’’بنکاک دھماکہ‘‘ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 21 ہوگئی، مشتبہ شخص کی فوٹیج جاری
بنکاک+اسلام آباد (بی بی سی+نوائے وقت رپورٹ) بینکاک کے ایک مندر میں ہونے والے دھماکے کے بعد اس مشتبہ شخص کی ویڈیو فوٹیج سامنے آئی ہے جس سے پولیس اس معاملے میں تفتیش کرنا چاہتی ہے۔سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج میں زرد رنگ کی ٹی شرٹ پہنے اس نوجوان کو ایروان کے مندر میں ایک بیگ چھوڑ کر جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔سیاحوں میں مقبول ایک مندر پر ہونے والے اس دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد اب 21 ہو گئی ہے مرنیوالے 11 غیرملکی ہیں۔ چین کے 3، ہانگ کانگ 2، 4 ملائیشین، تھائی لینڈ 6، سنگاپور اور انڈونیشیا کا ایک ایک شہری شامل جبکہ 3 کی شناخت نہیں ہو سکی۔ ادھر بنکاک میں ریلوے سٹیشن پر دھماکہ خیز ڈیوائس پھینکی گئی، نقصان نہیں ہوا۔ سکیورٹی حکام نے پہلے اس مشتبہ شخص کی تصاویر جاری کی تھیں تاہم اب فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ انتہائی احتیاط سے اپنا بیگ کمر سے اتار کر مندر کے اندر رکھتا ہے اور پھر اٹھ کر اسے لئے بغیر فوراً باہر چلا جاتا ہے۔تاہم حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ تاحال وہ حملہ آوروں کی شناخت کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ وہ کسی تنظیم کے ملوث ہونے کے امکان خارج نہیں کر رہے ہیں جن میں یغور گروپ کے علاوہ ان تنظیموں کو بھی نظر میں رکھا جا رہا ہے جو فوجی حکومت کے خلاف ہیں۔تھائی لینڈ کے وزیراعظم نے بم دھماکے کو ملک میں دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیا ہے۔وزیراعظم پایوتھ چان اوچا نے کہا کہ ہندو مندر پر کیے جانے والے دھماکے کے مشتبہ شخص کو سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج سے پہچان لیا گیا ہے۔اس سے قبل تھائی لینڈ کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ جنھوں نے بینکاک مندر میں بم نصب کیا تھا۔ انہوں نے ملکی معیشت اور سیاحت کو نقصان پہنچانے کے لیے دانستہ طور پر غیرملکیوں کو نشانہ بنایا۔وزیر دفاع پراوت وونگسووان نے دارالحکومت میں ہونے والے بم دھماکوں کے مجرموں کو پکڑنے کی قسم کھائی ہے۔خیال رہے کہ ایراون مندر سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز رہا ہے اور مرنے والوں میں غیر ملکی بھی شامل ہیں۔اس دھماکے کی کسی نے ابھی تک ذمہ داری قبول نہیں کی اور یہ بھی واضح نہیں کہ اس کو کون نشانہ بنا سکتا ہے۔یہ دھماکہ ضلع چڈلام میں واقع ایراون مندر کے قریب پیر کو مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے ہوا۔ دھماکے کے وقت یہاں بہت بھیڑ تھی۔وزیر دفاع پراوت وونگ سووونگ کا کہنا ہے کہ ’یہ ٹی این ٹی بم تھا۔ جن لوگوں نے یہ کیا ہے ان کا مقصد غیر ملکیوں کو نشانہ بنانا اور سیاحت اور معیشت کو نقصان پہنچانا تھا۔‘یہ دھماکہ ضلع چڈلام میں واقع ایراون مندر کے قریب مقامی وقت کے مطابق سات بجے ہوا۔خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق انھوں نے کہا ہے کہ اس دھماکے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔نیشن ٹی وی چینل کے مطابق وزیر اعظم پرایوتھ چان اوچا نے کہا ہے حکومت اس سے نمٹنے کے لیے ایک وار روم قائم کر رہی ہے۔ویلز سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح جوش ہینسن نے بتایا کہ وہ دھماکے کے وقت مندر سے 300 میٹر دور اپنے کزن کی سالگرہ منا رہے تھے۔’زخمیوں کو طبی امداد پہنچانے کے لیے دکانیں جلد بند کر دی گئیں اور ٹریفک روک دی گئی۔‘ان کا کہنا تھا کہ تھائی لینڈ کی انتظامیہ نے اس صورتحال سے بہترین طریقے سے نمٹنے کی کوشش کی۔واضح رہے کہ یہ مندر ہندوؤں کے دیوتا براہما کا ہے لیکن ہر روز یہاں ہزاروں کی تعداد میں بدھ مت کے ماننے والے بھی آتے ہیں۔جوناتھن ہیڈ کا کہنا ہے کہ بینکاک میں اس طرح کے دھماکے انتہائی غیر معمولی ہیں۔یہاں مسلم بغاوت ہے لیکن وہ ملک کے جنوبی حصے تک ہی محدود ہے اور اس طرح کے حملے کبھی کبھار ہی کسی دوسرے علاقے میں ہوتے ہیں۔خیال رہے کہ گذشتہ سال مئی میں فوج نے منتخب حکومت کو کئی ماہ کی بدامنی کے بعد ہٹا کر ملک کی باگ ڈور سنبھال لی تھی۔ ادھر پاکستان نے بنکاک میں دہشتگری کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے۔