سپریم کورٹ جائونگا‘ فیصلے میں دھاندلی کا ذکر ہے نہ میں بے ضابطگی کا ذمہ دار: ایاز صادق
لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں+ وقائع نگار خصوصی) سردار ایاز صادق نے الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ فیصلے میں دھاندلی کا کہیں ذکر نہیں، بے ضابطگی کا میں ذمہ دار نہیں۔ فیصلے کو کھلے دل سے تسلیم کرتا ہوں، فیصلے میں الیکشن کا انعقاد کرنیوالی مشینری پر ذمہ داری ڈالی گئی ہے لیکن اسکی بنیاد پر سارے انتخاب کو کالعدم قرار دیدیا گیا۔ میرے سپیکر رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ پارٹی کریگی کہ سپیکر کی کرسی پر بیٹھوں یا نہ بیٹھوں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے تک سپیکر کی حیثیت سے کام نہیں کرونگا۔ ایاز صادق کے صاحبزادے علی ایاز صادق نے کہا ہے کہ فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ ہم نے دھاندلی کی یا دھاندلی ثابت ہوئی، فیصلے میں بے ضابطگیوں کا نقطہ ہے۔ اللہ تعالیٰ عزت دیتا اور لے لیتا ہے۔ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کیخلاف اپیل کا حق رکھتے ہیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلیفون پر رابطہ ہوا ہے اور ان سے پارٹی کے لائحہ عمل کے بارے میں پوچھا ہے۔ میں مسلم لیگ (ن) کا نمائندہ تھا اور نمائندہ ہوں۔ ہم نے اس فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو میں ایاز صادق نے کہا کہ سپریم کورٹ جانا ہمارا آئینی حق ہے، پوری تیاری سے سپریم کورٹ جائیں گے، میں اخلاقی طور پر ایم این اے نہیں رہا۔ عمران خان کے ساتھ کوئی ذاتی جھگڑا نہیں۔ الیکشن مشینری پر کنٹرول نہیں تھا۔ کون کہتا ہے کہ عمران خان سے کبھی دوستی رہی؟ سیاسی معاملات ہیں وہ چل رہے ہیں، فیصلے میں دھاندلی کا ذکر نہیں۔ چالیس دن تک مراعات کے استعمال کا استحقاق رکھتا ہوں۔ وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) عوامی اور عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے۔ عمران نے اپنے کارکنوں کو تشدد پر اکسایا۔ مسلم لیگ (ن) لائرز فورم کے مرکزی صدر نصیر احمد بھٹہ ایڈووکیٹ اور چودھری محمد اشتیاق، عامر سہیل، زاہد ملک ایڈووکیٹس نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فیصلے میں امیدوار کے حوالے سے کسی بھی بے ضابطگی اور ناجائز ذرائع کے استعمال ہونے کے حوالے سے کوئی شہادت سامنے آئی نہ ہی ٹربیونل نے اپنے فیصلے میں اسے بنیاد بنایا ہے۔