اردو ہماری قومی زبان
مکرمی! اردو ہماری قومی زبان ہے۔ جنوبی ایشیا (برصغیر پاک و ہند)کے وسیع خطے میں یہ واحد زبان ہے جو پشاور (پاکستان) سے لیکر راس کماری (بھارت) تک بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ پاکستان کے پانچوں صوبوں کے درمیان اردو ایک وہ واحد زبان ہے جو باہمی رابطے اور یگانگت کا ایک مؤثر وسیلہ ہے۔ قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھی اس زبان کا بہت بڑا حصہ ہے۔ مسلمانوں کی جداگانہ قومیت کا نظریہ اور تحریک پاکستان کا تصور ہندوستان کے ایک گوشے سے دوسرے گوشے تک پہنچانے کیلئے ہمارے سیاسی رہنمائوں اور دینی اکابر نے اس زبان کو اظہار خیالات کا ذریعہ بنایا مگر یہ حقیقت بڑی افسوسناک بات ہے کہ ہمیں آزاد ہوئے تقریباً 68 برس ہو گئے ہیں مگر آج بھی ہمارے تعلیم یافتہ طبقے کی اکثریت اپنی قومی زبان کو قابل توجہ نہیں سمجھتی۔ دور غلامی میں انگریزی کو جو مقام حاصل رہا ہے‘ آج بھی سب کے دلوں میں اس زبان کا وہی مقام ہے۔ آج بھی ہمارے پڑھے لکھے طبقے کی اپنی غلامی کا یہ عالم ہے کہ اسے اردو میں اپنا نام لکھتے ہوئے عار محسوس ہوتی ہے۔ آج ہم وطن عزیز میں لسانی سطح پر ایک ایسی نازک صورتحال سے دوچار ہیں جو ہمیں اپنے لسانی رویوں پر خصوصی توجہ کی دعوت دے رہی ہے۔ اگر ہمیں اپنے اسلاف کے علمی‘ دینی اور ادبی سرمائے سے محبت ہے تو ہمیں اپنی محبوب زبان اردو کو قومی زبان کی حیثیت سے سچے دل سے قبول کرنا ہوگا اور اپنے مقصد کے حصول کیلئے اردو کو ذریعہ تعلیم بنانا ہوگا۔ اردو پڑھنے‘ لکھنے اور بولنے کو اپنے لئے سرمایہ افتخار سمجھنا ہوگا۔ (سدرہ ہارون۔ سمن آباد کالج‘ لاہور)