وکلاء صبر کا دامن چھوڑ رہے ہیں‘ ضمانت خارج ہو جائے تو ججز پر چڑھ دوڑتے ہیں: جسٹس فائز
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے ملک بھر کے وکلاء کے ضابطہ اخلاق، جعلی ڈگری سے متعلق شکایات سے متعلق مقدمہ کی سماعت میں پاکستان بار کونسل‘ صوبائی بار کونسلوں اور صوبوں کے لاء افسران کو مشترکہ طور پر معاملے پر اپنی سفارشات، قانون سازی کیلئے سمری تیار کرکے سینیٹر فاروق ایچ نائیک کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے تاکہ وہ ان کو پرائیویٹ بل کے طور پر سینٹ سے منظور کروا سکیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بنچ اور بار کا تقدس برقرار رہنا چاہیے، کالی بھیڑیں ہر محکمہ میں ہوتی ہیں اسی طرح وکالت کے شعبہ میں بھی ہیں جو اس پیشہ کو بدنا م کرتی ہیں۔ پنجاب وکلاء کے قواعد سے ہٹ کر رویوں میں سب سے آگے ہے اگر وکلا برادری میں شائستگی ختم ہوگی تو پھر سب کچھ ختم ہوجائے گا۔ پنجاب میں وکلا کے خلاف شکایات کے انبار لگے ہیں بلوچستان میں شکایت رجسٹر تک غائب ہے چند وکلاء کی وجہ سے سینئر اور شریف وکلا خواہ مخواہ بدنام ہورہے ہیں پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلوں کے انضباطی ٹربیونلز بھی تاحال غیر فعال ہیں جسٹس دوست محمد نے کہا کہ بار کونسلیں قواعد وضوابط پر عملدرآمد کروا کر قوم پر احسان کریں جبکہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ وکلا صبر کا دامن ہاتھوں سے چھوڑ رہے ہیں ایک ضمانت کی درخواست خارج ہونے پر ججز پر چڑھ دوڑتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وکیلوں میں نظم وضبط کی کمی آرہی ہے اور وہ بے حوصلہ ہوتے جارہے ہیں آپ اس پر دھیان دیں اور ان معاملات کا جائزہ لیں جو وکلاء کے خلاف شکایات کی صورت میں آرہے ہیں، بار کونسلیں اپنا کردار ادا کریں استاد نے ہمیں سکھایا ہے کہ عدالت کا احترام کریں کسی فرد واحد کا نہیں۔ جسٹس فائز نے کہا کہ میڈیا میں وکلاء کی تصاویر تک آتی ہیں اخباروں میں بھی چھپی ہوتی ہیں ان کے لائسنس کینسل کریں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ نئی باڈی متحرک ہے مگر اس کو مزید متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔ ہماری اخلاقی حالت گر چکی ہے سیشن جج کی میز پر چڑھ کر بھنگڑا ڈالا جارہا ہے اگر یہ معیار ہے تو پھر ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے 65 سال گنوا دیئے ہیں۔ جسٹس فائز نے کہا کہ وکلاء بدمعاش ہو گئے ہیں بار کونسل آپ کا ادارہ ہے اور غیرفعال ہے۔ جسٹس دوست نے کہا کہ ماتحت عدلیہ سے اعلیٰ عدلیہ تک ججز بار کونسلوں سے لیے جاتے ہیں اور یہ ججز کی نرسری ہے اگر اس کو دیمک لگ جائے تو پھر کیا ہوگا۔ جسٹس جواد نے کہا کہ سندھ والے قدرتی کارروائی پر یقین رکھتے ہیں لوگ مر جاتے ہیں تو کارروائی ہوتی ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے پیشکش کی کہ اگر بار کونسلیں کسی قانون میں ترامیم کرانا چاہتے ہیں میں سینئر ہوں اور پرائیویٹ بل کے طور پر پیش کردوں گا۔