اسلامی معاشرے میں خواتین کے مسائل
مکرمی! پاکستان مملکت خداداد ہے اس کی تحریک آزادی سے لے کر بقا آزادی اور تعمیروترقی کے عمل میں سب سے زیادہ قابل رشک اور قابل قدر کردار خواتین نے کیا ہے۔ وجہ صرف یہ ہے اللہ نے خواتین کے دست شفقت اور ان کے پائوں میں جو برکت رکھی ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے آج ہمارا ملک تمام تر معاشرتی خرابیوں کے باوجود دنیا کو اپنی پہچان کروا رہا ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ اس فلاحی اسلامی معاشرے میں خواتین کو ابھی تک دور جہالت والے سنگین مسائل کا سامنا ہے ملک کے دور افتادہ غیر ترقی یافتہ علاقوں کی خواتین کے مسائل اپنی جگہ‘ لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور اور راولپنڈی ایسے ترقی یافتہ شہروں کی خواتین بھی ایسے ان گنت مسائل کی لپیٹ میں ہیں۔ تحفظ حقوق نسواں بل، حدود آرڈیننس سمیت خواتین امداد اور اداروں کی بھرمار ہے لیکن خواتین اپنے ہی وطن کے آبائی علاقوں میں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ اس کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہمارے ہاں خواتین کو آج بھی اسی نظر سے دیکھا جاتا ہے جس نظر سے قبل از اسلام کے زمانہ جاہلیت میں دیکھا جاتا تھا۔ گھریلو خواتین سے لے کر ورکنگ اور پروفیشنل خواتین سب اپنے مسائل کا رونا روتی ہیں تو دل اور کلیجہ منہ کو آتا ہے ایلیٹ کلاس کی چند خواتین، خواتین کی نمائندگی نہیں کرتی اس لئے حکومت کا فرض ہے کہ وہ ان عام خواتین کو درپیش مسائل کے حل کے لئے فوری اقدامات کرے۔ (ڈاکٹر ارشد فانی… لاہور)