداری، وزیراعلیٰ شہبازشریف، بلاول، اسفند یار ولی، مولانا فضل الرحمن، سراج الحق، محمود الرشید، طاہر القادری، پرویز مشرف اور دیگر نے رشید گوڈیل پر حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ قاتلانہ حملے کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی ایسٹ کی سربراہی میں ٹیم جس میں ڈی ایس پی بہادر آباد اور ایس ایچ او بہادر آباد شامل ہیں نے کام شروع کردیا۔ ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ نے واقعہ کے بعد جائے واردات کا معائنہ کیا اور شواہد اکٹھے کئے۔ میڈیا سے گفتگو میں ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ نے کہا کہ حملے کے وقت رشید گوڈیل کی اہلیہ انکے ہمراہ نہیں تھیں۔ اطراف میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج حاصل کرلی گئی ہے جبکہ عینی شاہدین کے بیانات بھی ریکارڈ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ رشید گوڈیل اپنی والدہ کے گھر سے ملاقات کرکے نکلے تھے جو جائے وقوعہ کے قریب ہی واقع ہے۔ والدہ سے ملاقات کیلئے آنا رشید گوڈیل کا معمول تھا۔ وقوعہ کے نزدیک واقع بنگلوں پر ملازم چار چوکیداروں کو بھی حفاظتی تحویل میں لیکر پوچھ گچھ کی گئی۔ سپر مارکیٹ اور بنگلوں پر لگے سی سی ٹی وی کیمروں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ رشید گوڈیل پر حملے کے بعد وفاقی دارالحکومت میں ایم کیو ایم کے رہنمائوں کی سکیورٹی سخت کردی گئی۔ واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ رشید گوڈیل پر دو موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے حملہ کیا، حملہ آور شہید ملت روڈ کی عقبی گلی سے آئے۔ انہوں نے گاڑی کو روکا اور چند لمحے کچھ باتیں کیں اور پھر فائر کھول دیا۔ حملہ آوروں کے رکنے اور باتیں کرنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ رشید گوڈیل کو جانتے تھے۔ ایم کیو ایم کی جانب سے حملے کو اپنے ارکان اسمبلی کی واپسی کے معاملے پر جاری بات چیت کو سبوتاژ کرنے کی سازش قرار دیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے گزشتہ روز کہا ہے کہ رشید گوڈیل کی حالت بدستور تشویشناک ہے اور ڈاکٹر انکی حالت کے حوالے سے اگلے 48 گھنٹوں کو اہم قرار دے رہے ہیں دہشتگردوں نے کراچی کے امن کو نشانہ بنایا جبکہ سندھ رینجرز کے ترجمان نے بھی کہا ہے کہ رشید گوڈیل پر حملہ کرنیوالوں کی گرفتاری کیلئے مختلف زاویوں سے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے اور حملہ آوروں کو جلد ہی قانون کے دائرے میں لایا جائیگا۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ رشید گوڈیل کی صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں۔ رشید گوڈیل پر حملے کے بعد بہادر آباد اور طارق روڈ سمیت بعض علاقوں میں دکانیں بند ہوگئی ہیں۔ رشید گوڈیل کے علاج کیلئے اسلام آباد سے خصوصی میڈیکل ٹیم بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ قوم رشید گوڈیل کی صحت یابی کیلئے دعا کرے۔ رشید گوڈیل کی حالت میں بہتری آئی ہے۔ رشید گوڈیل کا دل کمزور ہے انہیں پہلے بھی دل کا دورہ پڑ چکا ہے ان کی حالت مکمل خطرے سے باہر نہیں۔ حکومت کی نمائندے نے ابھی تک رابطہ نہیں کیا۔ کور کمانڈر سندھ نے بھی تعاون کا یقین دلایا ہے۔ الطاف بھائی کی فضل الرحمن کے ساتھ گفتگو کے دوران حملے کی خبر ملی ہم کوئی قیاس نہیں کریں گے، حملے میں ملوث عناصر کی گرفتاری حکومت کا کام ہے۔ ملزمان کی گرفتاری کا یقین دلایا گیا ہے۔ رشید گوڈیل کے ڈرائیور عبدالمتین کے جسد خاکی کو اس کے آبائی گائوں بٹگرام روانہ کر دیا گیا۔ ایم کیو ایم اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اورنگی ٹائون کراچی میں فائرنگ سے سرکل انچارج عبدالرحیم ہلاک ہو گیا۔ علاوہ ازیں کراچی کے مختلف علاقوں میں منگل کو فائرنگ کے واقعات میں دو افراد ہلاک اور تین زخمی ہو گئے۔ منگل بازار اورنگی میں 30سالہ رحیم الدین ہلاک ہو گیا۔ نارتھ کراچی میں یو پی موڑ پر فائرنگ سے ایک شخص مدیر ہلاک ہو گیا، مقتول مدیر پرچون کی دکان کا مالک تھا۔رشید گوڈیل کا تعلق دھوراجی میمن کمیونٹی سے ہے، وہ اپنی کمیونٹی کے فلاح و بہبود کیلئے سرگرم رہے ہیں۔ انہوں نے 2005ء کے بلدیاتی انتخابات میں بہادرآباد یونین کونسل کے ناظم کے انتخابات میں حصہ لے کر سیاست کا آغاز کیا۔ وہ گلشن اقبال ٹاؤن کے ناظم کے رابطہ کار رہے۔ ان کے سرگرم کردار کی وجہ سے ایم کیو ایم کی جانب سے انہیں 2008ء کے عام انتخابات میں این اے 252 سے پارٹی ٹکٹ دیا گیا جہاں سے انہوں نے کامیابی حاصل کی اور یہ کامیابی 2013ء کے انتخابات تک جاری رہی۔ مئی 2014ء سے رشید گوڈیل قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی رہنما کے منصب پر فائز تھے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کو ہٹانے کے بعد پارٹی قیادت نے رشید گوڈیل کو یہ عہدہ سونپا۔ رشید گوڈیل کراچی آپریشن پر کھل کر اظہار رائے کرتے اور پارٹی کے تحفظات سے آگاہ کرتے رہے ہیں۔