متحدہ سے اسحاق ڈار، فضل الرحمن، خورشید شاہ کے رابطے، الطاف حسین نے وقت مانگ لیا
اسلام آباد/ کراچی (نمائندہ خصوصی+ خصوصی رپورٹر+ نیشن رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار‘ جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے گزشتہ روز ایم کیو ایم کے رہنما اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار سے فون پر رابطے کئے اور ان سے استعفے کے معاملے پر مذاکرات نہ کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کی۔ اسحاق ڈار اور مولانا فضل الرحمن نے فاروق ستار سے علیحدہ علیحدہ رابطے کئے۔ فاروق ستار نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اختیار کئے جانے والے رویہ پر ایم کیو ایم کے شدید تحفظات کا اظہار کیا جس پر اسحاق ڈار اور مولانا فضل الرحمن نے ڈاکٹر فاروق ستارکو یقین دلایا حکومت ایم کیو ایم کی جائز شکایات کا ازالہ کریگی۔ خورشید شاہ نے فاروق ستار سے دو مرتبہ فون پر گفتگو کی اور ان سے استعفے کے معاملے پر مذاکرات کا سلسلہ بحال کرنے کی درخواست کی۔ فاروق ستار نے خورشید شاہ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے رویہ پر تحفظات کا اظہار کیا۔ انہوں نے مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کے معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے رویہ پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے کہا جمہوری نظام کے لئے مذاکرات کے عمل کے ذریعے شکایات کو سامنے رکھنا چاہئے۔ خورشید شاہ نے اس دوران وزیراعظم نواز شریف سے بھی رابطہ کیا۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے اسلام آباد میں مذاکرات ہونے کے باعث ایم کیو ایم سے ملاقات نہ ہوسکی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مجھے کہا ایم کیو ایم اور مولانا فضل الرحمان کا مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں ہو رہا ہے، اس کے باعث کراچی میں ایم کیو ایم کے ساتھ ملاقات نہ ہو سکی۔ ان کا کہنا ہے ایم کیو ایم کے تحفظات دور کئے جائیں گے، انہیں جلد از جلد ایوان میں آنا چاہئے، ان کا کہنا ہے کہ تمام معاملات سڑکوں کے بجائے پارلیمنٹ کے اندر حل کئے جائیں۔ اسلام آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو ٹیلیفون کیا اور ان سے استعفوں کے متعلق اہم بات چیت کی۔ ذرائع نے بتایا جے یو آئی کے قائد نے الطاف حسین سے یہ استعفے واپس لینے کی بھی درخواست کی۔ انہوں نے پیر کو ایم کیو ایم کے وفد کو اسلام آباد بھجوانے کیلئے بھی کہا تاکہ اس وفد کی حکومتی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے نمائندگان سے صورتحال پر غور و خوض کیا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا تھا الطاف حسین نے مولانا فضل الرحمن کا فون کرنے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے استعفوں کے معاملے پر کوئی فیصلہ کرنے سے قبل ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی سے بات چیت کرنے کیلئے وقت مانگ لیا۔ قبل ازیں وزیر خزانہ سنیٹر اسحاق ڈار نے ایم کیو ایم کے ساتھ استعفوں کے معاملہ پر مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن کو ٹیلیفون کیا اور انہیں ایم کیو ایم سے بات چیت جاری رکھنے کی درخواست کی۔ سنیٹر اسحاق ڈار کے فون کے بعد مولانا فضل الرحمن نے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار کو ٹیلیفون کیا۔ ذرائع نے بتایا اسحاق ڈار نے ایم کیو ایم کی طرف سے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان سامنے آنے کے بعد مولانا فضل الرحمن کو ٹیلیفون کیا اور صورتحال پر بات چیت کی۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمن سے درخواست کی وہ ایم کیو ایم کی قیادت سے رابطہ کریں اور انہیں دوبارہ مذاکرات کیلئے آمادہ کریں۔ بعدازاں مولانا فضل الرحمن نے ڈاکٹر فاروق ستار کو ٹیلیفون کیا اور کہا ایم کیو ایم کے تحفظات کے سلسلہ میں وزیراعظم سے بات کرینگے۔ انہوں نے فاروق ستار کو بات چیت جاری رکھنے کیلئے کہا اور کہا ایم کیو ایم کی ٹیم جلد اسلام آباد آئے۔ بی بی سی کے مطابق استعفوں کے معاملے پر بات چیت میں حکومت اور ایم کیو ایم کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے دوبارہ رابطہ کرنے پر ایم کیو ایم نے اس معاملے پر پھر مشاورت کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ جے یو آئی ترجمان جان اچکزئی نے بتایا مولانا فضل الرحمن نے فاروق ستار سے رابطہ کیا ہے اور ان سے درخواست کی ہے، مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہونے چاہئیں۔ جماعت کے ترجمان کا کہنا تھا اسحاق ڈار نے مولانا فضل الرحمن کو یقین دلایا ہے حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے اور وہ اپنی مصالحتی کوششیں جاری رکھیں۔ جان اچکزئی کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے ایم کیو ایم کی قیادت کو یقین دلایا حکومت مذاکرات کے لئے اب بھی تیار ہے اور ان کے جائز مطالبات کو بھی تسلیم کیا جائے گا اس لئے مذاکرات کے نئے دور کو جلد از جلد شروع کیا جانا چاہئے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے فاروق ستار کو استعفوں پر مذاکرات جاری رکھنے کی درخواست کی۔ اس موقع پر فاروق ستار نے کہا استعفے واپس نہ لینے کا فیصلہ اصولی ہے۔ حکومت سنجیدہ نہیں لگ رہی۔ وزیراعظم ایم کیو ایم کے استعفوں کو اہمیت دیتے تو ہم سے رابطہ کیا جاتا۔ مولانا فضل الرحمن نے انہیں وزیراعظم سے اس معاملے پر بات کرنے کی یقین دہانی کرائی۔