حکم امتناعی سے ایاز صادق سپیکر رہ سکتے ہیں، صرف رکن قومی اسمبلی رہیں گے: قانونی ماہرین کی متضاد آرا
اسلام آباد (عترت جعفری+ جاوید الرحمن+ عمران مختار+ ساجد ضیا+ دی نیشن رپورٹ) انتخابی ٹربیونل کے فیصلے کے بعد الیکشن کمشن کی طرف سے ڈی سیٹ کرنے کے نوٹیفکیشن کے اجرا تک ایاز صادق سپیکر قومی اسمبلی کے منصب پر برقرار رہیں گے۔ دریں اثناء وزیراعظم کی صدارت میں کل کے اجلاس میں دیگر اہم ایشوز کے علاوہ سردار ایاز صادق کیخلاف فیصلے کے بعد پیدا شدہ صورتحال پر مشاورت بھی ہوگی جبکہ وزراء کی کارکردگی بھی زیربحث آنے کی توقع ہے۔ این اے 122کے بارے میں انتخابی ٹربیونل کا فیصلہ کئی معجزات کا حامل ہے۔ حکومت جو جوڈیشل کمشن فیصلے کے بعد کافی پُراعتماد نظر آتی تھی اب ایک بار پھر بیک فٹ پر چلی جائیگی۔ ایاز صادق اگر عدالت عظمیٰ سے حکم امتناعی لے لیتے ہیں تو وزیراعظم کے قریب دو شخصیات حکم امتناعی کی حامل ہونگی۔ سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اکرام چودھری کا کہنا تھا کہ جب تک الیکشن کمشن انہیں بطور رکن قومی اسمبلی ’’ڈی نوٹیفائی‘‘ نہیں کرتا۔ ایاز صادق سپیکر رہیں گے تاہم پبلک آفس ہولڈر کیخلاف جب ایسا عدالتی فیصلہ آجائے تو اسے اپنی ساکھ ثابت کرنے کیلئے دوبارہ الیکشن میں جانا چاہئے۔ دی نیشن کے مطابق قانونی اور سیاسی حلقے ایاز صادق کی قسمت کے بارے میں مختلف آراء رکھتے ہیں کہ آیا وہ بطور سپیکر قومی اسمبلی برقرار رہتے ہیں یا پھر وہ ٹربیونل سے آئندہ ہفتوں میں حکم امتناعی حاصل کرلیتے ہیں۔ زیادہ تر قانونی ماہرین کے مطابق حکم امتناعی حاصل کرنے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی اور سپیکر دونوں عہدوں پر کام کرسکتے ہیں جبکہ بعض کا خیال ہے کہ وہ محض رکن قومی اسمبلی کے طور پر رہ سکیں گے۔ معاملے کے تکنیکی پہلوئوں پر بات کرتے ہوئے ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ الیکشن ٹربیونل نے ایاز صادق کو نااہل قرار نہیں دیا جس فائدہ عمران کو ہوتا، اسکی بجائے وہاں نئے الیکشن کرانے کیلئے کہا جس کا مطلب ہے دھاندلی انتخابی مشینری کی جانب سے بے قاعدگیوں کے باعث ہوئی ہے۔ اس بات کا تعین کرنا مشکل ہے کہ کس کو فائدہ ہوا، کس کو نقصان۔