حلقہ این اے19 ہری پور کا ضمنی انتخاب۔۔۔۔۔ ن لیگ نے میدان مار لیا
راجہ منیر خان
ہری پور حلقہ این اے 19کے ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار بابر نواز کی بھاری اکثریت سے کامیابی نے تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کی کارکردگی پربڑا سوالیہ نشان پیدا کر دیا ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کر دیا ہے کہ ہزارہ مسلم لیگ کا گڑھ ہے ہزارہ کے عوام کے دلوں سے مسلم لیگ (ن) کو کوئی نہیں نکال سکتا الیکشن 2013ءاور بعد ازاں بلدیاتی انتخابات میں ضلع ہری پور میں مسلم لیگ (ن) کی بری طرح ناکامی سے مسلم لیگی قیادت کا چہرہ دھندلا کر دیا تھا لیکن ضمنی انتخابات میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے دانشمندانہ فیصلہ کی بدولت مسلم لیگ (ن) کو ضلع ہری پور میں کھویا ہوا مقام دوبارہ دلانے میں جہاں کامیابی ہوئی ہے وہاں عرصہ دراز سے ہری پور کی سیاست پر قابض خاندانوں کو بھی بری طرح جھنجوڑہ ہے۔ عرصہ دراز سے ہری پور کی سیاست پر ترینوں اور راجوں کا قبضہ تھا جو بار یاں تبدیل کرکے کامیابی حاصل کر رہے تھے۔ خود اقتدار کے مزے لے رہے تھے لیکن حلقہ کے عوام پر کوئی توجہ نہیں دے رہے تھے ۔صرف شہری علاقوں تک عوام کے مسائل ہوتے تھے جبکہ دیہی علاقوں کے عوام مسائل کے بھنور میں پھنسے ہوئے تھے۔ آخر کار حلقہ این اے 19 کے عوام نے ان دو خاندانوں جو عرصہ سے ان کا خون چوس رہے تھے ضمنی انتخابات 2015ءمیں ان سے چھٹکارہ حاصل کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ ہولڈر امیدوار بابر نواز کو بھاری اکثریت سے کامیابی دلا کر ان خاندانوں سے چھٹکارہ حاصل کر دیا اور مذکورہ الیکشن سے آئندہ انتخابات کے لیے نئے خاندانوں کو گرین سگنل بھی دے دیا کہ عوام کا دل ان خاندانوں سے بھر گیا ہے اب وہ تبدیلی چاہتے ہیں جو انہوں نے ضمنی انتخابات میں ثابت کر دی ہے۔ بابر نواز نے ہزارہ بلکہ کے پی کے کی تاریخ میں سب سے زیادہ ووٹ یعنی 137219 ووٹ لیے ہیں۔ قبل ازیں بھی صوبے کے پی کے میں سب سے زیادہ ووٹ لینے کا ریکارڈ بھی اسی ضلع کے پاس تھا اور الیکشن 2008ءمیں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر سردار مشتاق کے پاس تھا اس وقت انہوں نے 98ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے اس وقت بھی ان کے مدمقابل راجہ عامر زمان تھے جنہوں نے 72 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے اب کی بار بھی بابر نواز کے مدمقابل راجہ عامر زمان ہی ہیں انہوں نے 90698 ووٹ حاصل کیے ہیں اس ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ ن تحریک انصاف کے رہنماﺅں نے اپنی اپنی کامیابی کے لیے بھرپور انداز میں انتخابی مہم چلائی۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے ہری پور میں ڈیرے جمائے رکھے۔ عمران خان نے حلقہ این اے 19کے مختلف علاقوں میں 6جبکہ ان کی اہلیہ ریحام خان نے بھی 6 بڑے جلسے کیے جبکہ دوسری طرف ہری پور ضلع میں جہاں مسلم لیگی قیادت کی نااہلی کے باعث قومی الیکشن 2013ءمیں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا وہاں ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ کی کامیابی نظر نہیں آ رہی تھی لیکن اہل ہزارہ کے دل میں ایک دفعہ پھر مسلم لیگ کے لیے بند دروازے کھول دیئے اور ثابت کر دیا کہ ہزارہ مسلم لیگ کا گڑھ ہے اور گڑھ رہے گا صرف مسلم لیگی قیادت کی نااہلی کے باعث عوام دیگر سیاسی جماعتوں کی طرف چلے جاتے ہیں جو آہستہ آہستہ واپس آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ہزارہ میں تبدیلی کے آثار نظر آ رہے ہیں الیکشن 2013ءمیں ضلع بٹ گرام کی سیاست پر قابض ترند خاندان کو شکت ہوئی اسی طرح ایبٹ آباد میں سردار مہتاب احمد خان کو شکست ہوئی۔ اب ضلع ہری پور میں نیا خاندان کامیاب ہو گیا ہے آئندہ الیکشن میں ضلع مانسہرہ کی باری ہے۔ الیکشن 2013ءمیں ضلع کوہستان میں بھی عرصہ دراز سے قابض خاندان کو شکست ہوئی جس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ ہزارہ کے عوام پرانے سیاستدانوں سے تنگ آ چکے ہیں اور تنگ آنا بھی چاہیے کیونکہ عرصہ دراز سے اقتدار پر قابض رہنے کے باوجود ہزارہ کی تعمیر و ترقی کے لیے کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا البتہ اپنے خاندانوں کو انہوں نے خوب مضبوط کر دیا ہے اور خود بھی سرمایہ دار بن چکے ہیں۔ اس لیے ہزارہ کے عوام کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہزارہ کے تمام اضلاع میں ان قاض خاندانوں سے چھٹکارہ حاصل کریں تاکہ ہزارہ ڈویژن کی پسماندگی ختم ہو سکے کیونکہ اب تک جتنے خاندان بھی ہزارہ کی سیاست پر قابض رہے انہوں نے ہزارہ کی تعمیر و ترقی میں کوئی اہم کردار ادا نہیں کیا ہزارہ میں سوئی گیس کا منصوبہ سید قاسم شاہ کے دور میں ہوا اور اس کی اَپ گریڈیشن امان اللہ خان جدون کے دور اقتدار میں ہوئی اس کے علاوہ موجودہ دور میں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مرتضیٰ جاوید عباسی کی جدوجہد کے بعد عرصے سے موٹر وے اور ایکسپریس وے کے منصوبے پر عمل درآمد ہوا جس میں میاں محمد نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کا کردار بھی بڑا نمایاں رہا ہے۔ اس کے علاوہ ہزارہ کی تعمیر و ترقی کی طرف کسی نے بھی خاطر خواہ توجہ نہیں دی صرف اپنی جائیدادیں اور بینک بیلنس میں اضافہ کرتے رہے ہیں اس لیے آئندہ انتخابات میں اہل ہزارہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان کھوٹے سکوں کو ہزارہ کی سیاست سے باہر پھینک دیں تاکہ ہزارہ ڈویژن کی تعمیر و ترقی ممکن ہو سکے جو نااہل قیادت کے باعث نہیں ہو سکی ہے۔ اب وقت آ گیا ہے چائنہ پاکستان کے تجارتی معاہدوں کے بعد ہزارہ ڈویژن کاروباری ہب بننے جا رہی ہے جس کا فائدہ اہل ہزارہ کے عوام کو پہنچنا چاہیے اگر ان ہی خاندانوں کو دوبارہ اپنے اوپر مسلط کر دیا تو پھر فائدہ ان چند خاندانوں کو ہی پہنچے گا باقی ہزارہ کی عوام پھر نظر انداز ہو جائے گی اس لیے ہزارہ کے عوام کی طرح پورے ہزارہ میں اسی طرح کی تبدیلی لائیں تاکہ ہزارہ ترقی کی منزل کی طرف بڑھ سکے اور ہزارہ کے عوام کی محرومیاں ختم ہو سکیں۔
o