قصور سکینڈل، ہائیکورٹ کا ویڈیو فروخت کرنے والوں کیخلاف کارروائی کا حکم، جے آئی ٹی رپورٹ طلب
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں جنسی سکینڈل کیس میں جے آئی ٹی سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ویڈیوز مارکیٹ میں فروخت کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک کے روبرو دوران سماعت جے آئی ٹی کے سربراہ ابوبکر خدا بخش اور دیگر متعلقہ حکام پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی معاملہ کافی پیچیدہ ہے اس کی از سرنو تفتیش جاری ہے، لہذا مزید مہلت دی جائے، عدالت نے جے آئی ٹی کے سربراہ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے رپورٹ مکمل کر کے دس ستمبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے بتایا علاقہ میں اس وقت بھی خوف و ہراس کی فضا برقرار ہے۔ پولیس کی تفتیش بہت سست روی کا شکار ہے۔ ملزموں نے بڑی تعداد میں ویڈیوز مارکیٹ میں فروخت کر دی ہیں۔ ملزموں کے وکیل نے بتایا خدشہ ہے ملزموں کو اب مقابلے میں مار دیا جائے گا جس پر عدالت نے پولیس کو گرفتار ملزموں کو جانی تحفظ فراہم کرنے، درج سات مقدمات کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دےدیا، چیف جسٹس نے کیس کی سماعت دس ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے پر اسیکیوٹر جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اور جے آئی ٹی کو رپورٹ جمع کرانے کے بھی احکامات جاری کئے۔فاضل عدالت کے روبرو پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تحقیقات کے دوران چھ سے سات بچوں اور ان کے لواحقین سے پوچھ گچھ کی گئی۔ اس دوران معلوم ہوا کچھ زیادتی کے واقعات ہوئے اور فلمیں بھی بنائی گئیں۔ جن کے ذریعے ملزم بچوں اور والدین کو بلیک میل کرتے تھے۔ زیادتی کا پہلا واقعہ 26 جولائی کو سامنے آیا جبکہ بہت سے متاثرہ لوگ اب بھی خاموش ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا جو ویڈیو موصول ہوئی ہیں ان میں آواز اور شکلوں کی پہچان کیلئے فرانزک لیبارٹری بھجوائی گئی ہیں۔ جامع اور مکمل رپورٹ کیلئے تین ہفتے درکار ہیں۔