محمود الرشید کا اسمبلی اجلاس، بلدیاتی انتخابات شیڈول کیلئے اے پی سی بلانے کا مطالبہ
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے سپیکر سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کیلئے یکطرفہ فیصلے کی بجائے تمام جماعتوں سے مشاورت کیلئے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں مرحلہ وار بلدیاتی انتخابات دھاندلی کیلئے (ن) لیگ اور الیکشن کمیشن کا ’’مک مکائو‘‘ ہے‘ پنجاب حکومت مسلم لیگ کے ارکان اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں کے ذریعے اربوں روپے دھاندلی کیلئے استعمال کر رہی ہے مگر الیکشن کمیشن نوٹس لینے کو تیار نہیں الیکشن کمیشن فوری طور پر پنجاب میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا نوٹس لے اور پنجاب حکومت کے تر قیاتی منصبوبوں کو بلدیاتی انتخابات تک بند کروایا جائے ورنہ ہم اسکے خلاف عدالت میں جائیں گے‘ سانحہ قصور پر وزیر اعلی پنجاب اسمبلی کے ایوان کو اعتماد میں لیں اور کرنل (ر) شجاع خانزادہ اور دیگر کی دہشت گردی میں شہادت پر انکو خراج عقیدت پیش کر نے کی قرار داد منظور کی جائے۔ جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے ارکان پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان بچھر اور شنیلا روتھ کے ہمرا ہ ہنگامی پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں محمودالرشید نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن پورے پنجاب میں ایک ہی دن اور ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں کیونکہ بلدیاتی الیکشن کیلئے پک اینڈ چوز پنجاب میں (ن) لیگ کے عوام کے ووٹوں پر ٖڈاکہ مارنے کا منصوبے ہے جسکو ہم کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ بلدیاتی انتخابات کیلئے ان ڈائریکٹ الیکشن سے ہارس سٹینڈنگ ہو گی خواتین کی اور دیگر مخصوص نشستوں کیلئے ڈائریکٹ الیکشن ہونا چاہیے۔ سانحہ قصور کے معاملے میں متاثرین کو انصاف دینے کی بجائے پولیس اور حکومتی لوگ ہراساں کر رہے ہیں اور پنجاب کے وزیر اعلی نے’’شہنشاہ اعلیٰ ‘‘ ہونے کا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو مذکورہ گائوں میں جا کر متاثرین کو انصاف دینا چاہیے تھا۔ سانحہ قصورسے صرف پنجاب نہیں پورے پاکستان کی دنیا میں بدنامی ہوئی ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں فوری پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے ‘ سانحہ قصور اور صوبے میں امن پر بحث کرائی جائے اور وزیراعلیٰ ایوان میں آکراپوزیشن کو اعتماد میں لیں۔ میاں محمود الرشیدنے کہا کہ سوئی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا حکومتی فیصلہ ظلم کی انتہا ہو گی۔