سارک تجارتی حجم بڑھانے کیلئے ٹیرف بتدریج ختم کئے جائیں‘ قدرتی وسائل کا تبادلہ کیا جائے : اسحاق ڈار
اسلام آباد (این این آئی) پاکستان نے سارک ممالک کے درمیان تجارتی حجم کے فروغ کیلئے مختلف اقسام کا ٹیرف بتدریج کم کرکے ختم کرنے، خطے کو علاقائی طور پر منسلک کرنے، رکن ممالک کے درمیان قدرتی وسائل کے تبادلے کی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں امن کا فروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے ہم نے اس مقصد کیلئے جانی اور مالی شکل میں بھاری قیمت ادا کی ہے، ہزاروں جانوں کی قربانی دی، 100 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان برداشت کیا۔ سارک خطے میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مدد سے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ہنرمندی کے حصول کے ذریعے اقتصادی ترقی کی شرح کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ کھٹمنڈو میں ساتویں سارک وزارئے خزانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے نیپال حالیہ زلزلے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر دلی تعزیت اور افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیاءوسیع قدرتی اور انسانی وسائل سے مالا مال ہے۔ عالمی تجارت کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سارک ممالک کا باقی ممالک کے ساتھ باہمی تجارتی حجم بڑھ رہا ہے تاہم خطے کے اندر رکن ممالک میں باہمی تجارت دستیاب مواقع کے مقابلے میں کم ہے، ہمیں سارک رکن ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے کی غرض سے مراعاتی میکنزم وضع کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک کے درمیان اشیاءکی نقل و حمل کی اجازت تک محدود رکھنے کی بجائے رکن ممالک کو قدرتی وسائل کا تبادلہ کرنا ہو گا۔ پاکستان ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور بھارت پر مشتمل پائپ لائن منصوبہ” تاپی“ مکمل کرنے میں بھر پور دلچسپی رکھتا ہے۔ بجلی کی کرغستان سے تاجکستان افغانستان اور پاکستان تک ترسیل کے منصوبہ ”کاسا 1000“ بھی اسی جانب پیش رفت ہے جس کے ذریعے 1300 میگا واٹ بجلی فراہم ہو گی۔ ہم پاکستان چین اقتصادی راہداری کے منصوبہ پر چین کے ساتھ کام کر رہے ہیں جس سے وسطی ایشیائی خطہ سڑکوں، ریلویز کی تعمیرکے بعد باہمی تجارت کے فروغ کا باعث بنے گا۔ پاکستان میکرو اکنامک شعبے میں استحکام حاصل کر چکا ہے اب ہم مجموعی اقتصادی ترقی کے فروغ پر کام کر رہے ہیں جس سے پاکستان میں روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے اور ہم اپنے تجربے کا بخوشی دوسرے ممالک کے ساتھ تبادلہ کریں گے۔ خطے میں امن کا فروغ نہایت اہمیت کا حامل ہے پاکستان علاقائی امن کیلئے کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانیں قربان کی ہیں۔ سارک خطے میں سرمائے کے بہاﺅ بالخصوص براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کی مدد سے ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ہنر مندی کے حصول کے ذریعے اقتصادی ترقی کی شرح کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ سارک کے وزرائے خزانہ کا آٹھواں اجلاس آئندہ سال اسلام آباد میں ہوگا۔ کھٹمنڈو سارک وزرائے خزانہ کے ساتویں اجلاس میں اس حوالے سے پاکستان کی جانب سے میزبانی کی پیشکش کی اتفاق رائے سے منظوری دی گئی۔ اسحاق ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سارک وزرائے خزانہ کا آئندہ اجلاس اسلام آباد میں ہوگا۔
اسحاق ڈار