• news

کسانوں کا پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا جاری، چاولوں کی بوریاں جلا دیں، آلو بکھیر دئیے

لاہور (نیوز رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ) مال روڈ کی تاریخ میں پہلی بار ہر طرف اس وقت آلو ہی آلو نظر آئے جب کسانوں نے احتجاج کرتے ہوئے بوریاں الٹ دیں۔ مظاہرین سر پکڑ کر آلو¶ں پر بیٹھ گئے۔ کسانوں نے آلو کی مناسب قیمت نہ ملنے کیخلاف مال روڈ پر احتجاج کیا گیا۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ آلو¶ں کی جو قیمت مل رہی ہے آلو بو کر ہم پچھتا رہے ہیں۔ ہمیں سبسڈی دی جائے۔ کسانوں نے چاولوں کی بوریوں کو بھی آگ لگا دی۔ نیوز رپورٹر کے مطابق پاکستان کسان اتحاد نے کاشتکاروں کے استحصال ،شوگر ملوں کی طرف سے گنے کے کاشتکاروں کو عدم ادائیگیوں کیخلاف اور زرعی مداخل پر سبسڈی سمیت دیگر مطالبات کےلئے پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر دھرنا دے کر رات گئے تک احتجاج کیا ، کسانوں کے احتجاج کے باعث مال روڈ سمیت ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا نظام گھنٹوں معطل رہا۔ پاکستان کسان اتحاد کے سربراہ خالد محمود کھوکھر کی سربراہی میں کسانوں کی ایک بڑی تعداد پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ پر جمع ہو گئی جنہوں نے اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کے خلاف شدید نعرے لگائے۔ پولیس نے کسانوں کے دھرنے کی وجہ سے مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے مال روڈ کے ایک حصے کو رکاوٹیں لگا کر بند کر دیا جس کے باعث مال روڈ اور اس سے ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا دباﺅ بڑھنے سے ٹریفک گھنٹوں تعطل کا شکار رہی۔ کسان اتحاد کے رہنماﺅں نے کہا حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کسان استحصال کا شکار ہے ۔کپاس اور چاول کی مارکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے کسان خود کشی پر مجبور ہو چکا ہے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کپاس اور چاول کی فوری خرید کی جائے اور اسکی امدادی قیمت مقرر کی جائے۔ کپاس کی فی من قیمت 4ہزار اور باسمتی کی قیمت 2500روپے فی من مقرر کی جائے۔ کسانوںکے لئے زرعی مداخل پر کم از کم 100ارب روپے کی سبسڈی دی جائے ۔ کسانوں کے لئے ٹیوب ویل پر بجلی کی فی یونٹ قیمت پانچ روپے مقر ر کی جائے۔ کسان رہنماﺅں نے مزید کہا کہ حکومتی اعلانات کے باوجود شوگر ملیں ادائیگیاں نہیں کررہیںجس سے کسان شدید مالی مشکلات کا شکار ہے۔ وزیر اعظم نے جس شخص کو اپنا مشیر مقرر کیا ہے اس کی شوگر مل نے کسانوں کو 100کروڑ روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں ۔کسان رہنماﺅں نے کہا بھارت سے تجارت فوری بند کی جائے اگر حکومت تجارت کی خواہشمند ہے تو بھارتی کسان کی طرح پاکستان کے کسان کو بھی سبسڈی دی جائے۔
کسان مظاہرہ

ای پیپر-دی نیشن