• news

بھارت کہتا ہے مسئلہ کشمیر بھول جائیں‘ عالمی برادری مذاکرات کی منسوخی کا نوٹس لے : سرتاج عزیز

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ بھارت جامع مذاکرات کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔ وہ کہتا ہے مسئلہ کشمیر کو بھول جائیں اور باقی امور پر بات کریں۔ بھارت نے اوفا سمجھوتہ لکھتے وقت کشمیرکا لفظ نہ لکھنے کے لئے کہا تھا، بھارت دہشتگردی پر بات کر سکتا ہے تو دوسرے ایشوز پرکیوں نہیں، اوفا سمجھوتے میں لکھا ہے کہ دونوں ممالک مل کرکشمیر کے مسئلے کاحل نکالیںگے، لائن آف کنٹرول پرکشیدگی انسانی مسئلہ ہے، اسے عالمی فورم پراٹھائیں گے، اقوام متحدہ کولائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی سے آگاہ کریں گے۔ سرکاری ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مذاکرات کیلئے پاکستان کا ایجنڈا اوفا کے عین مطابق تھا۔ بھارتی وزیرخارجہ کایہ بیان درست نہیں کہ اوفا میں صرف دہشتگردی کی بات ہوئی، اوفا معاہدے میں لکھا ہے کہ دونوں ممالک مل کرکشمیرکاحل نکالیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کے مسئلے پر بات چیت کرنے سے انحراف نہیں کیا،شملہ معاہدے سے اب تک 20سال سے پاکستان حریت رہنماو¿ں سے ملتا رہا ہے، یہ کوئی نئی بات نہیں۔ مسئلہ کشمیر پر بات چیت ہونے سے خطے میں کشیدگی کی صورتحال بہتر ہو جائے گی ،کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت ہوگی، دہشتگردی بھی تصفیہ طلب آٹھ نکات میں شامل ہے۔ جب سے مودی سرکار اقتدار میں آئی ہے وہ یہی سمجھتے ہیں کہ بھارت خطے کی سپرطاقت ہے اور کشمیر کو بھول جائیں ،کشمیرکوئی مسئلہ نہیں۔ اگرکشمیرکوئی مسئلہ نہیں تو بھارت نے کشمیر میں 7لاکھ فوج کیوں تعینات کی ہے ،کشمیر مسئلہ تو ہے اس لئے فوج رکھ دی ہے ۔ تھوڑے عرصے بعد مودی کو یقین ہوجائیگا کہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان ایشوہے، مودی سرکار نے الیکشن اینٹی پاکستان ایجنڈے پر جیتا ہے، اس لئے ان کے بیانات اور حرکات جارحانہ ہیں، ہم بھی ایٹمی قوت ہیں، اپنا دفاع خوب جانتے ہیں، پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان اہم مسئلہ ہے۔ ہمارے پاس بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں، دہشتگردی کے کئی واقعات میں بھارت نے پاکستان پر الزام لگایا ہے بعد میں وہ جھوٹا ثابت ہوا۔ امن اور ترقی دونوںممالک کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،کشمیرکے ایشو پر ریفرنڈم کرایا جائے توعوام فیصلہ دیںگے۔ بھارت کشمیر پر بندوق کے زور پر بیٹھا ہے ،گزشتہ چند دنوں میں لائن آف کنٹرول پرفائرنگ سے 6 جوان شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ پاکستان غیرریاستی عناصرکے خلاف جنگ میں مصروف ہے، پاکستان نے ہزاروں جوانوں کی قربانی دی، دہشتگردی کے خلاف جنگ کو عالمی برداری نے سراہا ہے۔ بھارت کی جانب سے مذاکرات کی منسوخی پر عالمی برادری کونوٹس لینا چاہئے ،کشمیرسمیت تمام تصفیہ طلب اموردونوں ممالک کے درمیان فلیش پوائنٹ ہیں، دہشتگردی پرپہلے بات چیت کرنا ناقابل قبول ہے ،بھارت 65 سال سے کشمیرکے ایشو کا حل نہیں چاہتا اس مسئلے کے حل نہ ہونے کی وجہ سے سیاچن، سرکریک ،پانی اور دیگر ایشوز نے سراٹھایا ہے ۔ پاکستان کی پالیسی میں بہت تبدیلی آئی ہے ،کسی اورکی جنگ کاحصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ حل ہونے کا کون فیصلہ کرے گا، بھارت دہشت گردی کا پھر کوئی معاملہ گھڑ لے گا۔ بھارت ماہی گیروں کی رہائی جیسے معاملات پر مذاکرات چاہتا ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کی جانب سے مذاکرات کی منسوخی کا نوٹس لے۔ اوفا معاہدے پر عملدرآمد ہونے سے مذاکرات نہیں ہوئے۔ پاکستان نے دہشت گردی پر مذاکرات سے انحراف نہیں کیا، یہ درست نہیں کہ بھارت سے صرف دہشت گردی سے متعلق بات چیت پر اتفاق ہوا تھا۔ بھارت نے مذاکرات غیرمعینہ مدت کیلئے موخر کئے ہیں۔ بھارت دنیا کو جھوٹا تاثر دینے کیلئے مذاکرات کا ڈھونگ رچانا چاہتا ہے۔ ہم نے بھارت کی سوچی سمجھی سازش ناکام بنا دی ہے۔ مقبوضہ کشمیر پر ریفرنڈم کرایا جائے تو عوام فیصلہ دیدیں گے۔ پاکستان پر لگائے گئے بھارتی الزامات جھوٹ ثابت ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کو ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی سے آگاہ کریں۔ اوفا اعلامیے پر عملدرآمد نہ ہونے سے مذاکرات بے معنی ہو گئے۔ کشمیر مسئلہ نہیں تو بھارت کی 7لاکھ فوج کیا کر رہی ہے۔ مذاکرات کیلئے پاکستان کا ایجنڈا اوفا سمجھوتے کے مطابق تھا، دہشت گردی پر بات چیت جامع مذاکرات کے 8نکات میں شامل تھی۔
اسلام آباد + سیالکوٹ + لاہور (سٹاف رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + نامہ نگار) وفاقی وزیر پانی و بجلی اور دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ بھارت مذاکرات میں مخلص نہیں اسی وجہ سے بہانے بنا کر مذاکرات سے بھاگا۔ ملک میں جاری دہشت گردی اور ہماری سرحدوں پر جاری بھارتی جارحیت ایک ہی سلسلہ کی کڑیاں ہیں۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی اور مشروط مذاکرات کسی طور بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ بھارتی رویہ اور جارحیت امن کے مفاد میں نہیں۔ پاکستان کو معاشی اور امن عامہ جیسے مسائل میں الجھانا اسی سازش کا حصہ ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ہر قسم کی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ پاکستان ان تمام سازشوں جن میں معاشی اور دفاعی محاذ پر ان سازشوں کو ناکام بنائے گا۔ مذاکرات سے فرار ایک مخصوص ذہن کا آئینہ دار ہے جس سے ہم 68سال سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ بھارت کے جارحانہ رویہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلح افواج ملک کی سرحدوں اور خودمختاری کا تحفظ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ مودی حکومت کے منفی رویئے کا مقصد خطے کا امن تباہ کرنا ہے۔ اپنے بیان میں سلامتی مشیروں کی ملاقات کی منسوخی کے حوالے سے انہوں نے کہا ہے کہ بھارت نے انتہا پسندی کی سوچ کے باعث یہ ملاقات سبوتاژ کی۔ پاکستان مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے لیکن بات چیت کیلئے بھارتی شرائط ہمارے لئے ناقابل قبول ہیں۔ بھارت پاکستان کی معیشت کو کمزور کرنے کیلئے جارحانہ اقدامات کررہا ہے۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق جمعیت علماءاسلام (ف) کے مرکزی امیر اور قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت مذاکرات کیلئے شرائط رکھنا افسوسناک ہے۔ دنیا کو اس کی مذمت کرنی چاہئے، مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کرنے والے نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم افسوسناک اور قابل مذمت ہے، جمہوریت کا چیمپیئن ہونے کا دعوے کرنے والا بھارت مظلوم کشمیریوں کا احتجاج بھی برداشت نہیں کررہا، کشمیری رہنماﺅں پر پابندیوں اور عوام پر لاٹھی کے استعمال سے کشمیری عوام کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا، بھارت بڑا پڑوسی ملک ہونے کے ناطے اس کی ذمے داریاں زیادہ ہیں۔ مسئلہ کشمیر کو ایجنڈا سے الگ کرکے مسائل حل نہیں ہوں گے وہ پارٹی راہنماﺅں مولانا محمد امجد خان، محمد اسلم غوری، حاجی شمس الرحمن شمسی، مفتی ابرار احمد، عبد الرزاق عابد لاکھو سے گفتگو کررہے تھے۔
خواجہ آصف

ای پیپر-دی نیشن