• news

انتخابی عملے کیخلاف 2 ہفتے میں کارروائی نہ ہوئی تو ایسا دھرنا دینگے جو پچھلا بھلا دے گا: عمران

لاہور (خصوصی رپورٹر +سپیشل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے زمان پارک لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھرنے میں شرکت کرنیوالوں کو مبارکباد دیتا ہوں، پاکستان میں جمہوریت کا نظام لائیں گے، ہمارا مقصد جمہوری نظام لانا ہے، ہم نے اڑھائی برس جدوجہد کی۔ ہمارے لوگ شہید ہوئے، دھرنے میں قربانیاں دیں، میں ایاز صادق کو پیغام دینا چاہتا ہوں میرا مقصد یہ نہیں تھا کہ آپکو کوئی تکلیف دوں۔ ایاز صادق مجھے آپ اور آپ کے گھر والوں کیلئے دکھ ہے، ایاز صادق کے دکھ میں شامل ہوں ،دو وکٹیں گر گئیں، دو بھی جلد گرنے والی ہیں۔ میں نے صرف 4 حلقے کھولنے کیلئے کہا تھا۔ میں صرف الیکشن کے نظام کی بہتری چاہتا ہوں۔ چیئرمین نادرا کو شرم آنی چاہئے، انگوٹھوں کے نشان کیلئے نادرا کو 26 لاکھ دیئے۔ مجھے انصاف لینے میں اڑھائی سال لگے تو عام آدمی کو پانچ سال تک ٹکریں کھاتا رہتا اسے جواب نہ ملتا۔ الیکشن کمیشن میں گیا جس کی ذمہ داری انصاف دینا ہے، الیکشن کمیشن مسلم لیگ (ن) کیساتھ ملکر میچ فکس کر رہا تھا۔ جوڈیشل کمیشن فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کو خط لکھا، تین ہفتے گزر گئے الیکشن کمیشن نے میرے خط کا جواب نہیں دیا چیئرمین نادرا انگوٹھوں کی شناخت کیوں نہیں کر سکے جو بھی حلقہ کھلے گا اس میں دھاندلی نظر آئے گی چوتھی وکٹ سپریم کورٹ کے پیچھے نہ چھپے۔ خیبر پی کے میں اپوزیشن نے جب الزام لگایا کہ دھاندلی ہوئی ہے تو میں نے کہا دوبارہ الیکشن کرائو نواز شریف صاحب ملک کے دو سال میں نے نہیں آپ نے ضائع کئے۔ نواز شریف 4 حلقے کھول دیتے تو ہم دھرنا نہ دیتے آج پتہ چلا نواز شریف کیوں 4 حلقے نہیں کھول رہے تھے۔ انتخابی عملے کے خلاف کارروائی کیلئے دو ہفتے کا وقت دیتا ہوں۔ دو ہفتے بعد الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیں گے وہ دھرنا دوں گا آپ 126 دن کا دھرنا بھول جائیں گے اتنا ڈھیٹ الیکشن کمیشن ہے کچھ شرم کرو استعفے دیدو۔ تھوڑا سا بھی عزت کا خیال کریں، استعفے دیدیں۔ نوجوانوں نئے دھرنے کی تیاری کرو۔ چالیس جگہ الیکشن کمیشن سے کوتاہیاں ہوئیں۔ حکومت غلط کہتی رہے ہم دھاندلی ہی کہیں گے۔ یہ الیکشن کمیشن جائے یہ پھر الیکشن ہوگا۔ قبل ازیں گارڈن ٹائون میں پارٹی چیئرمین سیکرٹریٹ کے افتتاح پر خطاب میں عمران نے کہا کہ آنے والے الیکشن جیتنے کیلئے ہم نے اپنے ایک ایک نوجوان اور خاتون کو ٹرینڈ کرنا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کیسے روکی جاتی ہے۔ چیئرمین سیکرٹریٹ کو چودھری سرور نے جدید طور پر قائم کیا ہے اور لیبر پارٹی کے تجربات کی روشنی میں یہاں پہلی مرتبہ میڈیا سمیت صوبائی حکومتوں کے پراجیکٹس کی مانیٹرنگ شروع کی گئی ہے۔ آنے والے انتخابات کی فاتح تحریک انصاف ہوگی۔ ہم پنجاب سمیت تمام صوبائی حکومتوں پر نظر رکھیں گے کہ وہ عوام کا پیسہ کیسے خرچ کر رہے ہیں۔ یہاں ریسرچ سنٹر بنایا گیا ہے جس میں جائزہ لیا جائیگا کہ میٹرو پر کتنے پیسے لگے اور انکی جیب میں کتنے پیسے گئے، دانش سکولوں کا کیا بنا، یہاں کی ریسرچ ہم ممبران اسمبلی کو ایوانوں میں بھجوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چیمپئن ہیں اور چیمپئن کو یقین ہوتا ہے کہ وہ جیتے گا۔ میں نے کرکٹ کھیلی ہے اور مجھے دبائو لینا آتا ہے۔ ہمیں یقین تھا کہ جوڈیشل کمشن میں ہم جیتیں گے۔ اڑھائی کروڑ بیلٹ پیپروں کا ریکارڈ نہیں تھا لیکن جب فیصلہ حق میں نہ آیا تو میں 24 گھنٹے پریشان رہا لیکن چیمپئن کی خاصیت ہوتی ہے کہ ہار کر بھی کھڑا ہو جاتا ہے انتخابی ٹربیونل کے فیصلے پر چودھری محمد سرور نے کہا تحریک انصاف کو انصاف مل گیا۔ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ ہم ملک میں غنڈہ گردی کو ہمیشہ کیلئے دفن کر دینگے۔ چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ این اے 122 پر الیکشن ٹربیونل کے فیصلے سے پی ٹی آئی کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ عمران خان قومی اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں شرکت کرینگے۔ جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ آج حق کی فتح ہوئی ہے۔ اڑھائی سال کی طویل جدوجہد کے بعد فیصلہ آیا۔اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ 22 اگست پاکستان کی سیاست کا تاریخی دن ہے جس میں جیت حق اور سچ کی ہوئی ہے۔ عمران خان کے پولیٹیکل ایڈوائزر اعجاز چودھری نے کہا ہے کہ این اے 122 کے فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف حق پر تھی۔ تحریک انصاف کے رہنما خورشید قصوری نے اپنے ردعمل میں ٹریبونل کے فیصلے کو حق کی فتح قرار دیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن