گھوسٹ پنشنرز کی روک تھام کیلئے بائیو میٹرک سسٹم بہترین ہے: قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بنک نے بتایا کہ گھوسٹ پینشنرزکو روکنے کےلئے بائیومیٹرک سسٹم سب سے اچھا سسٹم ہے اور پوری دنیا میں یہ طریقہ اختیار کیا گیا۔ سال میں ایک دفعہ پنشنرز کی تصدیق ضروری قرار دی جائے تو بہت سے گھوسٹ پنشنرز فارغ ہو جائیں گے۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینٹ کے 14 مئی 2015 کو ہونے والے اجلاس میں خیبر پی کے حکومت کی طرف سے 24 ڈیمانڈز، سینیٹر خالدہ پروین کے سوال برائے ٹیکسوں کی وصولی اور این ایف سی ایوارڈ 2009 سے اب تک کی تقسیم، کسب بنک کی بنک الاسلامی میں ضم کرنے کے معاملات، پولیٹیکل ایکسپوز پرسنز کے بنک اکاﺅنٹس کے حوالے سے معاملات کے علاوہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ ایف بی آر کے حکام نے بتایا کہ ٹیکس وصول کر کے وفاقی حکومت کو جمع کرا دیا جاتا ہے جو کہ این ایف سی ایوارڈز فارمولے کے مطابق صوبوں میں تقسیم کر دیئے جاتے ہیں۔ این ایف سی ایوارڈ کے ممبران میں ابھی پنجاب کا ممبر شامل نہیں اس لئے میٹنگ نہیں ہو سکی۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست کریں گے کہ این ایف سی کے ایوارڈ کے ممبرکی تقرری عمل میں لائی جائے اور کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ خیبر پی کے کی حکومت کے جو مطالبات ہیں آئندہ اجلاس میں حکومتی نمائندوں اور متعلقہ اداروں کو بلا کر معاملات کا جائزہ لیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پارلیمنٹرین اور عوام کی بے شمار شکایات وصول ہو رہی ہیں کہ ان کے اکاﺅنٹس بند کئے جا رہے ہیں اور بنک نئے اکاﺅنٹ نہیں کھول رہا جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بنک نے کمیٹی کو بتایا کہ اگر کسی کے اکاﺅنٹ میں بڑی رقم منتقل ہو تو بنک تصدیق کرتا ہے کہ ایسی ٹرانزکشن کو مشکوک ٹرانزیکشن کہتے ہیں۔کمیٹی نے سٹیٹ بنک کو ہدایت کی کہ اس حوالے سے موثر ایکشن عمل میں لایا جائے اور کمیٹی کو تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے وفاقی حکومت کوہدایت کی ہے کہ تمام پنشنروںکی نادرا سے بائیو میٹرک سسٹم کے ذریعے تصدیق کرائی جائے۔ نیشنل بینک کی فہرست میں 6 لاکھ جعلی پنشنروںکی موجودگی کا انکشاف سنگین معاملہ ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ کے ای ایس سی کے تجربے کو دیکھتے ہوئے حکومت آئیسکو، لیسکو، فیسکو سمیت بجلی کی تقسیم کار کمپنیوںکی نجکاری سے بازرہے اگر ضروری ہو تو خسارے میں چلنے والی کمپنیوں کی نجکاری سے قبل صوبائی حکومتوں کو انکی ملکیت لینے کی پیشکش کی جائے جبکہ پنجاب حکومت تفصیلات فراہم کرے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ساتویں قومی مالیاتی ایوارڈکے تحت ملنے والی رقم کس ضلع میں کتنی خرچ کی گئی، ترقیاتی فنڈز کا استعمال شفاف بنانے کیلئے صوبائی مالیاتی کمشن قائم کیا جائے۔ چیئرمین قائمہ کمیٹی سلیم مانڈوی والہ نے کہاکہ اینٹی منی لانڈرنگ بل 2015ءمیں ٹیکس دہندگان کو شامل کرنے کا جواز نہیں بنتا۔
قائمہ کمیٹی/ خزانہ