• news

بھارت ہمیشہ بہانے بنا کر مذاکرات سے پہلوتہی کرتا ہے‘ راجہ ظفر الحق

اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) پاکستان اور بھارت کے درمیان قومی سلامتی کے مشیروں کی سطح پر ہونے والے نئی دہلی مذاکرات مسئلہ کشمیر پر بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے منسوخی پر ملک کی سیاسی و عسکری قیادت نے بھارت کے طرز عمل پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) و سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا ہے کہ بھارت شروع دن سے کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کر مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے پہلوتہی کرتا ہے اب بھی بعض ممالک کے اصرار پر باہمی تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا گیا ہے لیکن بھارت نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کو برقرار رکھنے کے لئے پچھلے کئی ہفتوں سے کنٹرول لائن بسا اوقات بین الاقوامی سرحد پر گولہ باری شروع کر رکھی ہے۔پاکستان نے جہاں ان خلاف ورزیوں کے خلاف اپنا حق دفاع م¶ثر طریقے سے استعمال کیا ہے وہاں ماحول کو مزید کشیدگی سے بچانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔اب کچھ دنوں سے کشمیری قیادت کے ساتھ اس دوران ملاقاتوں کو بہانہ بنا کر مذاکرات کوسبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ممتاز دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) اسلم بیگ نے کہا ہے کہ بھارت کا م¶قف ہے کہ اوفا میں کشمیر کا ذکر تک نہیں کیا اور اب نئی دہلی مذاکرات میں پاکستان کشمیر کو ٹاپ آف دی ایجنڈا شامل کرنا چاہتا ہے۔وزیراعظم پاکستان سے اوفا میں غلطی ہوئی ہے۔بھارت نے صرف احساس دلایا ہے کہ پاکستان نے اوفا میں غلطی کی ہے وہ اس معاملہ پر بات کرنے کے لئے تیار ہوجائے گا تاہم اس بات کا مطالبہ کرے گا کہ کشمیری رہنما¶ں سے ملاقات پر اصرار نہ کریں اگر پاکستان کشمیری رہنما¶ں کو ہائی کمشن میں نہ بلانے پر راضی ہوگیا تو یہ اس کی دوسری غلطی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت کوئی لچک پیدا نہیں کرتا ہے تو مذاکرات برائے مذاکرات کرنے کی بجائے نئی دہلی مذاکرات منسوخ کردئیے جائیں اور جرات استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل عبدالقیوم نے کہا ہے بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر پر سفارتی دبا¶ کو قائم رکھنا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔اسی پالیسی کے تسلسل میں وزیراعظم محمد نوازشریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کا دو ٹوک الفاظ میں اظہار کیا تھا بھارت سے تعلقات کی دوسری جہت دوطرفہ سطح پر تعلقات میں ہم مذاکرات سے کبھی بھی پہلوتہی نہیں کریں گے اور مذاکرات کی ہر میز پر کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بات کی جائے گی۔ بھارت سے پہلے تعلقات کی تیسری جہت کا تعلق عسکری نوعیت کی ہے ہم خود سیز فائز کی خلاف ورزی نہیں کریں گے لیکن اگر بھارت نے خلاف ورزی کی تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مذاکرات کی دعوت دی جسے ہم نے غیر مشروط طور پر قبول کیا۔
ردعمل

ای پیپر-دی نیشن