فوجی امداد روکنے کا فیصلہ نہیں کیا : پاکستان‘ بھارت کو مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنا ہو گا : امریکہ
واشنگٹن(این این آئی + آن لائن) امریکی محکمہ خارجہ نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستان دہشتگردوں کیخلاف بلاتفریق اقدامات کر رہا ہے، امریکہ نے فوجی امداد روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا خاتمہ چاہتے ہیں، مسئلہ کشمیرکے بارے میں امریکہ اپنے موقف پر قائم ہے پاکستان اور بھارت کو مسئلے کے حل کےلئے کام کرنا چاہئے۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ نواز شریف دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں اور پاکستان دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق اقدامات اٹھا رہا ہے۔ کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت پاکستان کی فوجی امداد روکنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، دہشت گردی کیخلاف پاکستانی قیادت سے مکمل ہم آہنگی ہے۔ جان کربی نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک کے حوالے سے امریکہ کا موقف واضح ہے، پاکستانی سرزمین دہشتگردی کیلئے کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوئی۔ پاکستان سے دو طرفہ تعلقات میں مزید بہتری چاہتے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔ بارک اوباما کے خصوصی معاون پیٹر آر لیوائے نے ایک انٹرویو کے دوران کہاکہ مسئلہ کشمیر سے متعلق امریکہ کا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور دونوں ملکوں پاکستان اور بھارت کو ہی اس مسئلہ کا حل تلاش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ امریکہ تمام مسائل کے حل کےلئے پر امن مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ مسائل کے حل کیلئے پر امن ذرائع کے بجائے طاقت کا استعمال امریکہ کیلئے باعث تشویش ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرحد اور کنٹرول لائن پر کشیدگی کی بجائے مذاکرات آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہیں۔ نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کی طرف سے کشمیری حریت رہنماﺅں کو سرتاج عزیز سے ملاقات کی دعوت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ یہ بھارت اور پاکستان کا دوطرفہ مسئلہ ہے، بالکل اسی طرح جس طرح بھارت کو چین کے ساتھ جبکہ پاکستان کو بھارت کے ساتھ سرحدی تنازعات حل کرنے ہیں۔ دونوں ممالک مل کر مسئلے کا حل تلاش کریں اور ہم خود کو اس عمل میں شامل نہیں کرنا چاہتے۔ جموں و کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔
امریکہ