’’سیلاب اور ہمارے حکمران‘‘
مکرمی! گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں ہر سال سیلاب آ رہا ہے جس سے ملک میں ہر سال اربوں کا نقصان ہوتا ہے سیلاب کے باعث ملک بھر میں مالی نقصان کے ساتھ جانی نقصان بھی ہوتا ہے مگر پھر بھی اس کے لئے ٹھوس اقدام یا منصوبہ بندی نہیں کی جاتی ہے۔ حکمران متاثرہ علاقوں کا دورہ کرتے ہیں متاثرین سے ہمدردی اور دلجوئی کی سیاست چمکائی جاتی ہے اور ان سے وعدے کر کے ان لوگوں کوقدرت کے سپرد کر آتے ہیں۔ اس کے بعد متاثرین کا خدا ہی وارث ہوتا ہے۔ متاثرین سے جا کر ملنا اور ہمدردی دکھانا یہ سب دکھلاوے کے لئے کچھ نہیں ہوتا۔ ملک میں آئے روز اربوں، کھربوں روپے مشیروں اور میگاپراجیکٹس جیسے کام پر لگائے جا رہے ہیں۔ مگر افسوس کہ سیلاب کی روک تھام کے لئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جا رہی ہے ہمارے ملک کا ایک بڑا حصہ دیہاتی آبادی پر مشتمل ہے اور دیہاتی آبادی زیادہ تر کاشتکاری کے پیسے سے منسلک ہوتی ہے کاشتکاری کا انحصار آبپاشی پر ہوتا ہے اور سیلاب کا شکار ہونے والا بڑا حصہ دیہاتی آبادی کا ہے اگر پانی کو ذخیرہ کرنے کے لئے کوئی منصوبہ بندی لائحہ عمل میں لائی جائے تو ملک کو سیلاب کی تباہ کاری سے بچایا جا سکتا ہے اس ذخیرہ شدہ پانی کو مختلف منصوبوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ پانی خدا تعالیٰ کی طرف سے نعمت ہے اور اس نعمت کو ضائع کرنا ناشکری ہے۔ (سدرہ طارق،گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ اسلامیہ کالج کوپر روڈ لاہور )