بلدیاتی انتخابات میں تاخیر برداشت نہیں، الیکشن کمشن تاریخیں نہ مانگے حکم دے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے مرحلہ وار انعقاد سے متعلق الیکشن کمشن کی دونوں درخواستیں نمٹا دیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا بلدیاتی الیکشن سیاسی بنیادوں پر ہو رہے ہیں اسلئے الیکشن کمشن سیاسی جماعتوں کو بلا کر انکی مشاورت سے انتخابات کا انعقاد کرے، ہو سکتا ہے سیاسی جماعتیں یہ موقف اختیار کریں حکومت جان بوجھ کر بلدیاتی الیکشن نہیں کرا رہی۔ نمائندہ نوائے وقت کے مطابق الیکشن کمشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا دونوں صوبوں میں سیلاب کی وجہ سے سرکاری اہلکار مصروف ہیں اس لئے ان حالات میں انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں تاہم الیکشن کمشن بلدیاتی انتخابات منعقد کرانے کیلئے پُرعزم ہے، اس لئے کچھ مہلت فراہم کی جائے، جس پرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دئیے اگر الیکشن کمشن اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر سکتا تو مستعفی ہو جائے، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں ایک منٹ کی تاخیر بھی برداشت نہیں کی جاسکتی، الیکشن کمشن ڈرائیونگ سیٹ پر ہے اس لئے ا نتخابات کرائے، الیکشن کمشن اپنا بوجھ دوسرے اداروں پر کیوں ڈالنا چاہتا ہے، دراصل وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے فنڈز مقامی حکومتوں کو دینا ہی نہیں چاہتیں، واضح رہے گزشتہ سماعت پر الیکشن کمشن نے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات تین مراحل میں کرانے سے متعلق شیڈول عدالت میں پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 14نومبر کو کرایا جائیگا۔ دوسرا مرحلہ 29نومبر اور تیسرے مرحلے کے تحت 19 دسمبر کو انتخابات کرائے جائیں گے۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا الیکشن کمشن کا کام مانگنا نہیں بلکہ احکامات دینا ہوتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ایک آئینی ادارہ دوسرے سے غیرآئینی کام کی اجازت مانگ رہا ہے، جو اختیار ہمارے پاس نہیں وہ کیسے دیا جا سکتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا ایران نے حالت جنگ میں ہونے کے باوجود الیکشن کرائے، بلوچستان نے کم وسائل کے باوجود الیکشن کرائے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا حکومت نے اپنی مدت کا آدھا حصہ بغیر بلدیاتی الیکشن کرائے گزار دیا۔ سپریم کورٹ نے اس درخواست پر مختصر حکم میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 104-A کے تحت بلدیاتی انتخابات کا الیکشن کمشن کی ذمہ داری ہے۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے 6 سال سے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوئے۔سپریم کورٹ نے کہا الیکشن کمشن کا کام انتخابات کیلئے تاریخیں مانگنا نہیں، صوبوں کو حکم دینا ہے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا سیاسی بنیادوں پر انتخابات کرانا ہیں تو سیاسی جماعتوں کو بلا کر مشورہ کریں۔ بلدیاتی انتخابات سے متعلق الیکشن کمشن کی دونوں درخواستیں نمٹاتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا آرٹیکل 140اے کے تحت بلدیاتی انتخابات کرنا الیکشن کمشن کی آئینی ذمہ داری ہے، لوکل گورنمنٹ کے الیکشن کی تاریخ خود طے کرے۔ جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا ایک آئینی ادارہ دوسرے آئینی ادارے کو کہہ رہا ہے ہمیں آئین کی خلاف ورزی کی اجازت دیں۔ بی بی سی کے مطابق عدالت کا کہنا ہے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمشن کو صوبوں سے تاریخ یا مدد لینے کی بجائے اْنہیں احکامات جاری کرنے چاہئے۔ جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دئیے آئین کے مطابق بلدیاتی ادارے اپنی مدت ختم کرنے کے 90 روز کے اندر بلدیاتی انتخابات کروانا آئینی ذمہ داری ہے لیکن ایسا محسوس ہو رہا ہے الیکشن کمشن اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرنا چاہ رہا۔ دونوں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا صوبائی حکومتیں اپنے علاقوں میں بلدیاتی انتخابات کرانے کو تیار ہیں جس پر بنچ کے سربراہ نے ریمارکس دئیے الیکشن کمشن کا کام صوبائی حکومتوں کی طرف سے انتخابات کے انعقاد کے لئے درخواست کرنا نہیں بلکہ انہیں احکامات جاری کرنا ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن نے کہا ہے پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ 14 نومبر 2015 کو کرایا جائے گا۔ دوسرا مرحلہ 29 نومبر اور تیسرے مرحلے کے تحت 19 دسمبر 2015 کو انتخابات کرائے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے فیز میں پنجاب میں لودھراں، وہاڑی، اوکاڑہ، بہاولپور، بہاولنگر، ٹوبہ ٹیک سنگھ، سرگودھا، قصور، ننکانہ صاحب، گجرات، اٹک اور راولپنڈی میں الیکشن ہوں گے۔ سندھ کے پہلے فیز میں سکھر، گھوٹکی، خیر پور، لاڑکانہ، قمبر شہادت کوٹ، شکار پور، جیکب آباد، کشمور میں انتخابات ہوں گے۔ پنجاب کے دوسرے فیز میں خانیوال، ساہیوال، فیصل آباد، چنیوٹ، خوشاب، میانوالی، شیخوپورہ، گوجرانوالہ، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، چکوال، میں انتخابات ہوں گے۔ سندھ کے دوسرے فیز میں شہید بے نظیر آباد، نوشہرو فیروز، دادو، مٹیاری، جامشورو، ٹنڈو اللہ یار، ٹنڈو محمد خان، ٹھٹھہ، سجاول، بدین، عمر کوٹ، تھرپارکر، سانگھڑ، میرپور خاص میں انتخابات ہوں گے۔ پنجاب میں تیسرے مرحلے میں جھنگ، بھکر، سیالکوٹ، نارووال، رحیم یار خان، ملتان، پاکپتن، پتن، لیہ، راجن پور، ڈی جی خان، مظفر گڑھ شامل ہیں۔ تیسرے مرحلے میں سندھ میں کراچی ڈویژن، حیدر آباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔