کابل میں حملے، افغان حکومت کے پاس ملوث ہونے کے ثبوت ہیں تو فراہم کرے: دفتر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) دفتر خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ روس کے ساتھ پاکستان کے تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، روس کے ساتھ تعلقات کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم جزو ہے، ہم اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ چین کی گلگت بلتستان میں مداخلت کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چین ہمارا دیرینہ دوست ملک ہے، ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے ہیں کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرسکتا ہے، یہ محض پراپیگنڈا ہے۔ کراچی میں نیوکلیئر پاور پلانٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لئے نیوکلیئر انرج یکا استعمال ہمارا حق ہے، پاکستان ذمہ دار ایٹمی طاقت ہے، پاکستان کے تمام نیوکلیئر پاور پلانٹس آئی اے ای اے کے سیف گارڈ کے تحت کام کررہے ہیں۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہمارا کردار سہولت کار ہے، مذاکرات کے لئے وقت اور جگہ کا تعین کرنا افغان قیادت کی ذمہ داری ہے، ہم نے پہلے دور کی میزبانی کی جس پر پوری دنیا نے پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور یہ عمل جاری رکھنے پر زور دیا۔ آپریشن ضرب عضب تمام دہشت گردوں کے خلاف ہورہا ہے، پاکستان دہشت گردوں کے اچھے یا برے ہونے کی درجہ بندی نہیں کرتا۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات نہایت اہم ہیں، اتحادی سپورٹ فنڈ سمیت مختلف معاملات پر امریکہ کے ساتھ بات ہوتی رہتی ہے۔ افغان حکومت کی جانب پاکستان پر الزامات بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔ افغانستان کی جانب سے پاکستان پر کابل حملوں کی ذمہ داری ڈالنے کے حوالے سے قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان حکومت کے پاس اگر کوئی ثبوت موجود ہیں تو وہ فراہم کرے۔ افغان حکومت کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق جو ثبوت پیش کئے جائیں گے، پاکستان ان کے مطابق کارروائی کرے گا۔ اس طرح کے بیانات سے پاکستان اور افغانستان میں جاری دوطرفہ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ یو اے ای کے ساتھ دفاع، سکیورٹی سمیت مختلف شعبوں میں بہترین تعلقات ہیں، ایک ملین پاکستانی یو اے ای میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں۔ تلور کے شکار کا لائسنس کتنے عرب شہزادوں کے پاس تھا؟ اس وقت انہیں اس کی تفصیل معلوم نہیں۔
دفتر خارجہ